اسرائیل اب فلسطینیوں کو انکی زندگی انکی مرضی سے گزارنے دے؛ بورس جانسن
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
برطانیہ کے سابق وزیراعظم بورس جانسن نےغزہ جنگ بندی کو امید افزا قرار دیا تاہم اسرائیل کو جارحیت کے بجائے مفاہمت کا درس بھی دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق برطانوی وزیرعظم نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ اب فلسطینیوں کو زندگی ان کے اپنے طریقے سے بسر کرنے دے۔
سابق برطانوی وزیرِاعظم بورس جانسن نے مزید کہا کہ غزہ اور دیگر علاقوں میں مقامی عوام کو بااختیار بنائے بغیر مسئلۂ فلسطین کبھی حل نہیں ہوگا۔
تاہم بورس جانسن نے غزہ کی نئی حکومت میں حماس کو شامل نہ کرنے کا بھی مشورہ دیا۔
انھوں نے اسرائیل سے کہا کہ وہ بھی اس کلیے کو سمجھے۔ فلسطینیوں کو بااختیار بنائے بغیر خطے میں حقیقی امن کا قیام ممکن نہیں۔
بورس جانسن نے غزہ کی تعمیر نو اور تجارتی سرگرمیوں میں اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ معاشی استحکام ہی پائیدار امن کی ضمانت ہوگا جو سرمایہ کاری سے ہی ممکن ہے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے پر حماس اور اسرائیل نے اتفاق کرلیا اور دستخط کی تقریب میں قطری وزیراعظم سمیت امریکی و مصری صدور نے دستخط کیے۔
جس کے بعد سے حماس نے تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردیا جس کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں سے 2 ہزار کے قریب فلسطینیوں کو آزادی ملی۔
حماس نے 28 میں 9 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں بھی حوالے کیں جب کہ اسرائیل نے بھی 90 سے زائد فلسطینی شہدا کی میتیں غزہ بھیجیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فلسطینیوں کو
پڑھیں:
اسرائیل نے 45 فلسطینی شہدا کی لاشیں غزہ کے حکام کے سپرد کر دیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ: اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ حماس کی جانب سے چار اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں واپس کیے جانے کے بعد، اسرائیل نے 45 فلسطینی شہداء کی میتیں غزہ منتقل کر دی ہیں۔
یہ تبادلہ ٹرمپ امن معاہدے کے تحت طے پائے گئے جنگ بندی فارمولے کا حصہ ہے، جس کے مطابق ہر ایک اسرائیلی لاش کے بدلے 15 فلسطینی لاشیں واپس کی جاتی ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس کی جانب سے حوالے کی گئی یرغمالیوں میں 26 سالہ گائے ایلوز اور 22 سالہ بیپن جوشی شامل ہیں۔
گائے ایلوز کو 7 اکتوبر 2023 کو نووا میوزک فیسٹیول سے زخمی حالت میں حماس نے یرغمال بنایا تھا، جو مبینہ طور پر طبی امداد نہ ملنے کے باعث قید کے دوران ہلاک ہوگیا۔
جبکہ بیپن جوشی، جو کہ نیپال کے شہری اور زرعی تعلیم کے طالبعلم تھے، اسرائیل میں تربیتی پروگرام کے دوران کیبوتز علومیم سے اغوا کیے گئے تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق حملے کے وقت بیپن جوشی نے حملہ آوروں کی جانب پھینکا گیا دستی بم واپس اچھال کر اپنے ساتھی کی جان بچائی تھی۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ باقی دو یرغمالیوں کی شناخت بھی کرلی گئی ہے تاہم ان کے اہل خانہ کی درخواست پر نام فی الحال خفیہ رکھے گئے ہیں۔
ادھر غزہ کے ناصر میڈیکل سینٹر نے تصدیق کی کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی 45 فلسطینی لاشیں وہ شہداء ہیں جنہیں اسرائیلی فوج نے مختلف حملوں میں ہلاک کیا تھا۔
ان شہداء میں خواتین، بچے اور متعدد عام شہری شامل ہیں جن کی تدفین غزہ کے مختلف علاقوں میں کر دی گئی ہے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس کے قبضے میں اب بھی 24 یرغمالیوں کی لاشیں موجود ہیں جن کی واپسی آئندہ مراحل میں متوقع ہے۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ تبادلہ خطے میں انسانی بنیادوں پر اعتماد سازی کے عمل کی ایک نئی پیشرفت ہے، تاہم زمینی حقائق اب بھی اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ غزہ میں مکمل جنگ بندی ابھی ایک مشکل ہدف ہے۔