جنوب مشرقی بحیرہ عرب میں ڈپریشن، کیا پاکستانی علاقوں کو کوئی خطرہ ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: محکمہ موسمیات نے بتایا ہے کہ جنوب مشرقی بحیرہ عرب میں کم دباؤ کا نظام (ڈپریشن) اس وقت موجود ہے جو بتدریج شمال مشرقی سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اس موسمی نظام میں معمولی شدت دیکھی گئی ہے اور یہ اس وقت کراچی سے تقریباً 1340 کلومیٹر کے فاصلے پر جنوب مشرق میں واقع ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ ڈپریشن بھارتی علاقے لکشدیپ سے تقریباً 340 کلومیٹر شمال مغرب میں بحیرہ عرب کے وسطی حصے پر موجود ہے، تاہم اس کا کوئی حصہ پاکستان کے ساحلی علاقوں کے لیے خطرہ نہیں بن رہا۔ ماہرین کے مطابق اگلے ایک سے دو روز کے دوران یہ نظام مزید شمال مشرق کی طرف بڑھ سکتا ہے، مگر اس کے براہِ راست اثرات ملک کے کسی ساحلی شہر پر متوقع نہیں ہیں۔
محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ کراچی میں موسم آئندہ 24 گھنٹوں تک گرم اور خشک رہے گا۔ شہر میں درجہ حرارت زیادہ سے زیادہ 38 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کا امکان ہے، جبکہ ہوا میں نمی کا تناسب 46 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔ شمال مشرقی سمت سے چلنے والی ہواؤں کی رفتار تقریباً 7 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے، جو شام کے وقت معمولی طور پر تیز ہوسکتی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
یمن کے جنوب میں خودکش کار دھماکہ
سکیورٹی اداروں نے کہا ہے کہ دھماکے کے ذمہ داران اور محرکات کا پتہ لگانے کے لیے تحقیقات جاری ہیں اور خصوصی ٹیمیں واقعہ کی جگہ کا جائزہ لے رہی اور شواہد جمع کر رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کے جنوب میں خودکش گاڑی کے دھماکے نے صوبہ تعز کے سکیورٹی ماحول کو کشیدہ کر دیا۔ فارس نیوز کے مطابق، مقامی ذرائع نے آج ہفتے کے روز اطلاع دی کہ شدید دھماکے کی آواز نے شہر تربہ کو ہلا کر رکھ دیا، مقامی باشندوں اور سکیورٹی اداروں میں تشویش کی لہر دوڑا دی۔ رپورٹس کے مطابق، دھماکے کا سبب ایک بم تھا، جو توسان نامی شاسی بلند گاڑی میں نصب کیا گیا تھا۔ گاڑی واقعہ کے وقت ضلع الشمايتين کے پولیس ہیڈکوارٹر کے قریب پارک تھی۔ مقامی ذرائع کے مطابق، اس دھماکے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم موقع پر قابل ذکر نقصان ہوا، جس میں سکیورٹی عمارت کی دیواروں کو نقصان پہنچنا اور نزدیکی گاڑیوں کو نقصان شامل ہے۔
دھماکے کی شدت اتنی تھی کہ آس پاس کے علاقوں میں بھی اس کی آواز سنائی دی۔ یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے، جب پچھلے ہفتوں کے دوران الشمايتين میں سکیورٹی واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ اس علاقے میں ہتھیار بردار حملے اور ہدفی کمین کے نتیجے میں کئی فوجی مارے گئے اور زخمی ہوئے ہیں۔ سکیورٹی اداروں نے کہا ہے کہ دھماکے کے ذمہ داران اور محرکات کا پتہ لگانے کے لیے تحقیقات جاری ہیں اور خصوصی ٹیمیں واقعہ کی جگہ کا جائزہ لے رہی اور شواہد جمع کر رہی ہیں۔