یمن؛ اسرائیل کے حملے میں حوثی آرمی چیف شہید
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
اسرائیل کے یمن پر حملے میں حوثیوں کے چیف آف اسٹاف محمد عبد الکریم الغماری شہید ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حوثی ترجمان نے چیف آف اسٹاف محمد عبد الکریم الغماری کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو اس کے جرائم کی سزا ملے گی۔
حوثی ترجمان نے مزید کہا کہ چیف آف اسٹاف اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران شہید ہوئے لیکن ابھی لڑائی ختم نہیں ہوئی بلکہ اس میں تیزی اور مزید طاقت آئے گی۔
ادھر اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے الغماری کو نشانہ بنایا، اور مستقبل میں بھی ہر خطرے کے خلاف ایسی کارروائی دہرائیں گے۔
خیال رہے کہ الغماری حوثی ملیشیا کے سب سے بااثر عسکری رہنماؤں میں شمار کیے جاتے تھے اور یمن کے اندر اسرائیل مخالف آپریشنز میں اہم کردار ادا کر رہے تھے۔
رواں برس اگست میں بھی اسرائیل نے صنعا پر فضائی حملوں کے دوران الغماری سمیت حوثی حکومت کے کئی رہنماؤں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا جس میں یمن کے نامزد وزیر اعظم بھی جاں بحق ہوگئے تھے۔
یاد رہے کہ غزہ پر اسرائیل کے حملوں کے جواب میں یمن سے حوثیوں نے اسرائیل اور بحیرہ احمر میں مغربی مفادات کے خلاف 758 عسکری کارروائیوں میں ایک ہزار 835 ڈرون اور میزائل داغے۔
حوثی تحریک کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے الغماری کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنے رہنماؤں کو خدا کی راہ میں قربان کیا ہے۔ ہماری یہ مزاحمت اور جدوجہد جاری رہے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر اسرائیل نے غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی تو یمن دوبارہ محاذ آرائی شروع کرے گا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
جواب دینے کا حق رکھتے ہیں، اسرائیلی حملے میں کمانڈر کی شہادت پر حزب اللہ کا سخت ردعمل
حزب اللہ کے نائب سیکریٹری جنرل نعیم قاسم نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے گزشتہ ہفتے بیروت میں گروپ کے سینیئر فوجی کمانڈر ہیثم علی طباطبائی کی ہلاکت ’واضح جارحیت اور سنگین جرم‘ ہے، اور تنظیم اس کا جواب دینے کا حق رکھتی ہے۔
الجزیرہ کے مطابق کو ٹی وی پر اپنے خطاب میں نعیم قاسم نے کہا کہ حزب اللہ ’جوابی کارروائی کے وقت کا تعین خود کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ لڑائی ہونے یا نہ ہونے، دونوں امکانات موجود ہیں، اس لیے لبنان کو چاہیے کہ وہ ’اپنی فوج اور اپنے عوام‘ پر مشتمل ایک قومی دفاعی حکمتِ عملی تیار کرے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل کا بیروت میں فضائی حملہ، حزب اللہ کا اہم فوجی کمانڈر علی طباطبائی جاں بحق
قاسم نے امید ظاہر کی کہ پوپ لیو کی جلد متوقع لبنان آمد ’خطے میں امن اور اسرائیلی جارحیت کے خاتمے‘ میں معاون ثابت ہوگی۔
حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کی ہے، لیکن اسرائیل مسلسل لبنان کے جنوبی علاقوں اور وقتاً فوقتاً بیروت کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے طباطبائی کی ہلاکت سے قبل بیروت پر کئی ماہ بعد دوبارہ حملہ کیا گیا۔
قاسم کا کہنا تھا کہ طباطبائی اپنے چار ساتھیوں کے ساتھ ’آئندہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی‘ کر رہے تھے جب انہیں نشانہ بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ پر حملے تیز کرنے کی دھمکی دے دی
اسرائیلی فوج کے ترجمان آویخائی ادرعی نے قاسم کے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے اسلحے کے خاتمے کے لیے لبنانی فوج کی کوششیں ناکافی ہیں۔ ان کے مطابق حزب اللہ خفیہ طور پر اپنی عسکری صلاحیت برقرار رکھے ہوئے ہے۔
تاہم حزب اللہ کا مؤقف ہے کہ وہ اپنے ہتھیار اس وقت تک نہیں چھوڑ سکتی جب تک اسرائیل لبنان کی حدود پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے اور جنوبی لبنان میں اپنے پانچ فوجی مقامات برقرار رکھے ہوئے ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں