سیلاب کے باعث صوبوں کی زرعی آمدن پر انکم ٹیکس نافذ کرنے کیلئے مزید مہلت طلب ،معاشی ٹیم نے اسٹرکچرل بنچ مارکس پر نرمی کی درخواست کی ہے تاکہ معاہدہ جلد از جلد مکمل ہو سکے، ذرائع
سیلاب سے زرعی معیشت متاثر ہونے کے سبب صوبے فوری طور پر ایگریکلچر انکم ٹیکس نافذ کرنے پر آمادہ نہیں ،اسٹاف لیول معاہدے کیلئے 4 اہم نکات پر ورچوئل مذاکرات جاری،وزارت خزانہ

حکومت نے آئی ایم ایف سے کرپشن اینڈ گورننس رپورٹ پبلش کرنے کے لیے مہلت مانگ لی۔وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق سیلاب کے باعث صوبوں نے زرعی آمدن پر انکم ٹیکس نافذ کرنے کے لیے مزید مہلت طلب کی ہے۔ سیلاب سے زرعی معیشت متاثر ہونے کے سبب صوبے فوری طور پر ایگریکلچر انکم ٹیکس نافذ کرنے پر آمادہ نہیں ہیں۔پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدے کے لیے 4 اہم نکات پر ورچوئل مذاکرات جاری ہیں۔ اس سلسلے میں وزارتِ خزانہ ذرائع کے مطابق سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے اور کرپشن اینڈ گورننس ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ رپورٹ کے نکات بھی مذاکرات کا حصہ ہیں۔ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت نے کرپشن اینڈ گورننس رپورٹ پبلش کرنے کے لیے مہلت طلب کی ہے جب کہ آئی ایم ایف کی جانب سے سرکاری سطح پر گندم خریداری کے لیے اوپن مارکیٹ یا نجی شعبے سے خریداری کا میکنزم فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق معاشی ٹیم نے اسٹرکچرل بنچ مارکس پر نرمی کی درخواست بھی کی ہے تاکہ معاہدہ جلد از جلد مکمل ہو سکے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: انکم ٹیکس نافذ کرنے کرپشن اینڈ گورننس ا ئی ایم ایف کے لیے

پڑھیں:

انکم ٹیکس کیس: آئینی عدالت نے سندھ ہائیکورٹ کا اسٹے آرڈر کالعدم قرار دیدیا

وفاقی آئینی عدالت نے انکم ٹیکس کیسز سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ کے اسٹے آرڈر کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ایک نجی بینک کی درخواست منظور کرلی ہے۔

فیصلہ جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سنایا۔

سماعت کے دوران نجی بینک کے وکیل فیصل صدیقی نے مؤقف اختیار کیا کہ سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ کے پاس ان کے کیس میں کوئی حکم جاری کرنے کا دائرہ اختیار نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکس کا سارا بوجھ عوام پر، لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کریں گے تو کام چلیں گے، سپریم کورٹ

انہوں نے کہا کہ ماضی میں سپریم کورٹ کے پاس آئینی مقدمات کے لیے کوئی الگ طریقہ کار نہیں تھا۔

تاہم بعد ازاں قانون سازی کے بعد واضح ہوا کہ آئینی مقدمات مخصوص آئینی بینچوں میں ہی جانے چاہئیں۔

جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ کا کیس آئینی بینچ کے پاس تھا، پھر آپ یہ کیسے کہہ رہے ہیں کہ دائرہ اختیار نہیں تھا۔

مزید پڑھیں: سپرٹیکس: عدالت کے پاس قانون کو اسٹرائیک ڈاؤن کرنے کی طاقت موجود ہے، وکیل مخدوم علی خان کا استدلال

انہوں نے مزید کہا کہ جب یہ آرڈر جاری ہوا، اس وقت 26ویں آئینی ترمیم نافذالعمل تھی، جس کے تحت واضح ہوچکا تھا کہ آئینی نوعیت کے مقدمات آئینی بینچ ہی سنے گا۔

جبکہ دیگر کیسز ریگولر بینچوں کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سپر ٹیکس سے متعلق قانون سازی میں تضاد، سپریم کورٹ میں اہم نکات سامنے آگئے

بینچ نے ریمارکس دیے کہ جب ایک الگ نظام تشکیل دیا گیا ہے تو اس کا واضح مقصد بھی موجود ہے، اور دائرہ اختیار سے باہر دیا گیا کوئی بھی فیصلہ غیر قانونی تصور ہوتا ہے۔

سماعت مکمل ہونے پر عدالت نے سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ کا اسٹے آرڈر کالعدم قرار دیتے ہوئے نجی بینک کی درخواست منظور کرلی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی عدالت اسٹے آرڈر جسٹس عامر فاروق سندھ ہائیکورٹ کالعدم

متعلقہ مضامین

  • چاند اور مریخ مشنوں کیلئے خلائی زرعی فارمز کا روڈ میپ جاری
  •  کرپشن سے متعلق آئی ایم ایف کی رپورٹ لمحہ فکریہ ہے، شاہد خاقان عباسی
  • انکم ٹیکس کیس: آئینی عدالت نے سندھ ہائیکورٹ کا اسٹے آرڈر کالعدم قرار دیدیا
  • انکم ٹیکس کیسز: سندھ ہائیکورٹ کا حکم کالعدم قرار
  • آئی ایم ایف کا پاکستان سے ٹیکس کے استعمال میں شفافیت بڑھانے کا مطالبہ
  • آئی ایم ایف کا پاکستان سے ٹیکس فنڈز کے شفاف استعمال میں بہتری کا مطالبہ
  • ٹیکس دہندگان کے پیسوں کا غلط استعمال، آئی ایم ایف کا شفافیت بہتر بنانے کا مطالبہ
  • کرپشن اسکینڈل، این سی سی آئی اے کے ملوث افسران کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد
  • ایف بی آر کا ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے ڈاکٹرز، بیوٹی پارلرز اور سیمنٹ سیکٹرز کے آڈٹ کا فیصلہ
  • دریاؤں کے اطراف تجاوزات 2 ماہ میں ختم کرنیکی مہلت