کے پی کے میں نامزد وزیرِ اعلیٰ کامیاب نہیں ہونا چاہیے: رانا تنویر
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین— فائل فوٹو
وفاقی وزیرِ قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین کا کہنا ہے کہ کے پی کے میں نامزد وزیرِ اعلیٰ کامیاب نہیں ہونا چاہیے، پی ٹی آئی اراکین اگر آزاد ہیں تو ایسے عناصر سے گریز کریں۔
شیخوپورہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا تنویر نے کہا کہ افغانستان کو بار بار سمجھایا کہ دہشت گردوں، فتنہ الخوارج کو روکیں مگر نہیں روکا گیا، ٹی ٹی پی کے ٹھکانے ختم کرنے کا کہا مگر افغان حکومت عمل نہ کر سکی۔
رانا تنویر نے کہا کہ بھارت نے جھوٹے الزام کے تحت حملہ کیا، ہم ثبوتوں کے ساتھ کارروائی کر رہے ہیں، بھارتی پراکسیز بھی بہت جلد ناکام ہوں گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کچھ جماعتیں پاکستان دشمن قوتوں کی آلۂ کار ہیں، بانیٔ پی ٹی آئی دہشت گروں کے سہولت کار ہیں، دہشت گردی کو دوبارہ زندہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ قوم عنقریب معاشی شعبے میں خوش خبری سنے گی، پنجاب حکومت نے سعودی سرمایہ کاروں کو سہولت دینے کا بہترین اقدام کیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: رانا تنویر نے کہا کہ
پڑھیں:
دہشتگردوں کے لیے نرم گوشہ نہیں رکھتے، شہدا کیساتھ کھڑے ہیں، سلمان اکرم راجہ
پشاور میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سلمان اکرم راجہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے شہدا کے ساتھ کھڑے ہیں اور دہشت گردوں کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں رکھتے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی جڑیں بہت گہری ہیں، صرف عسکری طاقت سے اس کا خاتمہ ممکن نہیں، جنگ و جدل کا یہ سلسلہ کب ختم ہوگا؟ افغانستان کے ساتھ تعلقات کو موجودہ حکومت نے اس نہج پر پہنچایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کل کی پریس کانفرنس کا لفظ بہ لفظ جواب دینا مناسب نہیں سمجھتے، تاہم قوم پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ کھڑی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ نے الیکشن لوٹا، اب رک جائیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے تسلیم کیا کہ ملک کو شدید معاشی مسائل کا سامنا ہے، تاہم صوبائی حکومت کی تبدیلی ایک نئی شروعات ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بتایا جا رہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کیا جا رہا ہے، مگر ایسی کوئی کارروائی عوامی نمائندوں کی مشاورت کے بغیر نہیں ہونی چاہیے۔
سلمان اکرم راجہ نے واضح کیا کہ دہشت گردوں کو دوبارہ آباد کرنے کا منصوبہ پی ٹی آئی کا نہیں تھا، اس حوالے سے ہم پر بے بنیاد الزامات نہ لگائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جو عناصر سرحد پار سے آرہے ہیں، ان سے متعلق فیصلہ مشاورت سے ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کا کوئی خطہ ایسا نہیں جہاں بات چیت نہ ہوتی ہو، لہٰذا ملک کے مسائل کو بات چیت اور اتفاقِ رائے سے حل کیا جانا چاہیے۔