کراچی میں دنیا کی ثقافتیں ایک چھت تلے، آرٹس کونسل میں ورلڈ کلچر فیسٹیول کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے ورلڈ کلچر فیسٹیول 2025ء کے حوالے سے حسینہ معین ہال میں ایک شاندار پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت سید ذوالفقار علی شاہ اور صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے تفصیلات سے آگاہ کیا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے بتایا کہ ورلڈ کلچر فیسٹیول 30 اکتوبر سے آرٹس کونسل کراچی میں شروع ہوگا جو 7 دسمبر تک جاری رہے گا، یہ 39 روزہ عالمی ثقافتی میلہ دنیا بھر کے 141 ممالک کے فنکاروں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرے گا۔
انہوں نے بتایا کہ فیسٹیول میں افریقہ سے 37، ایشیا سے 41، یورپ سے 36، ساؤتھ امریکا سے 11، نارتھ امریکا سے 13 اور اوشیانا کے 3 ممالک کے فنکار شرکت کریں گے۔ فیسٹیول میں 45 تھیٹر پرفارمنسز، 60 میوزک کنسرٹس، 25 ڈانس شوز اور 6 آرٹ ایگزیبیشنز ہوں گی جن میں 25 بین الاقوامی اور 30 قومی مصور اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے۔ اس کے علاوہ 25 تربیتی نشستیں اور 15 فکری نشستیں بھی رکھی گئی ہیں۔
محمد احمد شاہ نے کہا کہ ہم دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں کہ پاکستان ایک امن پسند اور ثقافتی طور پر مضبوط قوم ہے۔ یہ فیسٹیول دنیا کے سب سے بڑے ثقافتی میلوں میں شامل ہوگا اور کراچی ثقافتی دنیا کا مرکز بن جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2800 سے زائد فلمیں فیسٹیول کے لیے موصول ہو چکی ہیں، جن میں اسرائیل اور بھارت کے فلم سازوں کی فلمیں بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جہاں ظلم اور نسل کشی جاری ہو وہاں فنکار قصور وار نہیں، فنکار ہمیشہ امن اور انسانیت کا پیغام دیتے ہیں، غزہ میں حالیہ امن معاہدہ اس بات کا اشارہ ہے کہ دنیا اب امن کی طرف بڑھ رہی ہے اور ایسے وقت میں یہ فیسٹیول بہت اہم کردار ادا کرے گا۔
صدر آرٹس کونسل نے بتایا کہ عالمی شہرت یافتہ گلوکار راحت فتح علی خان، اکبر خمیسو خان، مائی ڈھائی، صنم ماروی، اور اختر چنال جیسے نامور فنکار فیسٹیول میں پرفارم کریں گے۔ اس کے علاوہ ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق آگاہی ورکشاپس، فلم نمائشیں اور روزانہ شام چار بجے شارٹ فلموں کی اسکریننگ بھی کی جائے گی۔
صوبائی وزیر ثقافت سید ذوالفقار علی شاہ نے کہا کہ یہ ورلڈ کلچر فیسٹیول کا دوسرا ایڈیشن ہے، گزشتہ سال 42 ممالک شریک ہوئے تھے جبکہ اس مرتبہ 141 ممالک اپنی ثقافت، موسیقی اور فن کا مظاہرہ کریں گے، ایسے فیسٹیولز پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے پیش کرتے ہیں اور ثابت کرتے ہیں کہ کراچی کی ثقافتی سرگرمیاں کبھی نہیں رکتیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت آرٹس کونسل کے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے اور آنے والے دنوں میں سندھ کے ثقافتی ورثے کو بین الاقوامی سطح پر مزید اجاگر کیا جائے گا تاکہ دنیا دیکھے کہ پاکستان دہشت گرد نہیں بلکہ محبت، امن اور فن کا علمبردار ملک ہے۔
واضح رہے کہ ورلڈ کلچر فیسٹیول 2025 میں دنیا بھر کے 1000 سے زائد فنکار پرفارم کریں گے جبکہ زیادہ تر پروگرام عوام کے لیے مفت ہوں گے تاکہ شہری دنیا بھر کی ثقافتوں سے براہِ راست لطف اندوز ہو سکیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: آرٹس کونسل انہوں نے کریں گے کہا کہ شاہ نے
پڑھیں:
کراچی حساس شہر ہے‘سب سے پہلے یہاں سے افغانیوں کو نکالا جائے‘وفاقی وزیر تعلیم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251014-08-29
حیدرآباد(نمائندہ جسارت)وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان کو دو دہائیوں سے کم مشکلات کا سامنا ہے، اس میں افغانستان کو اپنی ذمے داری پوری کرنی چاہیے۔ 27 ویں ترمیم میں دیکھیں گے جن شہروں میں ہمارا مینڈیٹ ہے اس کے لیے کس طرح کے انتظامات کیے جاتے ہیں۔ ہم حکومت کے اتحادی ہیں، شرکت دار ہیں رشتے دار نہیں۔ وہ حیدر آباد میں ایک تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔متحدہ قومی موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اب افغانستان میں افغانیوں کی حکومت ہے ،وہاں جنگی حالات نہیں ،پاکستان میں آئے افغان مہمانوں کو واپس اپنے ملک لوٹ جانا چاہیے۔ ان کو کیمپوں میں رہنا تھا یہ شہروں میں آ گئے۔ کراچی حساس شہر ہے ،یہاں سے سب سے پہلے افغانیوں کو روانہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کے میئر کہتے ہیں حیدرآباد میں 60 ارب کا کام ہوا ہے وہ عرب کیا سعودی عرب سے آ ئے تھے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب تیزی سے آ بادی بڑھ رہی ہے تو صوبے بھی بننے چاہییں۔ حیدرآباد کسی وقت پاکستان کا تیسرا بڑا شہر تھا، ملک کے قیام سے لے کر آ ج تک یہاں کئی یونیورسٹی آ جانی چاہیے تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اب آ رٹیفیشل انٹیلی جنس کا دور ہے آ ج ہمیں پتہ ہے ہم ٹی وی دیکھ رہے ہیں یا ٹی وی ہمیں دیکھ رہا ہے۔ جو ہم سوچ رہے ہیں دنیا اس سے آ گے چلی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ملک میں کچھ لوگوں کا مطالبہ یہ ہے ہم تعلیم حاصل نہ کرسکے ،تعلیم آ پ کا حق ہے، رعایت نہیں۔ 77 سالوں میں صرف زمین بچی تھی ضمیر نہیں بچا۔ انہوں نے کہاکہ آج دنیا گلوبل ولیج ہے، تعلیم ترجیح بن گئی ہے اور دنیا بدل گئی ہے۔ دنیا کی سو بڑی کمپنیوں نے ڈگری کی شرط ختم کردی ہے، اب ایسا دور ہے تعلیم حاصل کرنا ضروری ہے ڈگر ی ہو یا نہ ہو۔