خواتین کی تعلیم: افغان طالبان کی پابندیاں شدت پسندی کو بڑھا رہی ہیں! تشویشناک رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کابل میں انسانی حقوق کے کارکنان نے افغان طالبان کی جانب سے تعلیم، اظہارِ رائے اور فکری آزادی پر سخت پابندیوں کو دہشت گردی کے فروغ کے لیے خطرناک بنیاد قرار دیا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق کارکنان انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ طالبان ایک خاموش، خوف زدہ اور فکری طور پر محروم معاشرہ تشکیل دینے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں افغانستان شدید تعلیمی و فکری دباؤ کا شکار ہو چکا ہے۔
رپورٹس کے مطابق طالبان نے خواتین کی تعلیم پر سخت پابندیاں عائد کر کے نہ صرف لڑکیوں کے تعلیمی مستقبل کو تاریک بنا دیا ہے بلکہ خواتین اساتذہ کی بڑی تعداد بھی بے روزگار ہو چکی ہے۔
یونیورسکو اور یونیسیف کی تازہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ خواتین اساتذہ کی کمی، تعلیمی وسائل کی قلت اور اہم علمی شعبہ جات کے خاتمے نے افغانستان کے تعلیمی معیار کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ طالبان کے دورِ حکومت میں سماجی علوم، قانون اور میڈیا اسٹڈیز جیسے شعبے بند کیے جا رہے ہیں، جو فکری سوچ کے خاتمے کا حصہ ہیں۔
کئی یونیورسٹیاں بند ہونے سے ملک میں علمی سرگرمیاں تقریباً ختم ہو چکی ہیں اور نوجوانوں کا مستقبل غیر یقینی صورتحال کی لپیٹ میں ہے۔
ماہرین کے مطابق طالبان رجیم آزادی اظہار، تنقیدی سوچ اور تخلیقی فضا کو مکمل طور پر ختم کر کے ایسا معاشرہ تشکیل دے رہی ہے جو خوف، جبر اور خاموشی میں جکڑا ہوا ہو۔ عالمی سطح پر افغان طالبان کی پالیسیوں کو باعثِ شرم اور شدت پسندی کے فروغ کا ذریعہ قرار دیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکی ریاست ٹیکساس میں بم بنانے کا دعویٰ کرنیوالا افغان شہری گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی ریاست ٹیکساس میں بم بنانے کا دعویٰ کرنے والے ایک افغان شہری کو حکام نے گرفتار کر لیا ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق زیرِ حراست شخص کی شناخت محمد داؤد الوک زئی کے نام سے ہوئی ہے، جسے منگل کے روز ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی نے حراست میں لے کر اس کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی۔ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ الوک زئی امریکا میں “آپریشن الائیز ویلکم” پروگرام کے تحت آیا تھا اور اسے 7 ستمبر 2022 کو مستقل رہائش (گرین کارڈ) بھی مل گیا تھا۔
میڈیا کے مطابق الوک زئی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں اس نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ بم تیار کر رہا ہے اور فورٹ ورتھ شہر کو نشانہ بنائے گا۔
واضح رہے کہ چند روز قبل امریکی حکام نے وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈز پر فائرنگ کرنے والے ایک اور افغان شہری رحمان اللہ لکنوال کو بھی گرفتار کیا تھا، جو 2021 میں امریکا منتقل ہوا تھا۔