یوٹیوب کا نیا ڈیٹیکشن ٹول، تخلیق کاروں کو ڈیپ فیکس سے بچائے گا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے مصنوعی ذہانت (AI) سے چلنے والے (Likeness Detection Tool) کو زیادہ تخلیق کاروں کے لیے متعارف کرا رہا ہے، تاکہ وہ اپنی جعلی یا مصنوعی ویڈیوز کی نشاندہی اور ہٹانے کی درخواست کر سکیں۔
یہ فیچر اس وقت یوٹیوب اسٹوڈیو (YouTube Studio) میں دستیاب ہے، جہاں تخلیق کار اپنی شناخت کی تصدیق کے بعد Content Detection ٹیب میں جا کر وہ ویڈیوز دیکھ سکتے ہیں جن میں ان کا چہرہ بدلا گیا یا AI سے تیار کیا گیا ہو۔ اگر کوئی ویڈیو بغیر اجازت کے ان کے چہرے کا استعمال کرے تو وہ ریموول ریکویسٹ (Removal Request) جمع کرا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں:یوٹیوبر رجب بٹ کو گرفتار کر کے وطن واپس لانے کا فیصلہ ہوچکا، سینیئر صحافی کا دعویٰ
یوٹیوب نے وضاحت کی کہ یہ ٹول Content ID کی طرح کام کرتا ہے، لیکن کاپی رائٹ مواد کے بجائے یہ انسانی چہرے اور شناخت کی نشاندہی کرتا ہے۔ تخلیق کار جب اپنی تصویر اپ لوڈ کرتے ہیں، تو یوٹیوب کا سسٹم نئی اپ لوڈز کو اسکین کرکے ممکنہ مماثل چہروں کی شناخت کرتا ہے۔
کمپنی نے خبردار کیا ہے کہ ٹول بعض اوقات تخلیق کار کے اصل چہرے والی ویڈیوز بھی دکھا سکتا ہے، مثلاً ان کے اپنے اپ لوڈ کردہ کلپس، جو پرائیویسی پالیسی کے تحت ہٹائے نہیں جا سکتے۔
مزید پڑھیں:ایشوریا رائے کا یوٹیوب اور گوگل کیخلاف ہرجانے کا دعویٰ، سینکڑوں اے آئی ویڈیوز ہٹادی گئیں
یہ سہولت فی الحال بیٹا (Beta) مرحلے میں ہے، اور ابتدائی طور پر محدود صارفین کے لیے متعارف کرائی گئی تھی، تاہم اب اسے زیادہ تخلیق کاروں کے لیے دستیاب کیا جا رہا ہے۔
یوٹیوب کا کہنا ہے کہ جنریٹیو AI کے بڑھتے ہوئے استعمال کے تناظر میں یہ فیچر تخلیق کاروں کو ڈیپ فیکس، جعلی مواد، اور نجی شناخت کے غلط استعمال سے تحفظ فراہم کرنے میں مدد دے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
YouTube Studio ڈیپ فیکس یوٹیوب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈیپ فیکس یوٹیوب تخلیق کاروں کے لیے
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے جو کیا وہ دشمن کرتا ہے: خواجہ آصف
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ بانی کی بہن نے بھارتی میڈیا سے جو بات کی وہ تابوت میں آخری کیل ثابت ہوئی۔ بانی ہمیشہ سیاستدانوں سے بات کرنے سے انکار کرتے ہیں مگر ساتھ ہی اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے پر اصرار کرتے ہیں۔ پاکستان اور فوج کیخلاف بیانات کی کبھی پی ٹی آئی نے مذمت نہیں کی۔ تحریک انصاف نے دہشتگردی کیخلاف جنگ کو دل سے نہیں اپنایا۔ پی ٹی آئی دہشتگردی کیخلاف جنگ کی کھلی مخالفت کرتی ہے۔ پی ٹی آئی کے برعکس ہم نے اور پی پی پی نے 9 مئی نہیں کیا۔ فوج پر ہم نے بھی تنقید کی مگر سرخ لکیر کبھی عبور نہیں کی۔ انڈیا کو انٹرویو نہیں دیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کیا بات کریں گے جبکہ ان کی اپنی پارٹی مخالفانہ بیان دے رہی ہے۔ پی ٹی آئی کے لوگ طالبان کو بھتا دیتے ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے دہشتگردی کیخلاف جنگ نہیں لڑ رہے۔ پی ٹی آئی نے جو کیا وہ دشمن کرتا ہے۔ نواز شریف نے بھارتی میڈیا کو انٹرویوز میں کبھی پاکستان کے وجود و سالمیت کے خلاف بات نہیں کی۔ پی ٹی آئی نے اپنے کسی رہنما کی پاکستان مخالف بات کی ایک بار بھی مذمت نہیں کی۔