روس کی جانب سے توانائی کی تنصیبات اور گرڈ اسٹیشنز کو ڈرون اور میزائل حملوں سے نشانہ بنانے کے بعد کیف کے بڑے حصے تاریکی میں ڈوب گئے، ان حملوں کے نتیجے میں گھروں کو بجلی اور پانی کی فراہمی منقطع ہوگئی اور دریائے دنیپرو پر میٹرو سروس رک گئی۔

نجی اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق سردیوں کے قریب آتے ہی توانائی کے نظام کو نشانہ بنانے والے تازہ ترین بڑے حملے میں 9 خطوں میں بجلی کی فراہمی منقطع ہوئی، اور ملک بھر میں تقریباً 8 لاکھ 54 ہزار صارفین کو عارضی طور پر بجلی سے محروم ہونا پڑا۔

جنوب مشرقی یوکرین میں ایک 7 سالہ بچہ اس وقت جاں بحق ہوگیا جب میزئل اس کے گھر سے ٹکرا گیا، جب کہ کم از کم 20 افراد زخمی ہوئے۔

کیف شہر کے مرکز میں ایک رہائشی عمارت ایک میزائل کے ٹکڑے سے متاثر ہوئی، جب کہ دنیپرو کے بائیں کنارے پر میٹرو بند ہونے کے باعث لوگ بس اسٹاپس پر انتظار کر رہے تھے اور پانی کی تقسیم کے مراکز پر بوتلیں بھرنے کے لیے قطاریں لگائے کھڑے تھے۔

لیوبا نامی ایک بزرگ خاتون نے پانی بھرتے ہوئے کہا کہ ہم بالکل نہیں سوئے، رات ڈھائی بجے سے بہت شور تھا، ساڑھے 3 بجے تک بجلی، گیس، پانی کچھ بھی نہیں تھا۔

یوکرینی فضائیہ نے کہا کہ اس نے 465 ڈرونز میں سے 405 اور 32 میزائلوں میں سے 15 کو مار گرایا۔

ماسکو کا کہنا ہے کہ اس کے رات بھر کے حملے یوکرین کی جانب سے روسی شہری تنصیبات پر حملوں کے جواب میں کیے گئے۔

یوکرین کی وزیرِاعظم یولیا سِوریڈینکو نے کہا کہ یہ توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر ہونے والے سب سے شدید حملوں میں سے ایک تھا، ان کے نائب اولیکسی کولیبا نے بتایا کہ کیف میں 20 لاکھ صارفین کو عارضی طور پر پانی کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

یوکرین کے صدر ولاودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روس کا مرکزی ہدف سردیوں سے پہلے شہری اور توانائی کا بنیادی ڈھانچہ ہے، اور انہوں نے اپنے اتحادیوں سے مزید مدد کی اپیل کی۔

انہوں نے ’ایکس‘ پر کہا کہ ’ہمیں نمائشی اقدامات نہیں بلکہ امریکا، یورپ اور جی 7 کی جانب سے فضائی دفاعی نظام کی فراہمی اور پابندیوں کے نفاذ میں فیصلہ کن کارروائی کی ضرورت ہے‘۔

یوکرین کی وزیرِتوانائی سویتلانا گرینچک نے جی 7 ممالک کے سفرا سے ملاقات کی تاکہ یہ بات چیت کی جاسکے کہ اتحادی ممالک مزید حملوں سے ملک کا دفاع کرنے اور نقصان کے بعد بحالی میں کس طرح مدد کر سکتے ہیں۔

نجی توانائی کمپنی ’ڈی ٹی ای کے‘ نے کہا کہ اس کے تھرمل پاور پلانٹس کو شدید نقصان پہنچا ہے، حکومت نے کہا کہ دارالحکومت میں پانی کی فراہمی رات تک بحال کیے جانے کی توقع ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کی فراہمی نے کہا کہ پانی کی

پڑھیں:

صدر زیلینسکی نے غزہ امن معاہدے کو یوکرین کے لیے امید کی کرن کیوں قرار دیا؟

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے پیر کے روز غزہ میں جنگ بندی کو ’غیر معمولی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے امید پیدا ہوئی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان کے ملک پر روسی حملے کا خاتمہ بھی کروا سکتے ہیں۔

صدر زیلینسکی نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ جب دنیا کے ایک حصے میں امن قائم ہوتا ہے تو یہ دوسرے خطوں کے لیے بھی امن کی امید بڑھاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین کی معدنیات اور امریکا، صدر زیلینسکی کیا چاہتے ہیں؟

