ہیکرز کا بڑا حملہ، آسٹریلوی ایئرلائن کے 57 لاکھ کسٹمرز کا ڈیٹا آن لائن لیک
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
سڈنی(نیوز ڈیسک) آسٹریلیا کی سب سے بڑی ایئرلائن کینٹس (Qantas) نے تصدیق کی ہے کہ رواں سال ہونے والے بڑے سائبر حملے میں چوری ہونے والا کسٹمر ڈیٹا اب آن لائن شیئر کر دیا گیا ہے۔ اس حملے میں تقریباً 57 لاکھ صارفین کی ذاتی معلومات ہیکرز کے ہاتھ لگ گئی تھیں۔
رپورٹس کے مطابق یہ حملہ Salesforce نامی سافٹ ویئر کمپنی کے ذریعے کیا گیا، جس کے تحت Disney، Google، IKEA، Toyota، McDonald’s، Air France اور KLM جیسی بڑی کمپنیوں کا ڈیٹا بھی چوری ہوا تھا۔ ہیکرز ان معلومات کو تاوان کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
کینٹس کے مطابق متاثرہ ڈیٹا میں کسٹمرز کے نام، ای میل پتے، فون نمبر، تاریخِ پیدائش اور سفر کی تفصیلات شامل ہیں، تاہم کریڈٹ کارڈ، مالی یا پاسپورٹ کی معلومات محفوظ رہی ہیں۔
ایئرلائن نے کہا کہ وہ آسٹریلوی سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے اور نیو ساؤتھ ویلز سپریم کورٹ سے قانونی حکم حاصل کر لیا گیا ہے تاکہ چوری شدہ ڈیٹا کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔
ماہرین نے اس قانونی اقدام کو ناکافی قرار دیا ہے۔ سائبر سیکیورٹی ایکسپرٹ ٹروی ہنٹ نے کہا کہ “یہ محض ایک رسمی کارروائی ہے، ایسے مجرم دنیا کے کسی بھی حصے سے سرگرم رہ سکتے ہیں۔”
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ سائبر حملہ ممکنہ طور پر Scattered Lapsus$ Hunters نامی ہیکرز گروپ نے کیا، جو بڑے اداروں سے تاوان وصول کرنے کے لیے مشہور ہے۔
آسٹریلیا میں اس واقعے کے بعد ڈیٹا سکیورٹی اور پرائیویسی قوانین پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کراچی میں گھر پر حملہ، 15 ملزمان کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی کے علاقے گلشن معمار میں ناردرن بائی پاس کے قریب ایک گھر میں فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والا شخص دورانِ علاج دم توڑ گیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب پیش آیا جب چند مسلح افراد نے ایک اوطاق میں سوئے ہوئے مہمان کو گولیاں مار کر فرار ہو گئے۔
پولیس حکام نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والے شخص کی شناخت 40 سالہ نور بہادر ولد حیات خان کے نام سے ہوئی ہے جس کا تعلق خیبر پختونخوا کی مہمند ایجنسی سے تھا۔
ایس ایچ او گلشن معمار انسپکٹر غلام یاسین کے مطابق نور بہادر چند روز قبل اپنے ایک قریبی رشتے دار کے انتقال پر فاتحہ کے لیے کراچی آیا تھا اور وقوعہ کے وقت اپنے رشتے دار وقاص کے گھر مقیم تھا، جس کا لکڑیوں کا ٹال بھی اسی علاقے میں واقع ہے۔
پولیس کے مطابق واردات تقریباً صبح چار بجے اس وقت پیش آئی جب پانچ سے چھ مسلح افراد اچانک اوطاق کے دروازے پر پہنچے اور دستک دی۔ وقاص نے دروازہ کھولا تو مسلح افراد اندر داخل ہو گئے اور دریافت کیا کہ اندر کون سویا ہوا ہے۔ وقاص کے مطابق اس نے انہیں بتایا کہ اندر اس کا مہمان نور بہادر آرام کر رہا ہے جو مہمند ایجنسی سے آیا تھا۔
بیان کے مطابق مسلح افراد نے نور بہادر کو جگانے کا مطالبہ کیا اور اگرچہ وقاص نے شروع میں منع کیا، لیکن اسلحہ کے زور پر مجبور ہو کر اس نے اپنے مہمان کو آواز دی۔ نور بہادر جیسے ہی نیند سے بیدار ہوا، حملہ آوروں نے اس پر براہِ راست فائرنگ کر دی اور متعدد گولیاں مارنے کے بعد اسلحہ لہراتے ہوئے موقع سے فرار ہو گئے۔ زخمی کو فوری طور پر جناح اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دورانِ علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
پولیس کے مطابق ابتدائی تفتیش میں واقعے کو ذاتی رنجش کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے، تاہم مقتول کے رشتے داروں نے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد 15 سے زائد تھی اور وہ ڈکیتی کی نیت سے گھر میں داخل ہوئے، مزاحمت کرنے پر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں نور بہادر کو نشانہ بنایا گیا۔
مقتول کے اہلِ خانہ نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ واقعے کی اطلاع مددگار 15 پر دینے کے باوجود پولیس نہ جائے وقوعہ پر پہنچی اور نہ ہی صبح 8 بجے تک اسپتال آئی، جس کے باعث انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
نور بہادر کی نعش ضروری قانونی کارروائی کے بعد ان کے آبائی علاقے مہمند ایجنسی روانہ کر دی گئی ہے، جبکہ پولیس نے حملہ آوروں کی تلاش اور واقعے کی مزید تحقیق شروع کر دی ہے۔