سازش کی گئی کہ سندھ سے سرمایہ کاری کرنے والی صنعتوں کا انخلا کرایا جائے، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سازش یہ تھی کہ سندھ میں سرمایہ کاری کرنے والی صنعتوں کا انخلا کرایا جائے، کچھ لوگ سازش کا شکار ہوئے یہاں سے گئے، ٹیکس پیئر ملک کا اثاثہ آنکھوں پر بٹھاکر مسائل حل کریں گے۔
کاٹی میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بزنس کمیونٹی کو جتنی سہولیات دیں گے اتنی ہی صنعتکاری ممکن ہوگی، صنعت کے ساتھ روزگار بڑھے گا، معیشت کا پہیہ چلے گا، حالات بہتر ہوں گے، اگر زراعت کو ہم نے آخری ترجیح رکھنا ہے تو ملک کا پہیہ نہیں چلے گا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی شرط پر گندم کی امدادی قیمت نہ دی، کسان کو اگر سبسڈی نہیں دیں گے تو وہ اپنے منافع کو ترجیح دیکر مطلوبہ فصلیں اگائے گا، سندھ حکومت نے کسانوں کو کھاد تک مہیا کرکے آسانی دی۔
شرجیل میمن نے کہا کہ کسان کو سپورٹ پرائس دیں گے تو وہ گندم کاشت کرے گا، پاکستان پہلے گندم درآمد کرتا تھا، صدر آصف علی زرداری کے دور میں پاکستان نےگندم ایکسپورٹ کی، وفاقی حکومت نے پیپلزپارٹی کی اپیل پر گندم کی امدادی قیمت مقرر کی ہے۔
سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نےدورہ چین میں بڑے صنعت کاروں سےملاقاتیں کیں، صدر زرداری نے کہا کہ صنعت لگائی جائیں گی تو حکومت مفت زمین فراہم کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ کامیاب سرمایہ کاری پالیسی کی یہ ہی سمت درست ہے، خیرپور اکنامک زون کو انٹرنیشنل ایوارڈ حاصل ہوا ہے، سندھ حکومت کے منصوبے کو عالمی پذیرائی حاصل ہوئی ہے، کینسر کا جدید سائبر نائف طریقہ علاج دنیا میں لاکھوں روپے میں ہوتا ہے جبکہ کراچی میں مفت ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ این آئی سی وی ڈی نے امراض قلب کی سرجری کے دنیا بھر کے ریکارڈ توڑ دئیے ہیں، مجھے 4بجے صبح دل میں تکلیف کی شکایت ہوئی تو این آئی سی وی ڈی ہی پہنچا، سینئر وزیر ہونے کے باوجود مجھے اپنا نمبر آنے کا انتظار کرایا گیا، سندھ حکومت نے این آئی سی وی ڈی کے کنٹینرز یونٹ مختلف علاقوں میں قائم کیے ہیں، جان ہے تو جہان ہے دنیا میں شعبہ صحت کو ترجیح دی جاتی ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ پاکستان کی سب سے بہترین صحت سہولیات کراچی میں ہیں، شعبہ صحت میں سندھ حکومت کے کام کا موازنہ کسی اور صوبے سے کرلیا جائے، دھابیجی اکنامک زون بہت بڑا موقع ہے، یہ ملک کا واحد اکنامک زون ہے جو پورٹ کے قریب ترین ہے، دھابیجی اکنامک زون سی پیک کا حصہ ہے، پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت نے ہر شعبے میں کام کیا ہے۔
سینئر وزیر نے کہا کہ شاہراہ بھٹو کا زیرتعمیر ایک حصہ گرنے پر واویلا مچایا گیا، شاہراہ بھٹو کی تعمیر مکمل ہونے تک اخراجات کنٹریکٹر نے کرنے ہیں، بی آرٹی ریڈ لائن میں اربوں روپے یوٹیلٹی شفٹنگ پر خرچ کیے گئے، ییلو لائن بی آر ٹی کے21کلومیٹر ٹریک بننا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ییلو لائن بی آرٹی ٹریک کی تعمیر میں بھی رکاوٹیں اور مسائل آنے ہیں، صرف بسیں خرید کر انہیں چلانا کوئی طرم خانی نہیں، ییلو لائن بی آرٹی میں سرکاری طور پر کاٹی کے نمائندوں کو شامل کریں گے، کراچی کے مستقبل کی ضروریات کو ملحوظ خاطر رکھ کر ٹرانسپورٹ منصوبے بنانے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی شہر میں بڑھتی ہوئی آبادی کا چیلنج درپیش ہے، کراچی اتنا ہی برا ہے تو پورے پاکستان سے لوگ روزگار کے لیے کیونکر آتے ہیں، اس وقت کراچی ڈھائی کروڑ آبادی کا شہر ہے جو کئی ممالک سے بڑا ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ پاکستان سب کا ہے جسے آنا ہے یہاں آئے، روزگار کرے، پہلی ماحول دوست ای وی بس پنک پیپلزپارٹی حکومت لائی، اگلے ماہ ڈبل ڈیکر اور دیگر بسیں آرہی ہیں، صنعتوں میں جتنی خواتین ملازمت کررہی ہیں انہیں ڈرائیونگ لائسنس پر پنک اسکوٹی مفت دیں گے، کچھ لوگوں کو بی آئی ایس پی اچھا نہیں لگتا۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا ہاؤسنگ منصوبہ سندھ میں چل رہا ہے، سیلاب متاثرین کے لیے 8 لاکھ گھر تعمیر ہوچکے ہیں، 2022 کے سیلاب میں جن کے گھر تباہ ہوئے انہیں مفت گھر بناکر دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ وفاق میں اپنے صوبے کا مقدمہ بھرپور لڑتے ہیں، ہم بطور وزیر نہیں خادم کےطور پر آتےہیں، 1985سے سندھ کےخلاف منظم سازش کی گئی، مصنوعی طریقے سے پارٹیاں بناکر فسادات کرائے گئے۔
سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ سازش یہ تھی کہ سندھ میں سرمایہ کاری کرنے والی صنعتوں کا انخلا کرایا جائے، کچھ لوگ سازش کا شکار ہوئے یہاں سے گئے، ٹیکس پیئر ملک کا اثاثہ آنکھوں پر بٹھاکر مسائل حل کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری میمن نے کہا سندھ حکومت شرجیل میمن اکنامک زون حکومت نے دیں گے ملک کا
پڑھیں:
پاکستان معاشی استحکام کی راہ پر، وزیر خزانہ کی جرمن کمپنیوں کو سرمایہ کاری کی دعوت
اسلام آباد:وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جرمن کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی ہے۔
جرمن سفیراِنا لیپل کی قیادت میں سرمایہ کاروں اور تاجروں کے وفد نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کی، جس میں وزیر خزانہ نے پاکستان کے معاشی استحکام اور اصلاحاتی پالیسی پر روشنی ڈالی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت اب مضبوط بنیادوں پر استحکام کی جانب گامزن ہے۔ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر ڈھائی ماہ کی درآمدات کے برابر ہو چکے ہیں اور مالی سال کے اختتام تک یہ تین ماہ تک پہنچنے کی توقع ہے۔ اسی طرح افراطِ زر کی شرح 5 سے 7 ات فیصد کے درمیان رہنے کی پیش گوئی ہے جب کہ پالیسی ریٹ میں کمی سے کاروباری لاگت میں نمایاں کمی متوقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ تینوں عالمی ریٹنگ ایجنسیوں فچ، ایس اینڈ پی اور موڈیز نے پاکستان کا ریٹنگ آؤٹ لک بہتر کیا ہے۔ آئی ایم ایف کا حالیہ اسٹاف لیول ایگریمنٹ بھی پاکستان کی پالیسیوں پر اعتماد کا مظہر ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت ٹیکس، توانائی، نجکاری اور پبلک فنانس میں گہرے اصلاحاتی اقدامات پر کاربند ہے۔ مالی سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 10.2 فیصد سے بڑھا کر 11 فیصد کرنے کا ہدف ہے۔ اسی طرح ٹیکس وصولیوں کی شرح کو 13 فیصد تک لے جایا جائے گا ۔
وفد کو تفصیلات بتاتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ 34 سرکاری ادارے نجکاری کمیشن کے سپرد کردیے ہیں، جہاں عمل درآمد شروع ہو چکا ہے۔ قومی ایئر لائن پی آئی اے کی نجکاری کے لیے 4 بڑی غیر ملکی کمپنیاں مستعد ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پبلک فنانس میں اصلاحات اور پنشن کے ڈھانچے کی ازسرِنو تشکیل کی گئی ہے۔ پاکستان جلد ہی چینی منڈی میں اپنا پہلا پانڈا بانڈ جاری کرے گا۔ یوروبانڈ مارکیٹ میں دوبارہ واپسی کے منصوبے پر بھی پیش رفت ہو رہی ہے۔ غیر ملکی کمپنیوں کے منافع اور ڈیویڈنڈ کی منتقلی کے مسائل خوش اسلوبی سے حل ہو رہے ہیں۔
آخر میں وزیرِ خزانہ نے جرمن سرمایہ کاروں کو ٹیکنالوجی، توانائی اور صنعت کے شعبوں میں مواقع سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دی۔