افغان طالبان کی بلا اشتعال جارحیت کے خلاف پوری قوم متحد
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
افغان طالبان کی بلا اشتعال جارحیت کے خلاف پوری قوم نے متحد ہوکر پاک فوج سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔پاکستانیوں نے افغان طالبان کے جارحانہ حملوں کی پُر زور مذمت کرتے ہوئے پاک فوج کے شانہ بشانہ ملکی دفاع کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ پاکستانی شہریوں کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ افغان شہریوں کو بھائی مانا ہے اور انہیں ایک بہتر ماحول فراہم کیا ہے، دشمن کی ایما پر افغانستان کے پاک فوج پر حملوں کی اجازت ہرگز قبول نہیں، بھارت کی عبرتناک شکست کے بعد افغانستان کو اپنی حدود میں رہنا چاہئے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ 40 سال پناہ دینے کے باوجود اگر افغانستان نے جنگ کی تو بھارت سے بھی سخت جواب دیا جائے گا، افغانستان میں موجود دہشت گردوں کو گرفتار کرکے پاکستان کے حوالے کیا جائے۔ افغانستان اپنی سرزمین کو پاکستان کی مخالفت کے لیے استعمال نہ ہونے دے، افغانستان میں موجود دہشت گرد پناہ گاہوں کے خلاف کارروائی ضروری ہے، ایک غیر مسلم ملک کے ساتھ مل کر اپنے ہی ہم مذہبوں کا خون بہانا افسوسناک عمل ہے۔شہریوں نے کہا کہ افغانستان بھارت کے اشاروں پر پاکستان پر حملے کرنا ترک کرے، اگر بھارت کی ایسی حرکتیں جاری رہیں تو پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ دشمن کا مقابلہ کرے گی، پوری قوم افغانستان کے جارحانہ حملے کی پرزور مذمت کرتی ہے، ہمارے بہادر جوانوں نے بھارت کی طرح افغانستان کی جارحیت کا بھی منہ توڑ جواب دیا۔شہریوں نے کہا کہ اگر افغانستان نے حملہ کرنے کی غلطی دوبارہ کی، تو اس سے بھی سخت جواب دیا جائے گا، حال ہی میں پاک فوج کے مؤثر جواب کے بعد بھارت کی عالمی سطح پر رسوائی ہوئی، ملکی سرحدوں کے دفاع کیلئے عوام پاک فوج کو بھرپور تعاون فراہم کریں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پوری قوم بھارت کی پاک فوج
پڑھیں:
پوری قوم کو غیرقانونی دھرنوں اور لشکر کشی کیخلاف متحد ہونا ہوگا: پرویز رشید
---فائل فوٹوپاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ پوری قوم کو غیرقانونی دھرنوں اور لشکر کشی کے خلاف متحد ہونا ہوگا۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران پرویز رشید نے کہا کہ طاقت کے ذریعے مطالبے قبول نہیں، قانون کا راستہ اپنائیں، سڑکوں پر لشکرکشی سے ملک انتشار کی طرف جائے گا، ملاقاتیں صرف عدالتی حکم کے تحت ہی ہونی چاہئیں۔
سینیٹر پرویز رشید کا کہنا ہے کہ اڈیالہ جیل کو پارٹی ہیڈکوارٹر بنانا غیرقانونی سمجھا گیا، دھرنوں اور شورشرابے سے عدلیہ کا راستہ بند نہیں کیا جا سکتا۔
وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ میں تمام آئینی اور قانونی راستے اپنا چکا ہوں، ایسا کونسا راستہ بچا ہے جس کے بعد میں اپنے لیڈر سے ملاقات کر سکوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’خبردار! سڑکوں پر مقدمات لڑنے سے دہشتگردی کو فروغ ملتا ہے، سیاسی اختلافات کا حل پارلیمنٹ اور عدالتیں ہیں، طاقت نہیں۔‘
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ ملک کی سیاسی و اقتصادی سالمیت بچانے کے لیے قانون کی حکمرانی ضروری ہے۔