افغان سرزمین سے دہشتگردی کی روک تھام ناگزیر ہے: اسحاق ڈار نے جنگ بندی معاہدہ خوش آئند قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف افغان سرزمین سے ہونے والی دہشتگردی کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات ناگزیر ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری اپنے ایک بیان میں اسحاق ڈار نے دوحہ میں گزشتہ شب طے پانے والے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاکہ یہ پیش رفت درست سمت میں اٹھایا گیا ایک مثبت اور ابتدائی قدم ہے۔
Welcome the Agreement finalized late last night in Doha.
Deeply appreciate the constructive role played by brotherly Qatar and Turkiye.
We look forward to the establishment of a concrete and verifiable monitoring mechanism, in the…
— Ishaq Dar (@MIshaqDar50) October 19, 2025
یہ بھی پڑھیں: دوحہ میں نتیجہ خیز مذاکرات کے بعد پاکستان و افغانستان فوری جنگ بندی پر متفق
وزیرِ خارجہ نے کہاکہ پاکستان برادر ممالک قطر اور ترکیہ کے تعمیری کردار کی قدر کرتا ہے، جبکہ ترکیہ میں ہونے والے آئندہ اجلاس میں ایک ٹھوس اور قابلِ تصدیق مانیٹرنگ میکنزم کے قیام پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اسحاق ڈار نے زور دیا کہ افغانستان کی سرزمین کو پاکستان مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کے لیے عملی اقدامات اٹھانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ مزید جانی نقصان سے بچنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات پر فوری اور مؤثر عمل درآمد ناگزیر ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان گزشتہ رات دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں، اور سیز فائر پر اتفاق ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی ایما پر افغان طالبان کی کارروائیوں سے پورا خطہ کس طرح متاثر ہو رہا ہے؟
دونوں پڑوسی ممالک نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں فالو اپ اجلاس منعقد کیے جائیں گے تاکہ امن معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسحاق ڈار پاکستان افغانستان جنگ پڑوسی ممالک جنگ بندی معاہدہ دوطرفہ تعلقات قطر معاہدہ وزیر خارجہ وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار پاکستان افغانستان جنگ پڑوسی ممالک جنگ بندی معاہدہ دوطرفہ تعلقات قطر معاہدہ وی نیوز اسحاق ڈار نے کے لیے
پڑھیں:
بھارت کے لیے مایوسی کا پیغام،پاک افغان سیز فائر معاہدہ بڑی سفارتی کامیابی
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے پاک افغان مذاکرات کے نتیجے میں ہونے والاسیز فائر معاہدہ نہ صرف پاکستان کے لیے ایک بڑی سفارتی کامیابی ثابت ہوا، بلکہ اس سے سب سے زیادہ مایوسی بھارت کو ہوئی، جس کی خطے میں کشیدگی بڑھانے کی کوششیں اس معاہدے کے بعد دھری کی دھری رہ گئیں۔
یہ تاریخی معاہدہ قطری انٹیلیجنس چیف عبداللہ بن محمد الخلیفہ کی میزبانی میں طے پایا، جس میں پاکستان اور افغانستان نے دہشت گردی کے خاتمے، سرحدی خودمختاری کے احترام اور مستقبل میں کشیدگی سے بچنے کے لیے ایک نئے فریم ورک پر اتفاق کیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، پاکستان نے اس بارپوزیشن آف اسٹرینتھ سے مذاکرات کیے۔ پاک فوج کے حالیہ موثر زمینی اقدامات کے باعث افغان فریق کو پیچھے ہٹنا پڑا، اور یوں پاکستان کا سب سے بنیادی مطالبہ افغان سرزمین سے دہشت گردی بند ہونا — تسلیم کر لیا گیا۔
سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ افغانستان کو اس معاہدے میںچہرہ بچانے کا موقع مل گیا، کیونکہ مذاکرات کی تفصیلات کو عوام سے پوشیدہ رکھا گیا تاکہ تنازعات کی شدت کم کی جا سکے۔ لیکن اس معاہدے کی اصل کامیابی یہ ہے کہ پاکستان کے جائز خدشات کو تسلیم کر کے ان پر عملدرآمد کی یقین دہانی حاصل کر لی گئی۔
اب یہ عمل اگلے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے، جہاں 25 اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں دونوں ممالک کے وفود ایک بار پھر ملاقات کریں گے، تاکہ معاہدے کی عملی تفصیلات پر مزید بات چیت کی جا سکے۔
واضح رہے کہ دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان کی نمائندگی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کی، جن کے ہمراہ اعلیٰ سیکیورٹی حکام بھی موجود تھے، جب کہ افغان وفد کی قیادت وزیر دفاع ملا محمد یعقوب نے کی۔اس معاہدے سے نہ صرف دونوں ممالک کو کشیدگی کم کرنے کا موقع ملا، بلکہ خطے میں قیامِ امن کی نئی راہ بھی کھل گئی — اور یہی وہ چیز ہے جس سےبھارت سب سے زیادہ خفا نظر آتا ہے، کیونکہ اس کی دیرینہ کوشش تھی کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں خلیج برقرار رہے۔