’اگر مشرقِ وسطیٰ میں جنگ بندی اور امن قائم ہو گیا ہے تو عالمی رہنماؤں کی قیادت اور عزم یوکرین کے لیے بھی کارگر ثابت ہو سکتے ہیں۔‘

Zelenskyy says he sees renewed hope for peace with Russia after deal in Middle East https://t.co/E7R3QWJZG0

— POLITICO (@politico) October 12, 2025

روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر حملہ کیا تھا، جو دوسری جنگِ عظیم کے بعد یورپ کا سب سے بڑا تنازعہ بن گیا۔

اس جنگ میں ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں، لاکھوں بے گھر ہو گئے ہیں اور یوکرین کے مشرقی و جنوبی علاقے تباہ ہو چکے ہیں۔

مزید پڑھیں:ٹرمپ پیوٹن ملاقات: امن معاہدے پر پیشرفت، روس یوکرین جنگ بندی کا اعلان نہ ہوسکا

ادھر کریملن نے مغرب کو خبردار کیا ہے کہ یوکرین کی جنگ ایک ’ڈرامائی موڑ‘ پر پہنچ گئی ہے جو مزید شدت اختیار کرسکتی ہے۔

صدر ٹرمپ نے ماضی میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ یہ جنگ چند گھنٹوں میں ختم کروا سکتے ہیں، تاہم روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ متعدد مذاکرات اور ایک سربراہی ملاقات کے باوجود امن معاہدے میں کوئی نمایاں پیشرفت نہیں ہوئی۔

روس نے جنگ بندی کی کئی اپیلوں کو مسترد کر دیا ہے اور اپنے سخت مؤقف پر قائم ہے، جس کے تحت وہ امن کے بدلے یوکرین سے عملی طور پر ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: صدر زیلینسکی نے الاسکا میں امریکی اجلاس کو پیوٹن کی ’ذاتی فتح‘ قرار دیدیا

گزشتہ ہفتوں میں امریکی صدر ٹرمپ روسی صدر پیوٹن سے بڑھتی ہوئی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہ چکے ہیں کہ وہ یوکرین کو روس کے قبضے سے ’ہر انچ‘ زمین واپس لیتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔

فی الحال روسی فوج یوکرین کے تقریباً پانچویں حصے پر قابض ہے، جس میں 2014 میں قبضے میں لیا گیا کریمیا کا علاقہ بھی شامل ہے۔

جرمن چانسلر فریڈرِش میرٹس نے بھی صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی میں دکھائی گئی قیادت کو یوکرین تنازعے میں بھی استعمال کریں۔

مزید پڑھیں: پیٹریاٹ میزائل کیا ہیں، اور یوکرین کو ان کی اتنی اشد ضرورت کیوں ہے؟

جرمن چانسلرنے مصر میں عالمی سربراہی اجلاس سے قبل کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ امریکی صدر وہی اثر و رسوخ جو انہوں نے مشرقِ وسطیٰ کے فریقین پر استعمال کیا، اب روسی حکومت کے ساتھ تعاون کے لیے استعمال کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ اجلاس کے دوران صدر ٹرمپ کے ساتھ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے تصفیے پر تفصیلی بات کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر پیوٹن تصفیے جرمن چانسلر جنگ بندی ڈونلڈ ٹرمپ روسی صدر غزہ ولادیمیر زیلینسکی یوکرین

متعلقہ مضامین

  • صدر زیلینسکی نے غزہ امن معاہدے کو یوکرین کے لیے امید کی کرن کیوں قرار دیا؟
  • لبنان: یونیفیل کی اپنی تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کی مذمت
  • Karachi, North East Pumping Station has been without power for 15 hours, water shortage in several areas
  • پاک فوج نے طالبان کو رات کی تاریکی میں حملہ کرنے پر منہ توڑ جواب دیا، عطا تارڑ
  • کیا ٹرمپ نوبل امن انعام کے حق دار ہیں؟
  • شمالی کوریا کی فوجی پریڈ، نئے طاقتور ترین بین البراعظمی میزائل کی نمائش
  • شمالی کوریا نے اپنے طاقتور ترین میزائل کی رونمائی کردی
  • سعودی عرب اور چین کی مدد سے پاکستان میں توانائی کے اہم منصوبوں کا آغاز
  • بیلجیم کے وزیراعظم پر ڈرون حملے کی سازش ناکام، 3 مشتبہ افراد گرفتار