آلٹو مہنگی، لیکسس سستی ہوگئی، پاکستان میں ٹیکس پالیسی کی منفرد کہانی
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
وفاقی بجٹ 2025-26 میں آٹو سیکٹر پر عائد ٹیکسوں اور درآمدی ڈیوٹیز میں تبدیلیوں نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے، جہاں چھوٹی گاڑیوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ جبکہ مہنگی لگژری گاڑیوں کی قیمتوں میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
ملک میں ٹیکس پالیسی ایک بار پھر تنقید کی زد میں ہے۔ معروف آٹو ماہر اور پاک ویلز کے شریک بانی سنیل سرفراز منج نے موجودہ پالیسی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پاکستان میں ایک الٹا رابن ہُڈ ہے۔ لگژری گاڑیوں پر ڈیوٹیاں کم کر دی جاتی ہیں، جبکہ چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکس بڑھا دیا جاتا ہے۔ امیروں کو 2 کروڑ کی چھوٹ، اور غریب آدمی کی سوزوکی پر 2 لاکھ کا اضافہ ہو گیا ہے۔ سینکڑوں آلٹو خریدار، ایک لیکسس کا خرچ اٹھاتے ہیں‘۔
In Pakistan, we have a reverse Robin Hood.
Luxury car duties are cut, while taxes on small cars rise.
“A 2-crore discount for the elite, paid by a 2-lakh hike for the poor man’s Suzuki.”
Hundreds of Alto buyers subsidising one Lexus.
— Suneel Sarfraz Munj (@suneelmunj) October 19, 2025
پاک ویلز کے مطابق، بجٹ 2025-26 کے نتیجے میں سوزوکی آلٹو VXL AGS کی قیمت میں 1 لاکھ 86 ہزار 446 روپے کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد گاڑی کی نئی قیمت 33 لاکھ 26 ہزار 446 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ اس کے برعکس، درآمدی ڈیوٹیز میں نمایاں کمی کے باعث لگژری گاڑی لیکسس LX 600 (ماڈل 2023) کی قیمت میں 1 کروڑ 10 سے 12 لاکھ روپے تک کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
Budget 2025-26 Impact:
Suzuki Alto VXL AGS price went up by Rs. 186,446, now Rs. 3,326,446 ????
Lexus LX 600 (2023) price dropped by Rs. 11–12 million due to import duty cuts. https://t.co/ebkq21WTR4
— PakWheels.com (@PakWheels) October 19, 2025
کئی صارفین اسے معاشی ناانصافی قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح عام صارف پر مالی دباؤ بڑھتا ہے، جبکہ صاحبِ حیثیت افراد کو مزید مراعات دی جا رہی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آلٹو بڑی گاڑیاں سستی چھوٹی گاڑیاں مینگی سوزوکی گاڑیوں پر ٹیکس لیکسسذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا لٹو سوزوکی گاڑیوں پر ٹیکس لیکسس
پڑھیں:
سو سال پرانا عوامی بیت الخلا اب لگژری قیام گاہ بن گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آکسفورڈ: برطانیہ کے تاریخی شہر آکسفورڈ میں ایک ایسا منفرد ہوٹل قائم کیا گیا ہے جو کبھی عوامی بیت الخلا کے طور پر استعمال ہوتا تھا، حیرت انگیز طور پر یہ عمارت اب ایک جدید مگر منفرد طرز کے بوٹیک ہوٹل میں تبدیل ہو چکی ہے، جس کا نام دی نیٹی (The Netty) رکھا گیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق یہ ہوٹل اسٹ گلز روڈ پر زیرِ زمین واقع ہے، جہاں پہنچنے کے لیے سیڑھیاں نیچے اترنا پڑتی ہیں، دی نیٹی 1895 میں ملکہ وکٹوریہ کے دورِ حکومت میں تعمیر ہوا تھا اور 2008 تک ’جینٹلمینز ٹوائلٹ‘ کے طور پر استعمال ہوتا رہا ، حفاظتی وجوہات کی بنا پر اسے بند کر دیا گیا تھا۔
عمارت گیارہ سال تک خالی رہی، یہاں تک کہ مالک نے اسے ایک نیا روپ دینے کا فیصلہ کیا۔ اب یہ جگہ آکسفورڈ کے سب سے انوکھے اور غیر روایتی ہوٹلوں میں شمار کی جاتی ہے۔
ہوٹل کی منیجر آنا پنہیرو کے مطابق یہ ہوٹل سب کے لیے نہیں ہے، مگر اس کی اپنی ایک انوکھی دلکشی ضرور ہے، دی نیٹی میں قیام کرنے والے مہمان ماضی اور جدید سہولتوں کے حسین امتزاج سے لطف اندوز ہوتے ہیں، قدیم اینٹوں کی دیواریں، جدید روشنیوں کے ساتھ ایک ایسا ماحول پیدا کرتی ہیں جو تاریخ اور تخلیقیت کا امتزاج محسوس ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آکسفورڈ کی اس منفرد مثال نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ تاریخی عمارتوں کو نئی شناخت دے کر انہیں محفوظ رکھا جا سکتا ہے — چاہے وہ کسی زمانے میں بیت الخلا ہی کیوں نہ رہی ہوں۔