امریکا کی درخواست پر برطانوی فوجیوں کو غزہ امن منصوبے کی نگرانی کے لیے اسرائیل میں تعینات کر دیا گیا ہے۔ برطانوی وزیرِ دفاع جان ہیلی نے اس تعیناتی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی فورسز خطے میں طویل المدتی امن کے قیام میں اہم کردار ادا کریں گی۔

جان ہیلی کا کہنا تھا کہ برطانوی فوجی ایک سول ملٹری کوآرڈی نیشن سینٹر کے تحت اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے، جس میں مصر، قطر، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کے فوجیوں کی شمولیت بھی متوقع ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ عالمی سطح پر امن و استحکام کے لیے عملی کردار ادا کر رہا ہے، اور یہ مشن اسی کوشش کا حصہ ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کے کئی اتحادی ممالک خوشی سے غزہ میں اپنی افواج بھیجنا چاہتے ہیں تاکہ امن معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔

ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ ”حماس وہی کرے گی جو درست ہے“، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حماس نے امن کے راستے کا انتخاب نہ کیا تو ”اس کا انجام فوری اور انتہائی دردناک ہوگا“۔

اسرائیلی جارحیت جاری
ایک طرف غزہ امن منصوبے کو بچانے کی کوششیں جاری ہیں تو دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیاں کی جاری ہیں۔ غزہ میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں مزید تیرہ فلسطینی شہید ہو گئے۔

مقامی وزارتِ صحت کے مطابق جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے اب تک 80 فلسطینی شہید اور 300 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

جس کے بعد غزہ میں مجموعی طور پر شہدا کی تعداد بڑھ کر 68 ہزار 216 ہو گئی ہے، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

مزید لاشیں اسرائیل کو واپس
دوسری جانب حماس نے دو مزید یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دی ہیں۔

اسرائیلی فوج نے ریڈ کراس کے ذریعے لاشیں وصول کرنے کی تصدیق کی ہے۔

جنگ بندی معاہدے کے تحت حماس اب تک ہلاک شدہ 28 یرغمالیوں میں سے 15 کی لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کر چکی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

اسرائیل نےجنگ بندی کے بعد سے اب تک 80 بار خلاف ورزیاں کیں: غزہ حکومتی میڈیا آفس

غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ امن معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد سے لے کر اب تک جنگ بندی کی 80 بار خلاف ورزیاں کی ہیں۔

غزہ کے حکومتی میڈیا آفس کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 10 اکتوبر سے لے کر اب تک اسرائیلی حملوں میں 97 فلسطینی شہید اور 230 زخمی ہوئے ہیں۔

غزہ کے میڈیا کے مطابق اسرائیلی فورسز کی کارروائیاں بین الاقوامی انسانی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہیں، اسرائیلی اقدامات اس کے جارحانہ رویے اور خون خرابے کی خواہش ظاہر کرتے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج کی جانب سے حملوں کو حماس کی جانب سے مبینہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کا ردِعمل قرار دیا گیا ہے تاہم حماس نے اِن الزامات کی تردید کی ہے۔

اس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اب بھی نافذ العمل ہے، یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ صورتحال مکمل طور پر پُرامن رہے، اگر حماس نے کچھ کیا تو سخت لیکن مناسب انداز میں نمٹا جائے گا۔

اس معاملے پر امریکی نائب صدر، جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ حماس کے ہتھیار ڈالنے سے قبل غزہ میں سیکیورٹی انفراسٹرکچر قائم کرنا ضروری ہے، خلیجی عرب ممالک کے امن دستے غزہ میں تعینات ہوں تاکہ قانون و نظم اور سیکیورٹی برقرار رکھی جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • ​​​​​​غزہ امن منصوبے کی نگرانی، برطانوی فوجی اسرائیل پہنچ گئے
  • برطانوی فوجی غزہ امن منصوبےکی نگرانی کیلئے اسرائیل میں تعینات
  • حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کردیں
  • غزہ امن منصوبے کی نگرانی کیلئے برطانوی فوجی اسرائیل میں تعینات
  • اسرائیل نے مزید 15 فلسطینی قیدیوں کی میتیں غزہ کے حوالے کردیں، تعداد 135 ہوگئی
  • اسرائیل نے مزید 15 فلسطینی قیدیوں کی میتیں غزہ کے حوالے کر دیں؛ مجموعی تعداد 135 ہوگئی
  • حماس نے ایک اور یرغمالی کی لاش اسرائیل کے حوالے کردی
  • اسرائیل نےجنگ بندی کے بعد سے اب تک 80 بار خلاف ورزیاں کیں: غزہ حکومتی میڈیا آفس
  • اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی پر حماس کا ردعمل آگیا