جیولری سیٹ رولز کے مطابق ادائیگی کرکے اپنے پاس رکھا، توشہ خانہ 2کیس میں بشریٰ بی بی نے بیان جمع کرادیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ کیس ٹو میں 342 کا بیان جمع کرادیا ۔بشریٰ بی بی کی جانب سے جمع کرائے گئے بیان میں کہا گیا ہےکہ بلغاری جیولری سیٹ رولز کے مطابق ادائیگی کرکے اپنے پاس رکھا۔
بشریٰ بی بی نے بیان میں کہا کہ انعام اللہ شاہ پہلے پی ٹی آئی سیکرٹریٹ پھر وزیراعظم ہاؤس میں بھی ملازم تھا، اسے دو جگہوں سے تنخواہیں لینے پر برطرف کیا گیا تھا۔بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ میں نے انعام اللہ شاہ کو صہیب عباسی سے کم قیمت لگانے کا کبھی نہیں کہا، فرض کریں انعام اللہ نے مجھے قیمت کم لگانے پر 3 ارب 20 کروڑ کا فائدہ دیا اور فرض کریں مئی 2021 میں اگر مجھے فائدہ دیا گیا پھرجولائی 2021 میں صرف 70 ہزار زائد تنخواہ لینے پرانعام اللہ کو برطرف کیوں کردیا ؟
خوشخبری, نادرا نے اوورسیز پاکستانیوں کی سہولت کیلیے مختلف ممالک میں اپنے کاؤنٹرز فعال کر دیئے
عمران خان کی اہلیہ نے بیان میں مؤقف اپنایا کہ ہمارے خلاف پراسیکیوشن کا کیس ختم ہوتا ہے جس کے حقائق ہی درست نہیں ہیں، نیب کا دائرہ اختیار نہیں اٹلی سے لگائی گئی قیمت کو بطور شہادت پیش نہیں کیا سکتا، چیئرمین نیب نے بغیر اختیار 23 مئی 2024 کو وعدہ معاف گواہ صہیب عباسی کو معافی دی لہٰذا انعام اللہ شاہ کے ذریعے صہیب عباسی کو کم قیمت لگانے کا پیغام دینے کا الزام درست نہیں۔
بیان میں کہا گیا ہےکہ ایف آئی اے نے کبھی تحقیقات نہیں کیں اور رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے من گھڑت رپورٹ جمع کرائی جب کہ توشہ خانہ ون کیس میں گواہ انعام اللہ اور صہیب عباسی نے بلغاری سیٹ کا کہیں ذکر نہیں کیا تھا اور نہ میں نے انعام اللہ شاہ کو قیمت کم لگانے سے متعلق کبھی کہا ہو۔بشریٰ بی بی نے اپنے بیان میں کہا کہ ایک ہی جرم پر بار بار سزا نہیں دی جا سکتی جس طرح توشہ خانہ میں کیا جا رہا ہے، میں پردہ نشین خاتون ہوں کبھی کسی سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لیا جب کہ ہائیکورٹ نے آرڈر میں لکھا گیا کہ ایف آئی اے کے پاس کیس کرنے کا کوئی اختیار نہیں مگر ایف آئی اے کو ممنوعہ فنڈنگ کیس، سائفرسے کچھ نہیں ملا تو اب یہ کیس بنا دیا۔
بھارت نے کابل میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھولنے کا اعلان کر دیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: انعام اللہ شاہ میں کہا صہیب عباسی توشہ خانہ
پڑھیں:
محنت کشوں کے حقوق کا ضامن مزدور قانون
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بونس کی ادائیگی: اس قانون کی دفعہ 10-C کے تحت کارکنوں کو منافع پر انعام (Bonus) کی ادائیگی کے احکامات بھی شامل ہیں۔ لہٰذا ہر وہ آجر/ادارہ جو کسی سال منافع کمائے، اس پر لازم ہے کہ اس سال کے اختتام کے تین ماہ کے اندر وہ اپنے ایسے کارکنوں کو بونس کی ادائیگی کرے جو اس دوران کم از کم 90 یوم مسلسل ملازمت پر رہے ہوں۔اگر منافع کارکنوں کی ایک ماہ کی مجموعی اجرت سے کم نہ ہو تو بونس کم از کم اتنا ہی ہوگا، زیادہ سے زیادہ منافع کا 30 فیصد اور اگر منافع اس مجموعی اجرت سے کم ہو تو بونس کم از کم منافع کا 15 فیصد ادا کیا جائے گا۔
اس قانون کے تحت ادارہ کی بندش کی صورت میں کوئی آجر لیبر کورٹ سے پیشگی اجازت کے بغیر 50 فیصد سے زائد کارکنوں کی ملازمت ختم نہیں کرسکتا اور نہ ہی پورے ادارہ کو بند کرسکتا ہے، ماسوائے کسی حادثہ، آتشزدگی،بجلی کی عدم فراہمی، متعدی امراض یا فسادات پھوٹنے کی صورت میں۔
