ٹی ٹی پی کی پاکستان میں کارروائیاں ملا ہیبت اللہ کے فرمان کی صریحاً خلاف ورزی ہے، پروفیسر ابراہیم
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ اگر امارت اسلامی افغانستان قطر میں پاکستان کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے تو پاکستان کی سرزمین پر مسلح کارروائی کا کوئی شرعی جواز نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کے پی کے جنوبی کے امیر پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹی ٹی پی کی مسلح کارروائیاں امارت اسلامی افغانستان کے استحکام اور مفادات کے خلاف ہیں اور افغان وزراء کے مطابق امیرالمومنین ملا ہیبت اللہ کے فرمان کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ اس لیے ان کارروائیوں کو فی الفور روک دینا لازم ہے۔ اگر امارت اسلامی افغانستان قطر میں پاکستان کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے تو پاکستان کی سرزمین پر مسلح کارروائی کا کوئی شرعی جواز نہیں ہے۔ پاکستان کا ایک طبقہ افغانوں کو طعنے دے رہا ہے کہ وہ سوویت یونین (روس) کو شکست نہیں دے سکتا تھا اگر انہیں پاکستان کی مدد حاصل نہ ہوتی۔ یہ بات اپنی جگہ بالکل درست ہے لیکن یہ آدھا سچ ہے۔ بلاشبہ روس کی شکست میں افغانوں کا کردار بہت اہم ہے لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ روس اگر افغانستان میں شکست سے دوچار نہ ہوا ہوتا اور افغانستان پر وہ قبضہ کرلیتا تو پاکستان میں اسے ہرگز شکست نہیں دی جاسکتی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس لیے پاکستان کے تعاون سے افغانوں نے روس کو شکست دے کر افغانستان کو بھی روس کی غلامی سے آزاد رکھا اور پاکستان کو بھی روسی قبضے سے بچا لیا۔ پاکستان کو یہ اقرار کرنا چاہیے کہ ہم نے پاکستان کے دفاع اور بقا کی جنگ افغان سرزمین پر لڑی اور افغانستان کو اس بات کا اعتراف کرنا چاہیے کہ پاکستان کے تعاون سے ہی انہوں نے روس کو شکست دی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان کے
پڑھیں:
غزہ میں مزید 38فلسطینی ہلاک اور 143زخمی
مختلف بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی محکمہِ خارجہ نے کہا ہے کہ ’’قابلِ اعتماد اطلاعات‘‘ موصول ہوئی ہیں جن کے مطابق حماس جلدی سے شہریوں کے خلاف کارروائی کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، جو موجودہ جنگ بندی معاہدے کی سنگین خلافِ ورزی ہوگی۔
حماس نے اس الزام کو’’اسرائیلی پروپیگینڈا‘‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ الزام بنیاد بنا کر اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کو چھپانے کے لیے ہے۔
امریکی بیان کے مطابق اگر حماس نے یہ کارروائی کی تو مداخلت یا حفاظتی اقدامات کیے جائیں گے۔
جنگ بندی کے باوجود صورتِ حال نازک ہے، اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ حماس نے جنوبی غزہ، خاص طور پر رفح کے علاقے میں اسرائیلی فوجیوں پر اینٹی ٹینک میزائل اور گن فائر کا حملہ کیا ہے، جس پر فوراً فضائی حملے کیے گئے۔
حماس نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، کہتی ہے کہ وہ اس علاقے میں سرگرمی سے بخوبی رابطے میں نہیں تھی۔
اسرائیل نے اسے’’بغیر اجازت جنگ بندی کی واضح خلافِ ورزی‘‘ کہا ہے اور وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک ایمرجنسی سکیورٹی میٹنگ طلب کی ہے۔
دوسری طرف، غزہ کی میڈیا اتھارٹی کا کہنا ہے کہ جنگ بندی شروع ہونے کے بعد اسرائیل نے47مرتبہ معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، جن میں 38فلسطینی ہلاک اور 143زخمی ہوئے۔
انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ اقوامِ متحدہ اور معاہدے کے ضامن ممالک کارروائی کریں۔
جنگ بندی معاہدہ تو عمل میں ہے، مگر عملی سطح پر بہت زیادہ کشیدگی برقرار ہے،دونوں جانب سے ایک دوسرے پر خلافِ ورزی کے الزامات لگ رہے ہیں۔
انسانی اور ہمدردی کا پہلو سنگین ہے، غزہ میں امداد کا بحران، تباہی، لاوارث لاشیں، اور ان کی بازیابی کے چیلنجز سامنے ہیں۔
معاملے کی نازکیت کو دیکھتے ہوئے، ثالث ممالک اور بین الاقوامی برادری کی مداخلت اور نگرانی ضروری ہے۔