اٹلی میں برقع اور نقاب پر پابندی کا قانون؛ خلاف ورزی پر جرمانہ ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
اٹلی کی حکمران جماعت ’برادرز آف اٹلی‘ نے ملک بھر میں عوامی مقامات پر مسلم خواتین کے برقع اور نقاب کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کے لیے نیا بل پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حکمراں جماعت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام مبینہ اسلامی علیحدگی پسندی کے خلاف ہے جبکہ ناقدین اسے مذہبی آزادی پر حملہ قرار دے رہے ہیں۔
پارٹی کے رکنِ پارلیمنٹ آندریا ڈیلماسٹرو نے بیان میں کہا کہ مذہبی آزادی مقدس ہے لیکن اسے کھلے عام اور اٹلی کے آئین کے مطابق استعمال کیا جانا چاہیے۔
اگر یہ بل منظور ہوجاتا ہے تو عوامی مقامات جیسے دکانیں، اسکول، دفاتر اور سرکاری اداروں میں برقع اور نقاب پہننا منع ہوگا۔
جس کی خلاف ورزی کی صورت میں 300 سے 3 ہزار یورو تک کے جرمانے بھی تجویز کیے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں بل میں صرف پردے پر نہیں بلکہ مساجد کی فنڈنگ، جبری شادیوں اور غیر ملکی مذہبی فنڈز کی شفافیت جیسے امور بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ یہ بل وزیراعظم جورجیا میلونی کی دائیں بازو کی حکومت کے اُس وسیع ایجنڈے کا حصہ ہے جسے وہ "قومی اتحاد اور سیکیورٹی" قرار دیتی ہیں۔
دوسری جانب سارا کیلانی جو پارٹی کی امیگریشن سربراہ ہیں، نے کہا کہ ہم مذہبی گروہوں سے شفافیت چاہتے ہیں، خاص طور پر اُن سے جو ریاست سے تسلیم شدہ نہیں ہیں۔
اگر اٹلی میں برقع یا نقاب پر پابندی عائد کردی گئی تو یہ یورپ کا پہلا ملک نہیں ہوگا۔ اس سے قبل متعدد ممالک میں یہ پابندی لگ چکی ہے۔
فرانس، بیلجیئم، نیدرلینڈ، سوئٹزرلینڈ آسٹریا ڈنمارک، بلغاریہ، جرمنی میں برقع اور نقاب پر اس وقت کہیں مکمل اور کہیں جزوی پابندی عائد ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: برقع اور نقاب
پڑھیں:
سندھ حکومت نے صوبے بھر میں احتجاج، مظاہرے، دھرنے اور ریلیوں پر ایک ماہ کیلئے پابندی عائد کردی
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی شخص یا گروہ کی جانب سے اس فیصلے کی خلاف ورزی کی صورت میں متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو سیکشن 188 تعزیراتِ پاکستان کے تحت مقدمہ درج کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے صوبے بھر میں احتجاج، مظاہرے، دھرنے اور ریلیوں پر ایک ماہ کے لیے پابندی عائد کر دی ہے۔ سندھ حکومت نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے سیکشن 144 کے تحت ہر قسم کے احتجاج، مظاہرے، دھرنے، ریلیاں اور پانچ سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ فیصلہ آئی جی سندھ کی سفارش پر کیا گیا، جنہوں نے مختلف پولیس رینج اور زونز کی رپورٹس کی روشنی میں حکومت کو آگاہ کیا تھا کہ موجودہ حالات میں امن و عامہ برقرار رکھنے کے لیے فوری اقدامات ضروری ہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق پابندی صوبے بھر میں فوری طور پر نافذ العمل ہوگی اور ایک ماہ تک برقرار رہے گی۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی شخص یا گروہ کی جانب سے اس فیصلے کی خلاف ورزی کی صورت میں متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو سیکشن 188 تعزیراتِ پاکستان کے تحت مقدمہ درج کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔حکومتِ سندھ کے مطابق یہ اقدام عوامی تحفظ اور امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