افریقی ملک نیمبیا  کو حالیہ مہینوں میں سائبر جرائم، آن لائن فراڈ اور سسٹم کی کمزوریوں کی غیر معمولی لہر کا سامنا ہے، جس کے بعد حکومت نے نیا قومی سائبر سیکیورٹی پلان شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

نیمبیا کی وزیر اطلاعات و مواصلات ایما تھیوفیلس نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ 2025 کے پہلے 6 ماہ کے دوران ملک میں 10 لاکھ سے زائد سائبر خطرات اور تقریباً اتنی ہی سسٹم کمزوریاں ریکارڈ کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیے عالمی سائبر کرائم نیٹ ورک سے منسلک کارندے گرفتار، درجنوں ویب سائٹس بلاک

یہ تمام واقعات نیمیبین سائبر سیکیورٹی انسیڈنٹ ریسپانس ٹیم (NAMSIRT) نے رپورٹ کیے، جن میں

سم کارڈ فراڈ، آن لائن جعلسازی (scams)، شناخت چوری (impersonation)
جیسے حملے شامل ہیں۔

 حکومت کا نیا سائبر سیکیورٹی پلان

وزیر اطلاعات کے مطابق، حکومت نے نیشنل سائبر سیکیورٹی اسٹریٹجی اینڈ آگاہی مہم کا آغاز کیا ہے، جو درج ذیل اداروں کے اشتراک سے چلائی جا رہی ہے:

SALT Essential IT

لائف لائن چائلڈ لائن نیمبیا

یونیسف نیمبیا

یہ مہم شہریوں کو آن لائن تحفظ، فراڈ سے بچاؤ اور ڈیجیٹل شعور فراہم کرنے کے لیے مفت تربیتی پروگرامز (آن لائن و فزیکل) پیش کرے گی۔

 نیمبیا میں بڑھتے حملے اور علاقائی صورتحال

صرف 2024 میں بھی ملک پر 11 لاکھ سے زائد سائبر حملے رپورٹ ہوئے۔ ٹیلی کام نیمبیا پر بڑے ڈیٹا بریک کے دوران 626 گیگا بائٹس حساس معلومات لیک ہوئیں۔ سائبر سیکیورٹی ماہر میلانِی میرِنگ (Melanie Meiring) کے مطابق، ان حملوں نے کاروباری اداروں، سرکاری محکموں اور عام شہریوں سب کو متاثر کیا۔

 افریقہ میں سائبر کرائم کا بڑھتا خطرہ

انٹرپول (Interpol) کی رپورٹ کے مطابق:

افریقہ کے دو تہائی ممالک نے سائبر جرائم کو درمیانے یا بلند خطرے کے طور پر درجہ بند کیا ہے۔ مشرقی اور مغربی افریقہ میں کل جرائم کا 30 فیصد سے زائد حصہ سائبر کرائمز پر مشتمل ہے۔

یہ بھی پڑھیے جدید ٹیکنالوجی کا جرائم اور دہشتگردی میں بڑھتا استعمال، سائبر کرائم کی روک تھام کے عالمی قوانین کے مسودے پر اتفاق

اگست 2024 میں انٹرپول نے 18 افریقی ممالک کے ساتھ “آپریشن سیرینگیٹی 2.

0” کے نام سے بڑی کارروائی کی، جس میں:

1,000 سے زائد مشتبہ افراد گرفتار ہوئے،  100 ملین ڈالر سے زائد غیرقانونی رقم برآمد ہوئی 88,000 متاثرین کی شناخت ہوئی یہ جرائم رینسم ویئر، بزنس ای میل کمپرو مائز، اور وراثتی اسکیموں سے متعلق تھے۔

 عالمی تعاون

گزشتہ سال روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے سینیگال میں سائبر سیکیورٹی سینٹر کے قیام کا اعلان کیا، جس کا مقصد افریقی ممالک کو تکنیکی معاونت فراہم کرنا اور اقوام متحدہ کی سطح پر عالمی سائبر اصول و ضوابط طے کرنا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افریقہ سائبر کرائم نیمبیا

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افریقہ نیمبیا سائبر سیکیورٹی آن لائن

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم پر شدید تحفظات، جے یو آئی (ف) کا حکومتی اقدامات سے اظہارِ لاتعلقی

