گورنر بلوچستان کی صوبے سے متعلق 3 روزہ فیسٹیول میں شرکت، مختلف اسٹالز کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل—فائل فوٹو
گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل نے اسلام آباد میں منعقدہ بلوچستان سے متعلق 3 روزہ فیسٹیول میں شرکت کی ہے۔
اس موقع پر انہوں نے مختلف اسٹالز کا دورہ کیا اور صوبے کی ثقافت کے فروغ کے لیے کردار ادا کرنے والوں سے اظہارِ تشکر کیا۔
گورنر بلوچستان نے اس موقع پر کہا کہ بلوچستان کی ثقافت ہزاروں سال کی تاریخ پر مشتمل ہے۔
فیسٹیول میں بلوچستان کی روایتی موسیقی اور کھانوں کے اسٹالز لگائے گئے ہیں۔
بلوچستان کی زراعت کے فروغ کے لیے زیتون اور کھجور کی مختلف اقسام کے اسٹالز بھی موجود ہیں۔
گورنر بلوچستان نے فیسٹیول میں کتابوں کے اسٹال کا بھی جائزہ لیا۔
انہوں نے قلات سے متعلق تاریخی کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے یہ کتاب پڑھی ہے، قلات ریاست اور بعد کے حالات پر یہاں اہم کتابیں موجود ہی، ہم رات دیر تک کتابوں کا مطالعہ کیا کرتے تھے۔
گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل کا یہ بھی کہنا ہے کہ پہلے لوگوں کو کتابوں سے محبت تھی، اب موبائل فونز نے عادت خراب کر دی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گورنر بلوچستان بلوچستان کی فیسٹیول میں
پڑھیں:
26ویں آئینی ترمیم نہ ہوتی تو یحییٰ آفریدی چیف جسٹس نہ بنتے: جسٹس جمال مندوخیل
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق کیس کی سماعت میں جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر 26 ویں آئینی ترمیم نہ ہوتی تو یحییٰ آفریدی چیف جسٹس نہ بن پاتے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 8 رکنی آئینی بینچ نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں چونکہ معاملہ آئینی ترمیم سےمتعلق ہےاس لیے فل کورٹ بنایاجائے، اس پر وکیل عابد زبیری نے کہا کہ فل کورٹ کے ذریعے معاملے پر تمام ججز کا اجتماعی وزڈم آجائے گا، اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ آپ بتائیں 17 ججز کا ہی فل کورٹ کیوں؟ 24 ججز کا کیوں نہیں؟
کچھ لوگ ہر چیز کو منفی بناتے ہیں،سرحدوں پر خطرات ہیں مگر پولیو مہم نہیں روکیں گے،وزیر اعلیٰ سندھ
سماعت کے دوران جسٹس مندوخیل نے کہا کہ آپ کیوں چاہتے ہیں کہ 26 ویں آئینی ترمیم سے قبل ججز پر مبنی فل کورٹ بنے؟ جسٹس عائشہ ملک نے سوال کیا کہ آپ کی درخواست کیا ہے؟ اس پر وکیل عابد زبیری نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم سے قبل موجود ججز کو کیس سننا چاہیے۔
اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہم اگر بینیفیشری ہیں (26 ویں ترمیم کے) تو کیا ہم بینچ میں بیٹھ سکتے ہیں؟ 26ویں آئینی ترمیم نہ ہوتی تو یحییٰ آفریدی چیف جسٹس نہ بنتےکیونکہ وقت مقررتھا، چیف جسٹس کو اللہ زندگی دے، سینئر پیونی کوچیف جسٹس ہوناتھا لیکن نہیں بن سکے۔
عمران خان، بشریٰ بی بی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت 14اکتوبر تک ملتوی
جسٹس مندوخیل نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم سےقبل والےججزکی فل کورٹ کے لیےکچھ ججزکو نکالنا ہوگا، جوڈیشل کمیشن کہہ دےکہ سپریم کورٹ کے تمام ججزآئینی بینچ کے ججز ہیں توقبول ہوگا؟ اس پر وکیل عابد زبیری نے کہا کہ جی ہمیں قبول ہوگا۔
بعد ازاں عدالت نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔
مزید :