سی پیک کی پائیدار ترقی کے حصول میں ڈیٹا ریسورسز کا اہم کردار
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
سی پیک کی پائیدار ترقی کے حصول میں ڈیٹا ریسورسز کا اہم کردار WhatsAppFacebookTwitter 0 19 October, 2025 سب نیوز
بیجنگ میں منعقدہ موسمیاتی تبدیلی اور آفات کے خطرات سے متعلق دوسرے بین الاقوامی تعلیمی سیمینار میں،چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے تحت انسٹی ٹیوٹ آف جیوگرافک سائنسز اینڈ نیچرل ریسورسز ریسرچ نے ڈیجیٹل سی پیک انٹیگریٹڈ ڈیٹا پلیٹ فارم اور “سی پیک کے قدرتی وسائل اور سبز ترقی کا اٹلس” جاری کیا۔
ڈیجیٹل سی پیک انٹیگریٹڈ ڈیٹا پلیٹ فارم سی پیک کے ڈیجیٹل جغرافیائی منظر نامے کو پیش کرنے کے لیے ڈیجیٹل نقشوں کا استعمال کرتا ہے، جو کہ اسپیٹیو ٹمپورل ڈیٹا کی بنیاد پر خطے میں کی جانے والی مختلف تحقیقی سرگرمیوں کے لیے جامع مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ ڈیٹا وسائل سی پیک خطے میں پائیدار ترقی میں معاونت کریں گے اور پاکستان میں آفات سے بچاؤ اور تخفیف کی صلاحیتوں کو بڑھانے میں مدد کریں گے۔
“سی پیک کے قدرتی وسائل اور سبز ترقی کا اٹلس” پہلا معیاری اٹلس ہے جو خاص طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری کے قدرتی وسائل اور سبز ترقی کو ٹارگٹ کرتا ہے۔ یہ اٹلس چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر کو آگے بڑھانے اور بہتر بنانے میں مدد فراہم کرے گا، چینی اور پاکستانی کاروباری اداروں کو قدرتی وسائل کی ترقی اور استعمال کی منصوبہ بندی کرنے میں مدد کرے گا، اور قدرتی وسائل کی نشوونما اور ماحولیاتی تحفظ کی مربوط اور پائیدار ترقی کے ہدف کو حاصل کرے گا۔ اس سے چین اور پاکستان کے عوام کو چین پاکستان اقتصادی راہداری کے قدرتی وسائل اور ماحولیاتی وابستگیوں کے بارے میں جامع تفہیم حاصل کرنے اور دونوں فریقوں کے درمیان بات چیت اور تبادلے کو فروغ دینے میں بھی مدد ملے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین کے کمرشل کیرئیر راکٹ کے ذریعے پاکستانی سیٹلائٹ کامیابی سے خلا میں پہنچ گیا آئی ایم ایف پاکستان پر قومی مفاد کیخلاف کوئی شرط عائد نہیں کر سکتا: وزیر خزانہ پاکستان ہماری ریڈ لائن ہے، اس کی طرف کسی کو میلی آنکھ سے دیکھنے نہیں دیں گے، نواز شریف جنگ بندی معاہدہ خوش آئند، افغان سرزمین سے دہشتگردی کے سدباب کیلئے اقدامات ضروری ہیں: اسحاق ڈار بزدار دور کی کرپشن پر تحقیقات کرنے والے افسر کیخلاف ہی کارروائی شروع کر دی گئی خیبرپختونخوا حکومت کی افغان مہاجرین کی واپسی سے متعلق وفاق کو تجاویز ٹی ایل پی کے گرفتار کارکنان و قائدین کو رہا اور سیل کی گئی مساجد دوبارہ کھولی جائیں، تنظیمات اہل سنتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پائیدار ترقی سی پیک
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی پاکستان کو تجارتی ڈیٹا میں تضاد پر تکنیکی مشن بھیجنے کی پیشکش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے تجارتی اعداد و شمار میں 16.5 ارب سے 30 ارب ڈالر تک کے تضاد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تکنیکی معاونت کے لیے ماہرین کا ایک خصوصی مشن بھیجنے کی پیشکش کی ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پاکستانی حکام نے اس تجویز کو قبول کرنے سے گریز کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ اس مسئلے کا حل مقامی ادارے خود نکال سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق یہ معاملہ اس وقت زیرِ بحث آیا جب حالیہ 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کے دوسرے جائزہ اجلاس کے دوران آئی ایم ایف نے پاکستان سے تجارتی اعداد و شمار میں موجود تضادات کی وضاحت طلب کی۔
عالمی فنڈ کی جانب سے تجویز دی گئی کہ شفافیت اور ڈیٹا ہم آہنگی کے لیے ایک تکنیکی ٹیم بھیجی جائے، مگر پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے سربراہ ڈاکٹر نعیم الظفر نے واضح طور پر کہا کہ بیرونی مدد کی ضرورت نہیں کیونکہ ملک کے اندر موجود ادارے خود اس فرق کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق جولائی 2020 سے جون 2025 کے درمیان پاکستان سنگل ونڈو (PSW) نے 321 ارب ڈالر کی درآمدات ریکارڈ کیں، جب کہ اسٹیٹ بینک نے صرف 291 ارب ڈالر کی درآمدات ظاہر کیں۔ اس طرح تقریباً 30 ارب ڈالر کا فرق سامنے آیا۔ اسی عرصے میں ایف بی آر کے ماتحت ادارہ پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (PRAL) نے 304.5 ارب ڈالر کی درآمدات رپورٹ کیں جو PSW کے مقابلے میں 16.5 ارب ڈالر کم ہیں۔
ذرائع کے مطابق یہ فرق بظاہر ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم کے تحت درآمد ہونے والے خام مال کی نامکمل رجسٹریشن کے باعث پیدا ہوا، تاہم امکان یہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بعض درآمدکنندگان نے ٹیکس چوری یا تجارتی بنیادوں پر منی لانڈرنگ کی کوشش کی ہو۔ ان شبہات کے پیشِ نظر اداروں کے درمیان معلومات کے تبادلے اور انضمام کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں خطاب کرتے ہوئے ایف بی آر میں اصلاحات کا عندیہ دیا اور کہا کہ حکومتی اصلاحاتی عمل شفاف معیشت کے قیام کے لیے جاری ہے۔ اسی طرح وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے بھی کہا کہ آئی ایم ایف کو اعداد و شمار سے متعلق وضاحت فراہم کر دی گئی ہے اور وہ اب اس وضاحت سے مطمئن ہے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ تجارتی اعداد و شمار میں موجود فرق کی تفصیل عوام کے سامنے لائے اور شفافیت پر مبنی پالیسی اختیار کرے تاکہ عالمی سطح پر اعتماد بحال ہو سکے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ تضادات دور نہ کیے گئے تو نہ صرف معیشت کی شفافیت پر سوال اٹھیں گے بلکہ بیرونی سرمایہ کاری پر بھی منفی اثر پڑ سکتا ہے۔