غیر معیاری بیکری اشیاء تیار کرنیوالی دو بیکری یونٹس سیل، 1500 خراب انڈے اور 10 ہزار آئٹمز ضبط
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
سندھ فوڈ اتھارٹی نے کراچی کے ضلع شرقی میں بیکری مینوفیکچرنگ یونٹس پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران 1500 خراب انڈے اور 10 ہزار مضرِ صحت بیکری آئٹمز ضبط کر لیں۔
ترجمان سندھ فوڈ اتھارٹی کے مطابق، بیکری مصنوعات ایکسپائر اور خراب انڈوں سے تیار کی جا رہی تھیں، جو انسانی صحت کے لیے شدید خطرہ ہیں۔ کارروائی کے دوران فوڈ سیفٹی قوانین کی سنگین خلاف ورزی پر دو بیکری مینوفیکچرنگ یونٹس کو فوری طور پر سیل کر دیا گیا۔
ڈائریکٹر جنرل سندھ فوڈ اتھارٹی نے واضح کیا کہ خوراک کے معیار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ترجمان نے کہا کہ شہریوں کی صحت کے تحفظ کے لیے ناقص اجزاء استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائیاں جاری رہیں گی۔
سندھ فوڈ اتھارٹی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ناقص خوراک یا غیر معیاری اشیاء کی اطلاع فوری طور پر متعلقہ حکام کو دیں تاکہ بروقت کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سندھ فوڈ اتھارٹی
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ، اسکیم 33میں بینک کی تعمیر، رہائشی پلاٹ کا تجارتی استعمال
المسلم سوسائٹی سیکٹر 34اے پلاٹ نمبر 09پر تعمیراتی لاقانونیت کی کھلی چھٹی مل گئی
ڈائریکٹر شاہد خشک کی چشم پوشی ، رہائشیوں کی تحریری شکایات مگر کارروائی سے گریز
ضلع شرقی کے علاقے اسکیم 33میں واقع آل مسلم کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی،سیکٹر 34/A پلاٹ نمبر 09 پر تعمیر کردہ بینک کی عمارت کے خلاف ضابطہ تعمیر پر ملی بھگت کے سنگین الزامات سامنے آئے ہیں۔جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے مقامی رہائشیوں کا دعویٰ ہے کہ متعلقہ محکمے کے ڈائریکٹر شاہد خشک نے مبینہ طور پر اس غیر قانونی تعمیر پر چشم پوشی برتتے ہوئے تعمیراتی مافیا کو کھلی چھٹی دے دی ہے۔ رہائشیوں کی متعدد تحریری شکایات کے باوجود محکمے کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔مقامی پلاننگ کے قواعد و ضوابط کے مطابق، سوسائٹی کے رہائشی پلاٹوں پر تجارتی تعمیرات کی اجازت نہیں ہے اور اس تعمیر میں ضروری نوٹس، نقشوں کی منظوری اور این او سی جاری کرنے کے عمل کو یکسر نظرانداز کیا گیا ہے ۔ رہائشیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ عمارت میں پارکنگ کا انتظام مقررہ حدود سے تجاوز کرتا ہے ۔سماجی کارکنوں اور علاقے کے نمائندوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈائریکٹر شاہد خشک سمیت تمام متعلقہ افسران کے خلاف فوری تحقیقات کی جائیں اور غیر قانونی تعمیر کو گرانے کے ساتھ ساتھ مجرمانہ غفلت برتنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے ۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر افسران کی ملی بھگت سے تعمیراتی مافیا کو روکنے کے بجائے سپورٹ کیا جاتا رہا، تو شہریوں کا بنیادی حقِ رہائش خطرے میں پڑ جائے گا۔