پاکستان مخالف پروپیگنڈا نہ کرنے پر افغان چینل شمشاد ٹی وی کی نشریات معطل WhatsAppFacebookTwitter 0 19 October, 2025 سب نیوز

کابل (آئی پی ایس )افغان طالبان حکومت نے ایک اور آمرانہ اقدام کے تحت افغانستان کے بڑے نجی نشریاتی ادارے شمشاد نیوز کی تمام نشریات معطل کر دی ہیں۔ذرائع کے مطابق بندش کی وجہ چینل کی جانب سے پاکستان مخالف پروپیگنڈا نشر کرنے سے انکار اور طالبان حکومت کا موقف نہ اپنانا قرار دیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت نے شمشاد نیوز کی ٹی وی، ریڈیو اور سوشل میڈیا سروسز کو یکساں طور پر بند کر دیا ہے۔قومی ٹیلی ویژن کی نشریات افغانستان کے تین صوبوں قندھار، تخار اور بادغیس میں مکمل طور پر معطل کر دی گئیں۔میڈیا سے وابستہ حلقوں کے مطابق طالبان حکومت کی اس کارروائی سے افغانستان میں میڈیا پر دباو خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے۔

افغان جرنلسٹس سینٹر نے کہا ہے کہ آزادیِ اظہار کو مزید محدود کر دیا گیا ہے اور طالبان کے مذہب کی آڑ میں بنائے گئے نام نہاد قوانین نے میڈیا کی آزادی سلب کر لی ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان مخالف پروپیگنڈا نہ کرنے پر شمشاد نیوز کی بندش طالبان کی تنگ نظری اور جہالت کی عکاس ہے۔ماضی میں بھی طالبان حکومت کے سخت گیر فیصلوں نے افغان خواتین اور صحافیوں کے لیے جبر اور خوف کا ماحول پیدا کیا تھا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجنوبی وزیرستان سے قندھار کا رہائشی خودکش بمبار گرفتار، ہوش ربا انکشافات جنوبی وزیرستان سے قندھار کا رہائشی خودکش بمبار گرفتار، ہوش ربا انکشافات پاک فضائیہ کے دستے کی مشترکہ فضائی مشق انڈس شیلڈ ایلفا میں شرکت کیلئے آذربائیجان آمد بند کمروں میں کیے گئے فیصلے عوام پر مسلط کرنے کی اجازت نہیں دینگے، سہیل آفریدی سندھ حکومت کا وفاق سے ملکی سطح پر گندم کی امدادی قیمت مقرر کرنے کا مطالبہ غزہ جنگ بندی خطرے میں؟ امریکا کا حماس پر حملے کی تیاری کا الزام، مزاحمتی تنظیم نے دوٹوک تردید کردی قطر پر حملے کے بعد ٹرمپ کو لگا اسرائیلی امریکی کنٹرول سے باہر ہو رہے ہیں، امریکی ایلچی کا انکشاف TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: پاکستان مخالف پروپیگنڈا

پڑھیں:

طالبان حکومت وسطی ایشیا اور عالمی امن کیلئے شدید خطرہ بن چکی

واشنگٹن(ویب زڈیسک) افغان طالبان رجیم نہ صرف وسطی ایشیا بلکہ عالمی امن کے لیے بھی شدید خطرہ بن چکی، افغانستان فتنہ الخوارج، فتنہ الہندوستان، داعش، القاعدہ جیسی عالمی کالعدم دہشت گرد تنظیموں کا گڑھ بن چکا۔

26 نومبر 2025ء کو امریکا کے وائٹ ہاؤس پر فائرنگ کے واقعہ میں افغان نژاد رحمان اللہ لاکانوال ملوث تھا، اس افسوسناک واقعہ میں نیشنل گارڈز کے دو اہلکار ہلاک بھی ہوئے۔

سی این این کے مطابق گرفتار دہشتگرد اس سے قبل افغانستان میں CIA کے لئے کام کر چکا ہے، سی آئی اے کے ڈائریکٹر کے مطابق نیشنل گارڈ پر حملہ کرنے والا دہشتگرد افغانستان میں شدت پسند تنظیموں سے مسلسل رابطے میں تھا۔

واشنگٹن میں افغان شہری جمال ولی نے ورجینیا کے دو پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کرکے زخمی کیا، امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق بہت سی افغان شہری اس سے قبل بھی مختلف جرائم میں ملوث پائے گئے جن کو بائیڈن انتظامیہ کی طرف قانونی حیثیت دی گئی تھی۔

