روس کا پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
روس کا پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم WhatsAppFacebookTwitter 0 21 October, 2025 سب نیوز
ماسکو (سب نیوز)روس نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے سیزفائر کو خطے میں امن کے قیام کیلئے اہم قدم قرار دیا ہے۔
روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے ایک بیان میں کہا کہ ہم کابل اور اسلام آباد کے درمیان قطری اور ترک حکام کی ثالثی سے طے پانے والے دوطرفہ سیزفائر معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کا بات چیت کے ذریعے اختلافات حل کرنے کا عزم خطے میں امن و استحکام کے لیے نہایت اہم ہے۔ماریا زاخارووا نے مزید کہا کہ ہم کابل اور اسلام آباد پر زور دیتے ہیں کہ وہ باہمی تعاون کو فروغ دیں، بالخصوص دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں میں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے تمام اراکین نے قائمہ کمیٹیوں سے استعفے دیدیے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے تمام اراکین نے قائمہ کمیٹیوں سے استعفے دیدیے دنیا بھر میں سیمی کنڈکٹر کے حوالے سے بیانیے کی جنگ جاری ہے، وزیر اعظم مسلم لیگ ن نے آزاد جموں کشمیر حکومت سے علیحدگی کا اعلان کر دیا چیئرمین سی ڈی اے سے صدر آغا خان یونیورسٹی سلیمان شہاب الدین کی ملاقات اپوزیشن اتحاد نے محمود اچکزئی کو قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف نامزد کردیا خیبر پختونخوا میں گورنر راج کی اجازت مگرایسا اقدام نہیں اٹھائیں گے، طلال چودھریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستان اور افغانستان معاہدے کا کے درمیان
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی معاہدہ کا عالمی سطح پر خیرمقدم، سیاسی رہنماؤں کی بھی تعریف
دنیا بھر کے مختلف ممالک اور سیاسی رہنماؤں نے دوحہ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے خطے میں امن و استحکام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی میں اضافے کے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد ہفتے کے روز طالبان حکام سے مذاکرات کے لیے دوحہ پہنچا۔ مذاکرات کا مقصد سرحد پار جھڑپوں کا خاتمہ اور پاکستان کے سیکیورٹی خدشات پر بات چیت تھا۔
یہ بھی پڑھیں: دوحہ میں نتیجہ خیز مذاکرات کے بعد پاکستان و افغانستان فوری جنگ بندی پر متفق
فریقین نے تفصیلی مذاکرات کے بعد فوری جنگ بندی پر اتفاق کیا اور ایک دوسرے کی خودمختاری کے احترام کا اعادہ کیا۔ دونوں ممالک کے وفود 25 اکتوبر کو استنبول میں دوسرے مرحلے کے مذاکرات میں دوبارہ ملاقات کریں گے۔
قطر کا خیرمقدم
قطر جو ترکیہ کے ساتھ ان مذاکرات کی میزبانی کر رہا تھا، نے امید ظاہر کی کہ یہ اقدام دونوں برادر ممالک کے درمیان سرحدی تناؤ کے خاتمے اور خطے میں دیرپا امن کے قیام میں سنگِ میل ثابت ہوگا۔
ترکیہ کا ردعمل
ترکیہ کی وزارتِ خارجہ نے بھی پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی معاہدے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ترکیہ اور قطر کی ثالثی میں طے پانے والا یہ معاہدہ خطے کے امن کے لیے اہم قدم ہے۔
وزارتِ خارجہ نے اعلان کیا کہ ترکیہ دونوں برادر ممالک اور خطے میں پائیدار استحکام کے حصول کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گا۔
عمان کی جانب سے حمایت
سلطنتِ عمان نے بھی اس معاہدے کا خیرمقدم کیا اور قطر و ترکیہ کے کردار کو سراہا۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ معاہدہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان دیرپا امن و مفاہمت کے قیام میں مددگار ثابت ہوگا۔
امریکی سفیر زلمے خلیل زاد کا ردعمل
افغانستان میں سابق امریکی سفیر زلمے خلیل زاد نے معاہدے کو دوحہ سے آنے والی خوشخبری قرار دیتے ہوئے کہا کہ قطر اور ترکیہ کی ثالثی نے ایک اہم پیش رفت ممکن بنائی۔
پاکستانی قیادت کے ردعمل
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اسلام آباد اور کابل کے درمیان طے پانے والے سیز فائر کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیا۔
انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر کہا کہ پاکستان ہمیشہ پرامن بقائے باہمی، بات چیت اور احترامِ ہمسایگی پر یقین رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام دونوں ممالک کے عوام کی اجتماعی ضرورت ہے، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف طویل جدوجہد میں بھاری قربانیاں دی ہیں اور 90 ہزار سے زائد قیمتی جانیں نچھاور کی ہیں۔
خواجہ سعد رفیق کا بیان
مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے بھی دوحہ معاہدے کو سراہتے ہوئے اس کی کامیابی کے لیے دعا کی۔
انہوں نے کہا کہ دونوں اقوام کی ترقی، سلامتی اور استحکام ایک دوسرے کی خودمختاری اور معاشی استحکام سے وابستہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات مذہب، ثقافت، خونی رشتوں اور جغرافیائی قربت کی بنیاد پر ہیں، جو کبھی بھی ایک دوسرے سے جدا نہیں ہو سکتے۔
شیریں مزاری کی تنقید
سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے جنگ بندی معاہدے کو مثبت قدم قرار دیتے ہوئے اس بات پر تنقید کی کہ معاہدے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا ذکر شامل نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ افغان طالبان کی جانب سے ٹی ٹی پی کی حمایت اور پناہ دینے کا معاملہ اس معاہدے میں شامل ہونا چاہیے تھا، ورنہ طے شدہ میکنزم محض ایک مبہم حوالہ بن کر رہ جائے گا۔
دوحہ مذاکرات کا پس منظر
واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک ہفتے تک جاری سرحدی جھڑپوں کے بعد قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں طے پانے والے مذاکرات کے نتیجے میں فوری جنگ بندی کا اعلان کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: افغان نوجوانوں کی ذہن سازی کے بعد پاکستان میں دہشتگردی، گرفتار خود کش بمبار کے ہوشربا انکشافات
قطری وزارتِ خارجہ کے مطابق دونوں ممالک نے جنگ بندی کے ساتھ ساتھ پائیدار امن اور استحکام کے لیے ایک عملی فریم ورک پر بھی اتفاق کیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ آنے والے دنوں میں فالو اپ ملاقاتوں کے ذریعے اس معاہدے کے تسلسل اور اس کی مؤثر نگرانی کو یقینی بنایا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاک افغان جنگ بندی معاہدہ سرحدی کشیدگی سیاسی رہنما عالمی سطح پر خیرمقدم وی نیوز