ٹینس کی گیند پر ننھے بال کیوں ہوتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
ٹینس کی گیند پر ننھے بال کیوں ہوتے ہیں؟
اگر آپ کبھی ٹینس دیکھتے ہیں یا اس کی گیند سے کرکٹ کھیلی ہے تو شاید آپ نے غور کیا ہوگا کہ ٹینس کی گیند کی سطح پر ننھے بال ہوتے ہیں۔ یہ چھوٹے چھوٹے بال گیند کی پہچان بھی ہیں اور اس کے کھیل پر گہرا اثر بھی رکھتے ہیں۔
جب بھی کوئی ٹینس کھلاڑی نئی گیند لیتا ہے، تو وہ اسے بغور دیکھتا ہے اور خاص طور پر ان ننھے بالوں کو چیک کرتا ہے۔ یہ بال جو “نیپ” (nap) کہلاتے ہیں، درحقیقت پریشرائزڈ ربڑ کی گیند کے اوپر لپٹے ہوتے ہیں۔ یہ ننھے بال اون، نائیلون، کاٹن یا ان سب کے امتزاج سے بنتے ہیں۔
ان بالوں کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ گیند کی سطح پر ہوا کے ساتھ رگڑ پیدا کرتے ہیں، جو گیند کی رفتار کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتی ہے۔ مثال کے طور پر، جب کوئی کھلاڑی گیند کو 150 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سرو کرتا ہے، تو مخالف کھلاڑی کے ریکٹ سے ٹکرا کر یہ رفتار تقریباً 50 میل فی گھنٹہ تک آ جاتی ہے۔ یہ رگڑ گیند کے پیچھے ایسی ہوا کے جھرمٹ بناتی ہے جو بیک اسپن یا ٹاپ اسپن کے دوران گیند کی حرکت کو پیچیدہ اور ناقابلِ پیش گوئی بنا دیتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ 1800 کی دہائی میں ٹینس کی گیند کو گرم اور نرم کپڑے سے ڈھانپا جاتا تھا، لیکن بعد میں ننھے بالوں والا یہ نیا انداز اپنایا گیا جس نے کھیل کے معیار کو بہتر بنایا۔
تو اگلی بار جب آپ ٹینس کا میچ دیکھیں، تو سمجھ جائیں کہ یہ ننھے بال گیند کو زیادہ کنٹرول اور مزے دار کھیل فراہم کرنے میں کس قدر اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ٹینس کی گیند ننھے بال ہوتے ہیں گیند کی
پڑھیں:
بھارت کیخلاف 176کلومیٹر فی گھنٹہ کی گیند، کیا اسٹارک نے شعیب اختر کا ریکارڈ توڑ ڈالا؟
بھارت کے خلاف ون ڈے سیریز کے پہلے میچ میں مچل اسٹارک کی جانب سے پھینکی گئی ایک گیند کو اسپیڈو میٹر پر 176 کلو میٹر فی گھٹنہ کی رفتار سے دیکھ کر سب حیران رہ گئے۔بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان ون ڈے سیریز کا پہلا میچ کھیلا جا رہا ہے جس میں بھارت کی آسٹریلیا کے خلاف بیٹنگ جاری ہے۔آسٹریلیا کے فاسٹ بولر مچل اسٹارک نے بھارت کے خلاف 5 اوورز کا پہلا شاندار اسپیل کیا جس میں انہوں نے 20 رنز دیکر ایک اہم وکٹ حاصل کی۔ اسٹارک نے بھارت کے اسٹار بیٹر ویرات کوہلی کو صفر پر پویلین بھیجا۔تاہم مچل اسٹارک کے اسپیل کی پہلی ہی گیند جو انہوں نے روہت شرما کو کرائی اس کی رفتار اسپیڈو میٹر پر 176 اعشاریہ 5 کلو میٹر فی گھنٹہ بتائی گئی جو ون ڈے کرکٹ کی تاریخ کی اب تک کی سب سے تیز ترین گیند ہے۔آسٹریلوی فاسٹ بولر عام طور پر 140 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گیند کرتے ہیں تاہم اسپیڈو میٹر نے تکنیکی غلطی سے ان کی گیند کو 176 اعشاریہ 5 کلومیٹر دکھا دیا جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔یاد رہے کہ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے تیز ترین گیند کا ریکارڈ پاکستان کے شعیب اختر کے پاس ہے، شعیب اختر نے 2003 میں انگلینڈ کے خلاف میچ میں 161 اعشاریہ 6 کلو میٹر فی گھنٹہ یعنی 100 اعشاریہ 23 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے گیند کرائی تھی۔ پاکستانی فاسٹ بولر کی تیز ترین گیند کا یہ ریکارڈ آج 22 برس
بعد بھی برقرار ہے۔