پاکستان ری انشورینس کمپنی کے سربراہ کی تنخواہ اور مراعات کی تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
وقاص عظیم : پاکستان ری انشورینس کمپنی کے سربراہ کی تنخواہ اور مراعات کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
پاکستان ری انشورینس کمپنی کے سی ای او کی تنخواہ میں تقریباً 400 فیصداضافےکا انکشاف ہواہے،دستاویز کے مطابق سی ای او فرمان اللہ زرکون کی تنخواہ 5 لاکھ سے بڑھاکر24 لاکھ روپے ماہانہ مقرر کردی گئی ہے۔
فرمان اللہ زرکون کو سالانہ 10 تنخواہیں بطور بونس دینے کی سہولت بھی دی گئی ہے،انہیں ستمبر 2022 میں 5 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر تعینات کیا گیا تھا۔
دستاویز کے مطابق بورڈ نے ایس او ای ایکٹ کے تحت تنخواہ بڑھانے کی منظوری فروری 2023 سے دی تھی،انہیں تنخواہ کے علاوہ دیگر مراعات بھی دی گئیں، پی آر سی کی جانب سے ایک گھر بھی فراہم کیا گیا۔
دستاویزکے مطابق فرمان اللہ زرکون کو اپنا اور بیوی بچوں کا میڈیکل الاؤنس دیا گیا،اس کے علاوہ انہیں دو گاڑیاں اور 500 لٹر پیٹرول کی سہولت بھی دی گئی۔
بالی ووڈ کے مشہور ترین مزاحیہ اداکار انتقال کر گئے
دستاویز کے مطابق فرمان اللہ زرکون کو تنخواہ کے ساتھ ایک ماہ کی چھٹی اور دو کلب کی ممبرشپ کی سہولت بھی فراہم کی گئی۔
ایس ای سی پی نے فرمان اللہ زرکون کی تنخواہ اور مراعات کی انکوائری شروع کر دی ہے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: فرمان اللہ زرکون کی تنخواہ کے مطابق
پڑھیں:
بلوچستان کی شاہراہیں موت کی راہیں بن گئیں، 5 سال میں 77 ہزار حادثات، 1700 سے زائد اموات
2017 میں کوئٹہ کراچی شاہراہ پر وڈھ کے قریب میری گاڑی اور ایک دوسری گاڑی میں تصادم ہوا۔ میرے پیر کی ہڈی مکمل طور پر ٹوٹ گئی، چہرے پر گہرے زخم آئے اس دن نے میری پوری زندگی بدل دی۔ آج بھی لنگڑا کر چلتا ہوں، اللہ کا شکر ہے کہ زندہ ہوں مگر وہ منظر آج تک بھول نہیں پایا۔
یہ الفاظ ہیں آغا ابراہیم کے جو بلوچستان کی ان ہزاروں کہانیوں میں سے ایک ہیں جہاں قومی شاہراہوں پر حادثات نے زندگیوں کا رخ بدل دیا۔ کوئی اپنے پیارے کھو بیٹھا، کوئی عمر بھر کے لیے زخمی ہو گیا۔
میڈیکل ایمرجنسی ریسپانس سینٹر 1122 کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2019 سے ستمبر 2025 کے دوران بلوچستان کی مختلف قومی شاہراہوں پر 77 ہزار 826 ٹریفک حادثات رپورٹ ہوئے۔ ان حادثات میں ایک ہزار 743 افراد جاں بحق اور ایک لاکھ تین ہزار 902 افراد زخمی ہوئے۔
مزید پڑھیں: پنجگور: رکن بلوچستان اسمبلی کا بھائی مسلح افراد کی فائرنگ سے قتل، وزیراعلیٰ کا نوٹس
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں حادثات کی شرح پورے ملک میں سب سے زیادہ ہے، اور ہر گزرتا سال صورتحال کو مزید سنگین بنا رہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ حادثات قومی شاہراہ این-25 (کراچی تا چمن) پر پیش آئے، جہاں 35 ہزار 113 حادثات رپورٹ ہوئے، جن میں 900 افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ یہ شاہراہ بلوچستان کی مرکزی تجارتی شریان ہے، لیکن خستہ حال یک طرفہ سڑک، تیز رفتاری اور ہیوی ٹریفک نے اسے ڈیڈلی ہائی وے بنا دیا ہے۔
اسی طرح این-50 شاہراہ (کوئٹہ تا ڈیرہ اسماعیل خان) پر 24 ہزار 694 حادثات۔ پیش آئے، جن میں 421 افراد جاں بحق ہوئے۔یہ راستہ تنگ، موڑ دار اور غیر روشن ہے، جس پر رات کے وقت ڈرائیونگ انتہائی خطرناک بن جاتی ہے۔
ایمرجنسی ریسپانس سینٹر کے مطابق این-85 (سوراب تا پنجگور)، این-70 (لورالائی تا ڈی جی خان) پر بھی حادثات معمول بن چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: بلوچستان میں دہشتگردی کرنے والا فتنہ الہند کا انتہائی مطلوب دہشتگرد ہلاک
تجزیہ نگاروں کے مطابق تیز رفتاری اور خطرناک اوورٹیکنگ، سڑکوں کی خستہ حالی اور ناکافی نشاندہی، غیر تربیت یافتہ یا بغیر لائسنس ڈرائیورز، گاڑیوں کی فٹنس اور روڈ سیفٹی معائنوں کا فقدان، شاہراہوں پر ٹریفک پولیس اور نگرانی کے نظام کی کمی حادثات کہ بڑی وجہ ہے۔
بلوچستان کی شاہراہیں اب بھی ہزاروں مسافروں کے لیے خطرے کی علامت بنی ہوئی ہیں۔ آغا ابراہیم جیسے درجنوں افراد ہر سال اپنی صحت، روزگار یا پیارے کھو دیتے ہیں۔ اگر حکومت نے فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے، تو یہ خوابوں کی راہیں مزید موت کی شاہراہیں بن جائیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان کی شاہراہیں غالب نہاد موت کی راہیں