مودی حکومت جہاد کےباپ طالبان کو گلے لگا رہی ہے،محبوبہ مفتی
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سری نگر: مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بی جے پی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ طالبان کے ساتھ تعلقات استوار کر کے ہندوستان میں مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔
محبوبہ مفتی نے سوشل میڈیا ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا، “‘لو جہاد،’ ‘لینڈ جہاد،’ ‘ووٹ جہاد،’ اور ‘گائے جہاد’ کے نام پر، بی جے پی اپنی ہی مسلم آبادی کو نشانہ بنا رہی ہے اور ان کے خلاف توہین آمیز نعرے لگا رہی ہے۔
اسی دوران، بھارت جو کہ جمہوریت کی ماں ہے، بی جے پی کی قیادت میں طالبان جو کہ جہاد کے باپ (جہاد کے جَنَک) ہیں کو گلے لگا رہی ہے۔محبوبہ مفتی نے حکومت کے مسلم طلبہ کے لیے وظائف واپس لینے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے دوہرا معیار قرار دیا۔
انہوں نے X پر لکھا، “بھارت نے افغانستان کی تعمیر نو کے لیے تمام مدد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں افغان طلباءکے لیے تعلیمی وظائف بھی شامل ہیں۔ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنا اسٹریٹجک لحاظ سے اہم ہو سکتا ہے، لیکن اس سے ایک واضح تضاد پیدا ہوتا ہے۔
ہندوستان کی اپنی مسلم آبادی، جس نے ملک کی شناخت اور ترقی میں کردار ادا کیا ہے، کو اس بنیادی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے اور مسلم طلباءکے دوہرے معیار کے اسکالرشپ کو ظاہر کرنے کے لیے داخلی حقوق اور مواقع واپس لیے جا رہے ہیں۔”
پی ڈی پی سربراہ نے ہفتہ کو اتر پردیش کے سہارنپور میں افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے دارالعلوم دیوبند کے دورے پر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ پر بھی تنقید کی۔
انہوں نے مزید کہا، “بین الاقوامی تعلقات کی تعمیر اہم ہے، لیکن ایک مستحکم اور ہم آہنگ قوم کی بنیاد اپنے ملک کے اندر، خاص طور پر اس کی مسلم آبادی کے اندر اعتماد، احترام اور برابری پر ہونی چاہیے۔ مجھے امید ہے کہ بلڈوزر بابا سن رہے ہوں گے!”
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: محبوبہ مفتی کے لیے رہی ہے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر:میڈیکل کالج میں مسلم طلبہ کے میرٹ پر داخلوں پر ہندو انتہا پسند چراغ پا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ جموں و کشمیر میں شری ماتا ویشنو دیوی میڈیکل کالج میں داخلوں کے معاملے نے ایک بار پھر ہندو انتہا پسندوں کی مسلم دشمنی کو بے نقاب کر دیا ہے۔
کالج کے پہلے بیچ میں مقبوضہ کشمیر کے حصے کی 50 نشستوں میں سے 42 پر مسلم طلبہ نے میرٹ کی بنیاد پر داخلہ حاصل کیا، تاہم ہندو انتہا پسند جماعتوں بی جے پی، وشوا ہندو پریشد اور بجرنگ دل نے اس عمل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے داخلوں کی منسوخی کا مطالبہ کر دیا ہے۔
ان جماعتوں کا مؤقف ہے کہ داخلوں میں ہندو طلبہ کو ترجیح دی جانی چاہیے۔
اس صورتحال پر وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر عمر عبداللہ نے واضح کیا ہے کہ داخلے مکمل طور پر میرٹ کی بنیاد پر ہوئے ہیں، مذہب کی بنیاد پر نہیں۔
انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر بی جے پی کو مسلم طلبہ سے مسئلہ ہے تو وہ اس کالج کو اقلیتی ادارے کا درجہ دے دے، مسلم طلبہ اپنی تعلیم کے لیے بنگلادیش یا ترکی کا رخ کر لیں گے۔
عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ میرٹ پر سوال اٹھانا ناانصافی ہے اور اس طرح کا احتجاج صرف تعصب اور انتہا پسندی کو ہوا دیتا ہے۔