مستقل ملازم کی برخاستگی: قانون کے تحت کسی آجر کو اتنے وسیع اختیارات حاصل نہیں کہ وہ محض یہ لکھ کر کسی کارکن کو برخاست کردے کہ اس کی خدمات کی ضرورت نہیں، ایسا حکم برخاستگی غیر قانونی تصور کیا جائے گا۔
چھانٹی (Retrenchment) کے لیے ضابطہ کار:
کاروبار کی تنظیم نو آجر کا حق تسلیم کیا گیا ہے۔ لہٰذاکسی صنعتی،کاروباری، تجارتی یا دیگر ادارے میں کارکنوں کی چھانٹی کی صورت میں سب سے جونیئر کارکن کو ملازمت سے پہلے مرحلہ میں فارغ کیا جائے گا۔ اگر ایک سال کے اندر ادارہ میں دوبارہ بھرتی کا عمل شروع ہو تو فارغ شدہ کارکن کو ملازمت کے لیے ترجیح دی جائے گی۔
کارکن کی ملازمت کا خاتمہ:
مستقل کارکن کی ملازمت ختم کرنے کے لیے آجر کو (ماسوائے کسی غیر اخلاقی حرکت/بدعنوانی ) کارکن کو ایک ماہ کا پیشگی نوٹس یا ایک ماہ کی اوسط تنخواہ دینا لازم ہے۔ بدعنوانی کی صورت میں برطرفی کے لیے نوٹس ضروری نہیں لیکن کارکن کو تحریری طور پر الزامات سے آگاہ کرنا اور اسے اپنے دفاع کا موقع دینا لازمی ہے۔ جبکہ آزمائشی، بدلی یا عارضی کارکن کو ملازمت کے خاتمے پر نوٹس دینے کی ضرورت نہیں۔ آجر کسی کارکن کی برطرفی، اخراج، یا ریٹائرمنٹ کی صورت میں اسے سروس سرٹیفکیٹ جاری کر نے کا پابند ہو گا۔
پروویڈنٹ فنڈ:
اگرچہ کارکنوں کے لیے پروویڈنٹ فنڈ قائم کرنا لازمی نہیں، لیکن اگر آجر/ادارہ چاہے تویہ فنڈ قائم کر سکتا ہے اور اگر وہ کارکن کے حصہ کے مساوی ادائیگی کرے تو پھر گریجویٹی کی ادائیگی لازم نہیں۔
گریجویٹی کی ادائیگی:
گریجویٹی (Gratuity) سے مراد وہ یکمشت رقم ہوتی ہے جو کسی ملازم کو اْس کی ملازمت کے اختتام یعنی ریٹائرمنٹ، استعفیٰ، وفات یا ملازمت کے خاتمے کی صورت پر ادا کی جاتی ہے۔ جس کا حساب عام طور پر ملازم کی آخری تنخواہ اور مدتِ ملازمت کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ گریجویٹی کا مقصد ملازم کو اْس کی ماضی کی خدمات کے اعتراف کے طور پر مالی انعام دینا ہے۔ کارکن کی ملازمت کے ہر مکمل سالِ پر 30 دن کی اجرت کے برابر گریجویٹی دی جائے گی۔ اگر آجر نے ادارہ میں پروویڈنٹ فنڈ قائم کر رکھا ہے اور اس میں اپنے مساوی حصہ کی ادائیگی کرتا ہے تو پھر گریجویٹی کی ادائیگی ضروری نہیں۔
سزائیں: جبکہ اس ملازمتی قانون کے تحت کارکنوں کو دوران کار درج ذیل بدعملیوں اور نامناسب طرز عمل پر تنبیہ اورجرمانے کی سزائیں دی جاسکتی ہیں۔جن میں ادارہ کے قواعد و ضوابط کے احکامات سے لاپراہی یا نافرمانی، نامناسب طرز عمل، جھوٹے اور گمراہ کن بیانات، کام میں کاہلی، سستی، لاپرواہی اور ناقص کارکردگی اوربیماری کا بہانہ شامل ہیں۔جبکہ کارکن کے درج ذیل طرز عمل اور کوتاہیوں کو بدعملی (Misconduct) کے زمرہ میں شمارکیا جائے گا۔جن میں اکیلے یا دوسرے کے ساتھ مل کر کسی افسر کے جائز اور قانونی حکم کی حکم عدولی، آجر کے کاروبار یا اس کی ملکیت کے سلسلہ میں چوری،دھوکہ دہی یا بے ایمانی، آجر کے مال یا ملکیت کو جان بوجھ کر نقصان پہنچانا اور ضائع کرنا، رشوت وصولی یا کسی قسم کا غیر قانونی فائدہ حاصل کرنا، عادی غیر حاضر ی یا بلا اجازت دس دن سے زائد ڈیوٹی سے غیر حاضر رہنا۔کام کے اوقات کے دوران بدنظمی پھیلانا، اوباشی کرنا، ادارے کے نظم و ضبط کی اور قانون یا ضابطہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہڑتال کرنا اور دوسرے کارکنوں کو ایسا کرنے پر اکسانا جیسے منفی عوامل شامل ہیں۔ (ختم شد)