افغان شہری عبداللہ حاجی زادہ اور ناصر احمد توحیدی کو 2024ء کے الیکشن کے دن دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا افغان شہری محمد خروین جو دہشت گردی کی واچ لسٹ میں شامل تھا، اسے 2024ء میں گرفتار کیا تھا افغان شہری جاوید احمدی کو 2025ء میں گرفتار کیا تھا اور اسے دوسرے درجے کے حملے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

افغان شہری بحراللہ نوری کو مجرمانہ سرگرمیوں پر گرفتار کیا گیا تھا اسی طرح افغان شہری ذبیح اللہ مہمند کو مختلف نوعیت کے جرائم میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

27 نومبر 2025ء کو افغان سرزمین سے ڈرون حملے میں تاجکستان میں تین چینی مزدور ہلاک ہو گئے تھے،یکم دسمبر کو تاجک حکام نے تصدیق کی کہ افغانستان کے ساتھ جھڑپ میں مزید دو چینی مزدور ہلاک ہوئے، افغان شہریوں کی جانب سے یہ دہشت گردانہ حملے وسطی ایشیا، یورپ اور اب امریکا تک پھیل چکے ہیں۔

پاکستان سمیت بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مسلسل افغان طالبان رجیم کی دہشت گردوں کے لئے پشت پناہی پر خدشات ظاہر کر چکی ہیں رواں سال پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک اور گرفتار دہشت گردوں کا تعلق افغانستان ہی سے تھا۔

کے مطابق” اگست 2021ء میں طالبان کے دوبارہ برسراقتدار میں آنے کے بعد سے خطہ بھر میں دہشت گردی کا خطرہ بڑھ گیا۔ آسٹریلوی جریدے کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے شمال و مشرقی علاقوں میں موجود شدت پسند نیٹ ورکس نے اپنے مراکز قائم کر رکھے ہیں امریکی ادارہ برائے امن نے بھی طالبان کی واپسی کے بعد افغانستان کو بین الاقوامی امن کے لئے خطرہ قرار دیا تھا۔

فاکس نیوز کے مطابق 29 نومبر 2025ء کو ٹیکساس میں افغان نژاد محمد داؤد نے سوشل میڈیا پر بم دھماکے کی دھمکی دی، اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم اور SIGAR رپورٹس مسلسل افغانستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کی نشاندہی کرتی رہی ہیں اس سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ڈنمارک اور روس نے بھی فتنہ الخوارج کے مذموم عزائم سے عالمی برادری کو خبردار کیا تھا۔

ایران، جرمنی اور دنیا بھر کے بیشتر ممالک شدت پسندی اور دہشت گردی کے باعث افغانیوں کو ملک بدر کر رہے ہیں دنیا بھر میں موجود افغان شدت پسند نظریات عالمی امن کے لئے خطرے کا باعث بن گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • طالبان حکومت وسطی ایشیا اور عالمی امن کیلئے شدید خطرہ بن چکی
  • افغان طالبان حکومت وسطی ایشیا اور عالمی امن کے لیے شدید خطرہ بن چکی
  • بھارت اور افغان سرزمین سے پاکستان مخالف اکاؤنٹس کی نشاندہی
  • ریاست مخالف پروپیگنڈا،33 سوشل میڈیا اکاؤنٹس سرگرم، اہم انکشافات
  • پاکستان اور ریاستی اداروں کیخلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرنے والے اکاؤنٹس کا سراغ لگا لیا گیا
  • بھارت اور افغانستان سے چلنے والے درجنوں پاکستان مخالف اکاونٹس کا انکشاف
  • پاکستان اور ریاست مخالف پروپیگنڈا کرنے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا سراغ مل گیا، اہم انکشافات
  • خیبرپختونخوا میں افغانیوں کو تحفظ دیا جارہا ہے‘ فیک نیوز پر کریک ڈاؤن ہوگا‘وفاقی وزیر داخلہ
  • خواتین کی تعلیم: افغان طالبان کی پابندیاں شدت پسندی کو بڑھا رہی ہیں! تشویشناک رپورٹ جاری
  • افغان طالبان کی پالیسیاں درست نہیں، دہشتگرد نیٹ ورکس سے روابط کا خاتمہ ضروری قرار