data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

برطانیہ کے شاہ چارلس سوم نے ایک تاریخی سنگ میل عبور کرتے ہوئے 500 سال میں پہلے برطانوی بادشاہ بن گئے جنہوں نے کسی پوپ کے ساتھ عوامی دعا میں شرکت کی۔

عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق ویٹیکن سٹی کے 2 روزہ سرکاری دورے کے دوسرے دن بادشاہ چارلس اور ملکہ نے پوپ لیو چہاردہم کے ساتھ سسٹین چیپل میں ایک بین المذاہب دعا میں شرکت کی۔

ایبی آف سینٹ پال میں بادشاہ چارلس کے لیے سونے کے خصوصی تخت کا اہتمام کیا گیا جبکہ دعائیہ تقریب میں کیتھولک اور اینگلیکن روایات کے عناصر کو یکجا کیا گیا، جسے مذہبی ہم آہنگی کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔

شاہی جوڑا بیسلیکا میں اس دروازے سے داخل ہوا جو عام طور پر ہر 25 سال بعد عوام کے لیے کھولا جاتا ہے، جس سے تقریب کو مزید روحانی وقار حاصل ہوا، اس موقع پر ملکہ کمیلا نے کیتھولک سسٹرز سے بھی ملاقات کی اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ان کی خدمات کو سراہا۔

یاد رہے کہ 1534 ء میں برطانوی بادشاہ ہنری ہشتم نے پوپ کی جانب سے اپنی شادی کے خاتمے کی اجازت نہ ملنے پر چرچ آف انگلینڈ قائم کیا اور خود کو اس کا سربراہ مقرر کیا، اس نے خانقاہیں تباہ کرائیں، مذہبی کتب جلائیں، اور سیکڑوں پادریوں اور راہبوں کو سزائے موت دی۔

اس علیحدگی کے بعد کیتھولک مذہب کے پیروکاروں پر صدیوں تک انگلینڈ اور سکاٹ لینڈ میں عبادت پر پابندیاں عائد رہیں، یہاں تک کہ بیسویں صدی کے وسط تک کیتھولک اور اینگلیکن افراد کے درمیان شادی کو بھی ناپسند کیا جاتا تھا۔

وقت گزرنے کے ساتھ دونوں کلیساؤں کے درمیان تعلقات میں بتدریج بہتری آئی، ویسٹ منسٹر ایبی کے عالمِ الٰہیات جیمی ہاکی نے کہا کہ اب باہمی بداعتمادی کا دور ختم ہو چکا ہے، ستر برس پہلے تک کیتھولک اور اینگلیکن افراد کا ایک دوسرے کے گرجا گھروں میں داخل ہونا بھی قابلِ اعتراض سمجھا جاتا تھا، آج تاریخ خود کو شفا پاتی دکھائی دے رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق پچھلی چند دہائیوں میں شاہی خاندان اور ویٹی کن کے درمیان روابط میں نمایاں بہتری آئی ہے، 2013 میں سکسیشن ٹو دی کراؤن ایکٹ کے تحت شاہی ورثا کو کیتھولک افراد سے شادی کی اجازت دی گئی، اگرچہ بادشاہ کو تاحال اینگلیکن چرچ کا سربراہ ہی رہنا لازمی ہے۔

رواں برس کے اوائل میں بادشاہ چارلس اور ملکہ کمیلا نے پوپ فرانسس سے نجی ملاقات کی تھی جبکہ ستمبر میں بادشاہ چارلس نے پانچ سو سال بعد پہلی مرتبہ کسی کیتھولک ماس میں شرکت کر کے ایک تاریخی مثال قائم کی۔

مذہبی امور کی تجزیہ کار کیتھرین پیپنسٹر نے کہا کہ یہ ملک روم کے ساتھ طویل عرصے تک تنازعات میں مبتلا رہا ہے، مگر آج ہم نے دیکھا کہ چرچ آف انگلینڈ کے سربراہ یعنی بادشاہ نے دنیا کے 1.

