راج کپور نے رشی کپور سے شادی کروانے کی پیشکش کی تھی؛ سنگیتا کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
پاکستان کی سینئر اداکارہ اور ہدایت کارہ سنگیتا نے ماضی کے ایک دلچسپ اور حیران کن واقعے سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا ہے کہ بھارتی فلم انڈسٹری کے معروف فلم ساز راج کپور نے انہیں رشی کپور سے فرضی شادی کروانے کی پیش کش کی تھی تاکہ وہ بھارت آکر فلموں میں کام کرسکیں۔
اداکارہ نے یہ انکشاف کچھ عرصہ قبل نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں کیا، جہاں انہوں نے اپنی فنی زندگی، ذاتی معاملات اور فلمی سفر پر تفصیل سے گفتگو کی۔ سنگیتا کا کہنا تھا کہ انہوں نے ’گھرانہ‘ کے نام سے ایک فلم بنائی تھی جو اگرچہ زیادہ کامیاب نہیں ہوئی، مگر اس کی کہانی بعد میں بھارت کی مشہور فلم ’باغبان‘ سے ملتی جلتی نکلی۔ ان کے مطابق ’’میری فلم پانچ سال پہلے ریلیز ہوئی، لیکن کامیابی ’باغبان‘ کو ملی۔ کہانی تقریباً ایک جیسی تھی۔‘‘
پروگرام کے دوران ایک سوال پر سنگیتا نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ان کا دل کبھی کسی پاکستانی ہیرو کے لیے نہیں دھڑکا، کیونکہ وہ ہمیشہ کام میں مصروف رہتی تھیں۔ تاہم، انہوں نے یہ ضرور بتایا کہ انہیں ہالی ووڈ کے مشہور عرب نژاد اداکار عمر شریف بہت پسند تھے، جن کی فلم ’ڈاکٹر ژواگو‘ ان کی پسندیدہ تھی۔
سنگیتا نے مزید بتایا کہ انہیں بھارت سے متعدد فلمی پیشکشیں ہوئیں، لیکن انہوں نے ہمیشہ اپنے ملک میں رہ کر کام کو ترجیح دی۔ ان کے مطابق معروف بھارتی فلم ساز مہیش بھٹ نے بھی انہیں ہدایت کاری کے لیے بھارت آنے کی دعوت دی، مگر انہوں نے انکار کردیا۔
انہوں نے بتایا کہ وہ ایک موقع پر تاشقند فلم فیسٹیول میں اپنی فلم کی نمائش کے لیے گئی تھیں، جہاں راج کپور بھی اپنی فلم کے ساتھ شریک تھے۔ ’’راج کپور صاحب نے وہاں مجھ سے کہا کہ آپ بھارت آ جائیں، میں آپ کےلیے سب انتظام کردوں گا‘‘۔ حتیٰ کہ انہوں نے یہ تک کہا کہ ’’رشی کپور سے تمہاری فرضی شادی کروا دیتا ہوں تاکہ تم یہاں سکون سے کام کر سکو۔‘‘
سنگیتا کے مطابق راج کپور انہیں اپنی فلم ’پریم روگ‘ میں ہیروئن کے طور پر لینا چاہتے تھے، لیکن انہوں نے پیش کش ٹھکرا دی۔ اداکارہ نے کہا ’’میری عمر کم تھی، جذبہ زیادہ تھا، اور میں اپنے وطن میں ہی کچھ کرنے کا ارادہ رکھتی تھی۔ بھارت جانا میرا خواب نہیں تھا۔‘‘
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارتی نژاد اعلیٰ امریکی عہدیدار کی جاسوسی الزامات میں گرفتاری، تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئے
بھارتی نژاد سابق امریکی نیشنل سیکیورٹی کونسل مشیر ایشلے جے ٹیلِس کو ایف بی آئی نے خفیہ دفاعی معلومات رکھنے اور چینی حکام سے مشتبہ روابط کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، ایشلے جے ٹیلِس امریکی حکومت میں بھارت، پاکستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی سازی کے کلیدی مشیر رہ چکے ہیں۔ ان کی گرفتاری کو نہ صرف واشنگٹن بلکہ بھارت کے لیے بھی ایک بڑا سفارتی دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔
ٹیلِس بھارتی شہر ممبئی میں پیدا ہوئے اور بعد ازاں شکاگو یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کرنے کے بعد امریکی شہریت حاصل کی۔ وہ نیشنل سیکیورٹی کونسل اور محکمہ خارجہ میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے اور انہیں واشنگٹن میں بھارت نواز پالیسی کے معماروں میں شمار کیا جاتا تھا۔
ایف بی آئی کے مطابق، تلاشی کے دوران ٹیلِس کے گھر سے ایک ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل خفیہ دفاعی دستاویزات برآمد ہوئیں جن میں امریکی فضائیہ کی صلاحیتوں، عسکری منصوبوں اور حکمتِ عملی سے متعلق حساس معلومات شامل تھیں۔ نگرانی کی ویڈیوز میں انہیں محکمہ دفاع اور خارجہ سے فائلیں چُھپا کر لے جاتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔
امریکی اداروں کا کہنا ہے کہ ٹیلِس نے چینی حکام سے متعدد خفیہ ملاقاتیں کیں، جہاں انہیں لفافے اور تحائف کے بیگ دیے جاتے رہے۔ تاہم تاحال یہ ثابت نہیں ہوا کہ انہوں نے کوئی معلومات منتقل کیں، لیکن خفیہ معلومات کی غیر مجاز تحویل سنگین جرم ہے، جس پر انہیں 10 سال قید اور بھاری جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔
امریکی اٹارنی لنڈسے ہالیگن نے کہا کہ "ہم امریکی عوام کو ہر قسم کے اندرونی یا بیرونی خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔"
ٹیلِس کی گرفتاری نے بھارت–امریکہ تھنک ٹینک حلقوں کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے، جہاں وہ برسوں سے بھارت–امریکہ تعلقات کے بڑے حامی سمجھے جاتے تھے۔ قانونی ماہرین کے مطابق، یہ کیس امریکی نظام کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے جہاں غیر ملکی نژاد ماہرین حساس معلومات تک رسائی رکھتے ہیں۔
یہ واقعہ ایسے وقت پر پیش آیا ہے جب امریکہ اور بھارت کے تعلقات پہلے ہی کشیدگی کا شکار ہیں۔ واشنگٹن پہلے ہی بھارت پر روسی تیل کی خریداری اور ماسکو سے تعلقات کے حوالے سے عدم اعتماد کا اظہار کر چکا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بھارتی نژاد مشیروں پر عدم اعتماد کا تاثر بڑھا تو مستقبل میں امریکی پالیسی اداروں میں غیر ملکی پس منظر رکھنے والے ماہرین کے مواقع محدود ہو سکتے ہیں۔