کراچی:

سندھ ہائیکورٹ نے بی ڈی ایس کے طلبہ کی پی ایم ڈی سی کیخلاف درخواست پر آئندہ سماعت پر دلائل طلب کرلیے۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو بی ڈی ایس کے طلبہ کی پی ایم ڈی سی کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

درخواستگزار کے وکیل شہاب امام ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال نے بلوچستان کے سیکڑوں ایسے بچوں کے داخلے ریگولرائز کردیے ہیں۔ صرف سندھ کے بچوں کا نقصان کیا جا رہا ہے۔ بچوں نے داخلہ اُس وقت لیا جب خود سندھ حکومت نے پاسنگ مارکس 50 مقرر کیے تھے۔ اب تو بچوں کی ڈگری بھی مکمل ہونے کو ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کیس چلانا چاہتے ہیں تو دلائل شروع کریں۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ 2020 اور 2021 میں پی ایم ڈی سی کو پی ایم سی کر دیا گیا تھا۔ اس دوران ایم ڈی کیٹ میں داخلہ پاسنگ مارکس کم از کم 60 رکھے گئے تھے۔ بچے کم پاس ہونے کی وجہ سے بی ڈی ایس کی متعدد سیٹیں خالی رہ گئی تھیں۔ اس دوران حکومتِ سندھ نے پاسنگ مارکس 50 مقرر کئے۔ اس دوران متعدد بچوں نے داخلہ لے لیا۔

وکیل کا کہنا تھا کہ بعد ازاں پی ایم سی نے سندھ حکومت کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا۔ پی ایم سی کے مطابق 18ویں ترمیم کے بعد سندھ حکومت کا کوئی اختیار نہیں۔ سندھ ہائیکورٹ نے پی ایم سی کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔ بچے پھر سول سوٹ میں گئے تو وہ بھی مسترد ہوگیا۔ پھر متاثرہ بچے سندھ ہائیکورٹ آئے اور عدالت نے حکمِ امتناع جاری کیا۔ 2021 سے اب تک حکومتِ حکمِ امتناع چل رہا ہے۔ اب تو بچوں کی ڈگری بھی مکمل ہو چکی ہے۔ بلوچستان کی طرح ان بچوں کے داخلے بھی ریگولرائز کئے جائیں۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ پی ایم ڈی سی کا بہت برا حال ہے۔ ایسے نااہل لوگ بٹھائے ہوئے ہیں جو ایک سرٹیفکیٹ کے لئے سال لگا دیتے ہیں۔ وکیل پی ایم ڈی سی نے موقف دیا کہ درخواستگزار بچوں نے بنیادی انٹری ٹیسٹ تک پاس نہیں کیا۔ عدالت نے درخواست پر آئندہ سماعت پر دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 18 نومبر تک ملتوی کردی۔ میرپور خاص کے 39 طلبہ نے درخواست دائر کر رکھی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سندھ ہائیکورٹ پی ایم ڈی سی پی ایم سی بی ڈی ایس

پڑھیں:

پاکستان کی پہلی ٹرانسجینڈر ڈاکٹر کی  درخواست پر فوری سماعت کی استدعا منظور

کراچی:

سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے پاکستان کی پہلی ٹرانس جینڈر ڈاکٹر سارہ گل کی پی ایم ڈی سی رجسٹریشن اور لائسنس کے عدم اجرا سے متعلق درخواست فوری سماعت کی استدعا منظور کرلی۔

ہائیکورٹ کے آئینی بینچ کے روبرو پاکستان کی پہلی ٹرانس جینڈر ڈاکٹر سارہ گل کی پی ایم ڈی سی رجسٹریشن اور لائسنس کے عدم اجرا سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے وکیل درخواستگزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ عدالت کیوں آئے؟ پہلے پی ایم ڈی سی کو لکھتے۔

درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ پی ایم ڈی سی کو درخواست دے رکھی ہے مگر کوئی جواب نہیں مل رہا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ خاص جواب کا کیا مطلب؟ وکیل نے بتایا کہ کچھ بھی جواب نہیں دے رہے۔ گریجویشن ڈگری کی رجسٹریشن نہیں کی جارہی۔ جناح میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج، سہیل یونیورسٹی اور کراچی یونیورسٹی کے درمیان درخواست گزار کو گھمایا جارہا ہے۔

درخواستگزار نے 2021 میں جے ایم ڈی سی سے ایم بی بی ایس مکمل کیا۔ جے ایم ڈی سی اب سہیل یونیورسٹی میں تبدیل ہوچکا ہے۔ سہیل یونیورسٹی کے مطابق پہلے جامعہ کراچی سے الحاق تھا، اب علیحدہ یونیورسٹی ہے لہٰذا پی ایم ڈی سی پورٹل تک رسائی نہیں۔

وکیل نے بتایا کہ پی ایم ڈی سی کے مطابق طلبہ کا ریکارڈ اپڈیٹ کرنا یونیورسٹی کی ذمہ داری ہے۔ اداروں کے آپس میں ذمہ داری کے تنازع کے باعث درخواستگزار کو لائسنس نہیں مل سکا۔

بعد ازاں عدالت نے درخواست کی فوری سماعت کی استدعا منظور کرتے ہوئے موسم سرما کی چھٹیوں کے بعد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔

متعلقہ مضامین

  • کشمیر نوجوان لیڈر معراج ملک کی نظربندی غیر قانونی ہے، ایڈووکیٹ راہل پنت
  • 190ملین پائونڈ کیس، نیب جج کیخلاف درخواست ناقابلِ سماعت قرار
  • سندھ ہائیکورٹ کا عمران خان کے کیسز کو عدالتی نظیر کے طور پر لینے سے انکار
  • 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کیخلاف درخواست ناقابلِ سماعت قرار
  • لاہور ہائیکورٹ: 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست میں ترمیم کی ہدایت
  • صادق آباد احتجاج؛ علیمہ خان کیخلاف کیس کی کارروائی آگے نہ بڑھ سکی
  • ہائیکورٹ نے ٹریفک قوانین نرم کرنے کی درخواست مسترد کردی
  • پاکستان کی پہلی ٹرانسجینڈر ڈاکٹر کی  درخواست پر فوری سماعت کی استدعا منظور
  • چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے موٹر وہیکل آرڈیننس میں ترمیم کیخلاف درخواست مسترد کر دی 
  • پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی ممبران اسمبلی کو آزادقرار دینے کیخلاف درخواست خارج کردی