پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی مؤخری پر تنقید، الیکشن کمیشن کا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات مؤخر کرنے پر تنقید آئین و قانون سے لاعلمی ظاہر کرتی ہے کیونکہ الیکشنز ایکٹ 2017 کے تحت کمیشن مجاز اتھارٹی ہے۔الیکشن کمیشن نے بیان میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل140A- کے تحت صوبائی حکومت بلدیاتی نظام کا قانون بنانے کی پابند ہے اور الیکشن کمیشن الیکشنز ایکٹ 2017 کی دفعہ 219 کے تحت مجاز اتھارٹی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ حکومت پنجاب نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 نافذ کر دیا ہے اور اس کے نتیجے میں 2022 کا قانون منسوخ ہو گیا ہے۔الیکشن کمیشن نے بتایا کہ منسوخ شدہ قانون کے تحت انتخابات ممکن نہیں ہیں اور نئے بلدیاتی ایکٹ 2025 کی منظوری کے بعد سابقہ حدبندیوں کا شیڈول واپس لینا قانونی طور پر ضروری ہے۔بیان میں بتایا گیا کہ حکومت پنجاب کو حلقہ بندی اور ڈیمارکیشن رولز مکمل کرنے کے لیے 4 ہفتوں کی مہلت دے دی گئی ہے اور رولز مکمل ہوتے ہی حلقہ بندی کا نیا شیڈول جاری کیا جائے گا۔الیکشن کمیشن نے چیف سیکریٹری اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کو 30 اکتوبر کو طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حلقہ بندی مکمل ہوتے ہی بلدیاتی انتخابات فوراً کرائے جائیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن کے تحت
پڑھیں:
پنجاب کے بلدیاتی قانون کیخلاف جماعتِ اسلامی کے ملک گیر احتجاجی مظاہرے
امیرِ جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کی اپیل پر پنجاب حکومت کے نئے بلدیاتی قانون کے خلاف صوبے کے متعدد شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ لاہور، فیصل آباد، وہاڑی، مظفرگڑھ، چنیوٹ اور بہاولنگر سمیت مختلف شہروں میں کارکنوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکلی۔
لاہور میں مال روڈ پر منعقدہ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال سب کے سامنے ہے، 78 سال سے عوام مشکلات کا شکار ہیں اور نہ صرف معیشت بلکہ سیاسی نظام بھی ناکام دکھائی دیتا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکمران طبقہ عوامی مسائل سے بے خبر ہے اور ’’فارم 47‘‘ کے ذریعے بننے والی حکومت عوامی نمائندگی کا حق ادا نہیں کر رہی۔
انہوں نے پنجاب کے نئے بلدیاتی ایکٹ کو ’’کالا قانون‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے تحت اختیارات عوام کی بجائے بیوروکریسی اور صوبائی حکومتوں کے پاس چلے جائیں گے۔ حافظ نعیم نے سوال اٹھایا کہ ووٹ کو عزت دینے کا دعویٰ کرنے والوں نے بلدیاتی انتخابات کیوں نہ کروائے؟ انہوں نے اعلان کیا کہ 21 دسمبر کو تمام ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز پر دھرنے دیے جائیں گے۔
اپنی تقریر میں انہوں نے کہا کہ نوآبادیاتی دور کی بیوروکریسی خود کو عوام کا حاکم سمجھتی ہے، جبکہ 2019 کے بلدیاتی انتخابات بھی نہ ہونے کی ذمہ داری مسلم لیگ (ن) پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر جماعتی بنیادوں پر الیکشن کروانا جمہوریت کے اصولوں کے خلاف ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ بلدیاتی اداروں پر آرڈیننس کے ذریعے قبضہ کیا گیا، جسے جماعت اسلامی کسی صورت قبول نہیں کرے گی۔ انہوں نے پیپلز پارٹی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں تمام اختیارات صوبائی حکومت نے اپنے ہاتھ میں لے رکھے ہیں، جبکہ دونوں بڑی جماعتیں خاندانی سیاست کو فروغ دے رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ آپس میں رشتہ دار ہیں لیکن اس کے باوجود عوام کو حقیقی اختیار دینے سے گریز کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق، جب سیاسی رہنماؤں کو اسٹیبلشمنٹ کا سہارا ملتا ہے تو وہ اپنے آپ کو کامیاب سمجھنے لگتے ہیں۔