جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ اگر امارت اسلامی افغانستان قطر میں پاکستان کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے تو پاکستان کی سرزمین پر مسلح کارروائی کا کوئی شرعی جواز نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کے پی کے جنوبی کے امیر پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹی ٹی پی کی مسلح کارروائیاں امارت اسلامی افغانستان کے استحکام اور مفادات کے خلاف ہیں اور افغان وزراء کے مطابق امیرالمومنین ملا ہیبت اللہ کے فرمان کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ اس لیے ان کارروائیوں کو فی الفور روک دینا لازم ہے۔ اگر امارت اسلامی افغانستان قطر میں پاکستان کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے تو پاکستان کی سرزمین پر مسلح کارروائی کا کوئی شرعی جواز نہیں ہے۔ پاکستان کا ایک طبقہ افغانوں کو طعنے دے رہا ہے کہ وہ سوویت یونین (روس) کو شکست نہیں دے سکتا تھا اگر انہیں پاکستان کی مدد حاصل نہ ہوتی۔ یہ بات اپنی جگہ بالکل درست ہے لیکن یہ آدھا سچ ہے۔ بلاشبہ روس کی شکست میں افغانوں کا کردار بہت اہم ہے لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ روس اگر افغانستان میں شکست سے دوچار نہ ہوا ہوتا اور افغانستان پر وہ قبضہ کرلیتا تو پاکستان میں اسے ہرگز شکست نہیں دی جاسکتی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس لیے پاکستان کے تعاون سے افغانوں نے روس کو شکست دے  کر افغانستان کو بھی روس کی غلامی سے آزاد رکھا اور پاکستان کو بھی روسی قبضے سے بچا لیا۔ پاکستان کو یہ اقرار کرنا چاہیے کہ ہم نے پاکستان کے دفاع اور بقا کی جنگ افغان سرزمین پر لڑی اور افغانستان کو اس بات کا اعتراف کرنا چاہیے کہ پاکستان کے تعاون سے ہی انہوں نے روس کو شکست دی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پاکستان کے

پڑھیں:

غزہ میں مزید 38فلسطینی ہلاک اور 143زخمی

مختلف بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی محکمہِ خارجہ نے کہا ہے کہ ’’قابلِ اعتماد اطلاعات‘‘ موصول ہوئی ہیں جن کے مطابق حماس جلدی سے شہریوں کے خلاف کارروائی کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، جو موجودہ جنگ بندی معاہدے کی سنگین خلافِ ورزی ہوگی۔
حماس نے اس الزام کو’’اسرائیلی پروپیگینڈا‘‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ الزام بنیاد بنا کر اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کو چھپانے کے لیے ہے۔
امریکی بیان کے مطابق اگر حماس نے یہ کارروائی کی تو مداخلت یا حفاظتی اقدامات کیے جائیں گے۔
جنگ بندی کے باوجود صورتِ حال نازک ہے، اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ حماس نے جنوبی غزہ، خاص طور پر رفح کے علاقے میں اسرائیلی فوجیوں پر اینٹی ٹینک میزائل اور گن فائر کا حملہ کیا ہے، جس پر فوراً فضائی حملے کیے گئے۔
حماس نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، کہتی ہے کہ وہ اس علاقے میں سرگرمی سے بخوبی رابطے میں نہیں تھی۔
اسرائیل نے اسے’’بغیر اجازت جنگ بندی کی واضح خلافِ ورزی‘‘ کہا ہے اور وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک ایمرجنسی سکیورٹی میٹنگ طلب کی ہے۔
دوسری طرف، غزہ کی میڈیا اتھارٹی کا کہنا ہے کہ جنگ بندی شروع ہونے کے بعد اسرائیل نے47مرتبہ معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، جن میں 38فلسطینی ہلاک اور 143زخمی ہوئے۔
انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ اقوامِ متحدہ اور معاہدے کے ضامن ممالک کارروائی کریں۔
جنگ بندی معاہدہ تو عمل میں ہے، مگر عملی سطح پر بہت زیادہ کشیدگی برقرار ہے،دونوں جانب سے ایک دوسرے پر خلافِ ورزی کے الزامات لگ رہے ہیں۔
انسانی اور ہمدردی کا پہلو سنگین ہے، غزہ میں امداد کا بحران، تباہی، لاوارث لاشیں، اور ان کی بازیابی کے چیلنجز سامنے ہیں۔
معاملے کی نازکیت کو دیکھتے ہوئے، ثالث ممالک اور بین الاقوامی برادری کی مداخلت اور نگرانی ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں مزید 38فلسطینی ہلاک اور 143زخمی
  • ملائیشیا کے وزیراعظم سے رابطہ، شہباز شریف نے افغانستان سے دہشتگردی پر اعتماد میں لیا  
  • ملائیشیا کے وزیراعظم سے رابطہ، شہباز شریف نے افغانستان سے دہشتگردی پر اعتماد میں لیا
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ملائشین ہم منصب کو پاک افغان سرحدی صورتِحال سے آگاہ کر دیا
  • اشتعال انگیزی کے خلاف پاکستانی کارروائی میں مارے گئے افغان کمانڈرز کی فہرست سامنے آ گئی
  • افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کی جگہ ملا ہیبت اللہ مقرر
  • قم المقدس، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی آیت اللہ علی رضا اعرافی سے ملاقات
  • منعم ظفر کو بھی حافظ نعیم کی طرح ہروقت رونے کی بیماری لگ گئی ہے، کرم اللہ وقاصی
  • جن افغانوں کو ہم نے پناہ دی آج وہی بھارت کی گود میں بیٹھ کر پاکستان کیخلاف پروپیگینڈا کررہے ہیں، خواجہ آصف