data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

راولپنڈی:  جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے دوران بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ایک نئی قانونی پیش رفت کرتے ہوئے واٹس ایپ کے ذریعے ریکارڈ کیے گئے 10 گواہوں کے بیانات کو چیلنج کر دیا۔

عمران خان کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ واٹس ایپ لنک پر موصول ہونے والے بیانات نہ صرف غیر قانونی ہیں بلکہ ان کی بنیاد پر انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہو سکتے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ  ہم نے ان گواہوں کے بیانات خود نہیں سنے، لہٰذا ان پر جرح ممکن نہیں۔  عمران خان کی قانونی ٹیم نے عدالت سے استدعا کی کہ انصاف کے اصولوں کے مطابق جیل ٹرائل کو ختم کر کے اوپن کورٹ میں دوبارہ کارروائی کی جائے، تاکہ تمام گواہان کو دوبارہ بلایا جا سکے اور ان کے بیانات باقاعدہ طور پر ریکارڈ کیے جائیں۔

انسدادِ دہشتگردی عدالت نے یہ درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے فریقین کے وکلا کو ہدایت دی کہ وہ آئندہ سماعت، جو 5 نومبر کو مقرر کی گئی ہے، پر دلائل مکمل طور پر پیش کریں تاکہ کیس کو مزید مؤخر نہ کیا جائے۔

سماعت کے بعد عمران خان کے وکیل فیصل ملک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج جی ایچ کیو حملہ کیس کی کارروائی متوقع تھی، پوری لیگل ٹیم عدالت میں موجود تھی، مگر سماعت ملتوی کر دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ واٹس ایپ کے ذریعے بیانات ریکارڈ کرنا عدالتی ضابطوں کے منافی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ تمام شواہد کھلی عدالت میں عوام کے سامنے پیش کیے جائیں تاکہ شفاف ٹرائل ممکن ہو۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: واٹس ایپ

پڑھیں:

صادق آباد احتجاج؛ علیمہ خان کیخلاف کیس کی کارروائی آگے نہ بڑھ سکی

راولپنڈی:

راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں علیمہ خان کے خلاف صادق آباد احتجاج کیس کی سماعت وکلاء کی ہڑتال کے باعث آگے نہ بڑھ سکی اور عدالت نے کارروائی 8 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

علیمہ خان کے وکیل فیصل محمد ملک نے حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کی جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ آج مکمل ہڑتال ہے، لہٰذا عدالت میں پیش ہونا ممکن نہیں۔ عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے آج کی حاضری سے استثنا دیا۔

دوران سماعت پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ 15 اکتوبر کو فردِ جرم عائد ہو چکی ہے مگر گواہوں کے بیانات تاحال ریکارڈ نہیں ہو سکے۔

جج امجد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ گواہان ہر تاریخ پر حاضر ہوتے ہیں، علیمہ خان کو 80 ہزار روپے جرمانہ کیا گیا، جرمانے کی رقم ادا کی جائے تاکہ گواہان کو ادا کیے جا سکیں۔

علیمہ خان نے موقف دیا کہ اکاؤنٹس بند ہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ آپ چیک دے دیں۔

فیصل ملک ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم عدالتی حکم کے مطابق جرمانہ ادا کریں گے۔ علیمہ خان نے یقین دہانی کروائی کہ آئندہ تاریخ سے قبل چیک عدالت میں جمع کروا دیا جائے گا۔

پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے کہا کہ وکلائے صفائی کو ٹرائل پر کوئی اعتراض تو قانون واضح ہے، وکلائے صفائی مقدمہ کسی بھی دوسری عدالت ٹرانسفر کروا سکتے ہیں۔ وکلائے صفائی اس مقدمے کو میڈیا پر مسئلہ نا بنائیں۔

علیمہ خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو کتب دینے کی اجازت دی جائے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ یہ کتب عدالت جمع کروا دیں جیل بھجوا دی جائیں گی۔

آئندہ سماعت پر گواہان کے بیان ریکارڈ ہوں گے، گواہان کی طلبی کر لی گئی۔ وکلاء کی ہڑتال کے باعث جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت بھی 17 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • گاڑی کے نیچے 2 لڑکیوں کو کچلنے کا واقعہ، ہائیکورٹ جج کے بیٹے کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم
  • زمان پارک پولیس پر حملہ کیس، پی ٹی آئی رہنما میاں اکرم عثمان شناخت پریڈ کیلئے جیل منتقل
  • کیا حکومت نے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا؟ طلال چوہدری نے واضح کردیا
  • درختوں کی کٹائی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، یہ ایسے نہیں چل سکتا: عدالت
  • متنازع ٹوئٹ کیس: ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ نے جج پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا
  • حکومت عوامی مسائل سے غافل، اہم فیصلے طاقت کی بنیاد پر کیے جا رہے ہیں: اسد عمر
  • صادق آباد احتجاج؛ علیمہ خان کیخلاف کیس کی کارروائی آگے نہ بڑھ سکی
  • پاکستان کی پہلی ٹرانسجینڈر ڈاکٹر کی  درخواست پر فوری سماعت کی استدعا منظور
  • پنجاب اسمبلی میں کمزور اپوزیشن، مریم نواز کو کوئی سنجیدہ چیلنج درپیش نہیں
  • خودکش حملہ آور کو عدالت میں جانے کا موقع نہیں ملا تو اس نے پولیس وین پر حملہ کیا: وزیرِ داخلہ