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے واضح اعلان کیا کہ ان کی جماعت 27ویں آئینی ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔ ان کے مطابق یہ ترمیم نہ صرف غیر ضروری ہے بلکہ عوامی مفاد اور دستور کی بہتری کے تقاضوں پر بھی پورا نہیں اترتی۔

حکومت عدلیہ کو کنٹرول کرنا چاہتی ہے

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 27ویں ترمیم کے ذریعے حکومت عدلیہ کو اپنے زیرِ اثر لانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ایک سال قبل 26ویں آئینی ترمیم لائی گئی تھی جو تاحال عدالت میں زیرِ سماعت ہے، اور اس کے باوجود ایک نئی ترمیم سامنے لے آئی گئی۔

پیپلز پارٹی پر جمہوری روایات توڑنے کا الزام

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے پیپلز پارٹی پر جمہوریت کی نفی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس جماعت نے بھی اپنی روایات برقرار نہیں رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 27ویں ترمیم کے بعد حکومت کی عوامی مقبولیت میں نمایاں کمی آئی ہے۔

ترمیم کی پیچیدگیاں: عدالت بھی سمجھنے سے قاصر

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ترمیم میں ایسی پیچیدگیاں شامل ہیں جنہیں عدالت بھی پوری طرح سمجھ نہیں پا رہی۔ ان کے مطابق کسی ترمیم کی منظوری سے قبل ضروری ہے کہ تمام فریقین کو اعتماد میں لیا جائے۔

آصف زرداری کو تاحیات استثنیٰ کا ذکر

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس ترمیم کے تحت سابق صدر آصف علی زرداری کو تاحیات استثنیٰ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس شخص کو سالوں جیل میں رکھا گیا، اس پر اب کوئی مقدمہ درج نہیں ہو سکے گا۔

پارلیمنٹ میں جے یو آئی کے ارکان نے اس ترمیم کی مخالفت کی اور مرکزی شوریٰ نے بھی اس فیصلے کی توثیق کی۔

حکومت کی مشاورت میں کمی اور ‘جعلی تعداد’ کا الزام

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ 26ویں ترمیم باہمی مشاورت سے آگے بڑھی تھی، جسے متفقہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ تاہم 27ویں ترمیم میں ان کی جماعت کو نظر انداز کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے جے یو آئی کے ساتھ ایک ماہ سے زائد مذاکرات کیے مگر بعد میں جماعت کے لوگوں کو جبراً توڑ کر ’جعلی تعداد‘ پوری کی گئی، جو پارلیمانی و جمہوری اقدار کے منافی ہے۔

فورتھ شیڈول کی دھمکی اور مولانا کا ردِعمل

انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، جس پر انہوں نے سخت ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول‘۔

پی ٹی آئی کی تجاویز بھی شامل کی گئیں

مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ 26ویں ترمیم کے دوران پی ٹی آئی کو بھی آن بورڈ لیا گیا تھا۔ ان کی تجاویز شامل کروانے کے لیے حکومت سے مذاکرات بھی کرتے رہے، مگر 27ویں ترمیم میں اس مشاورتی عمل کو نظر انداز کر دیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم پر شدید تحفظات، جے یو آئی (ف) کا حکومتی اقدامات سے اظہارِ لاتعلقی
  • 31ویں ٹیکسٹائل ایشیا انٹرنیشنل نمائش لاہور میں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر
  • آن لائن حملوں میں اضافہ؛ حکومت کا سائبر سیکورٹی اتھارٹی قائم کرنے کا اہم فیصلہ
  • دفاتر کے چکر ختم! لینڈ ریکارڈ اب آن لائن چند لمحوں میں دستیاب
  • جنوبی کوریا میں آن لائن جنسی جرائم کا سب سے بڑا گروہ پکڑا گیا؛ ملزم کو عمر قید
  • حکومت کا ملک بھر میں سائبر سکیورٹی قائم کرنے فیصلہ
  • چین اور جنوبی افریقہ کی جانب سے’’افریقی جدیدیت کی حمایت کے لیے تعاون کا اقدام‘‘ جاری
  • وفاقی حکومت کا سائبر سکیورٹی اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ
  • ملائیشیا میں 16 سال سے کم عمر صارفین کے لیے سوشل میڈیا استعمال کرنے پر پابندی
  • غلط پالیسیوں کے باعث کوئٹہ مسائلستان بن چکا ہے، تحریک تحفظ آئین