3 ارب کیتھولک رہنماؤں کے ساتھ دعا میں زانوئے تلمذ تہہ کیا، یہ تاریخ کی ایک بے مثال پیش رفت ہے۔

ماہرین کے نزدیک یہ واقعہ نہ صرف برطانیہ اور ویٹی کن کے درمیان تعلقات کی بحالی کی علامت ہے بلکہ مذہبی رواداری اور باہمی احترام کے ایک نئے دور کا آغاز بھی قرار دیا جا رہا ہے۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بادشاہ چارلس کے درمیان میں شرکت کے ساتھ

پڑھیں:

لاہور کے تاریخی کرشنا مندر میں دیوالی کی تقریب مذہبی رواداری کی مثال بن گئی

لاہور:

روشنیوں اور رنگوں کا تہوار دیوالی لاہور کے تاریخی کرشنا مندر میں اپنی پوری چمک دمک کے ساتھ منایا گیا۔

متروکہ وقف املاک بورڈ اور وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے زیر اہتمام ہونے والی اس تقریب میں ہندو برادری کے ساتھ مسلم، سکھ اور مسیحی برادری  نے بھی شرکت کی اور دیوالی کی خوشیوں میں شریک ہو کر ہندو برادری کو مبارک باد پیش کی۔

دیوالی کے موقع پر کرشنا مندر کو برقی قمقموں، رنگین لڑیوں اور تازہ پھولوں سے دلہن کی طرح سجایا گیا تھا۔ مندر  میں روشنی، خوشبو اور عقیدت کا حسین امتزاج موجود تھا، جو امن، بھائی چارے اور مذہبی ہم آہنگی کا پیغام دے رہا تھا، دیوالی کے موقع پر شری رام کی پوجا کی گئی اور بھجن گائے گئے۔

 کرشنا مندر کے پجاری پنڈت کاشی رام نے دیوالی کی تاریخی اور مذہبی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دیوالی روشنی، امید اور نئی شروعات کا تہوار ہے۔ یہ اندھیروں پر روشنی اور برائی پر نیکی کی جیت کا دن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہندو برادری کو اپنے مذہبی تہوار آزادی کے ساتھ منانے کا موقع حاصل ہے جو مذہبی رواداری کی روشن مثال ہے۔

کاشی رام نے بتایا کہ یہ دن شری رام کی جلاوطنی کے بعد اپنی بیوی سیتا کے ہمراہ ایودھیا واپسی کی خوشی میں منایا جاتا ہے۔ شری رام اپنی بیوی سیتا کو راون کے چنگل سے آزاد کروا کر واپس لوٹے تھے اور انہوں نے راون کو شکست دی تھی۔

تقریب میں شریک ہندو نوجوان شیوا شرما نے کہا کہ ہم پاکستان میں پوری مذہبی آزادی کے ساتھ اپنے تہوار مناتے ہیں، حکومت کی سرپرستی اور دیگر برادریوں کی شرکت ہمارے لیے باعثِ خوشی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نہ صرف اپنے تہوار مناتے ہیں بلکہ مسلمانوں، سکھوں اور مسیحیوں کے تہواروں میں بھی شریک ہو کر ایک دوسرے کی خوشیوں میں شامل ہوتے ہیں۔

ہندو خاتون آرتی دیوی نے کہا کہ دیوالی ہمارے لیے خوشی، امید اور اتحاد کا پیغام ہے۔ پاکستان میں ہمیں اپنے مذہبی فرائض ادا کرنے اور تہوار منانے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تمام مذاہب کے لوگ ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کرتے ہیں، جو معاشرتی ہم آہنگی کی بہترین مثال ہے۔

ایڈیشنل سیکرٹری شرائنز متروکہ وقف املاک بورڈ ناصر مشتاق نے ہندو برادری کے رہنماؤں کے ساتھ دیوالی کا کیک کاٹا اور تحائف بھی پیش کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کے مذہبی تہواروں کا احترام ریاستی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔ دیوالی امن، محبت اور بین المذاہب ہم آہنگی کی عملی مثال ہے۔

دیوالی کے موقع پر پرتکلف عشائیے کا اہتمام کیا گیا۔ ہندو برادری کے نمائندوں نے حکومتِ پاکستان اور متروکہ وقف املاک بورڈ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایسی تقریبات مذہبی رواداری اور قومی یکجہتی کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پانچ صدیوں کی دوریاں آج ہوئیں ختم؛ برطانوی بادشاہ کی پوپ سے ملاقات اور دعائیہ تقریب میں شرکت
  • یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی کا دورہ یورپ، شاہ چارلس سے ملاقات
  • کلیسائی تاریخ میں نیا باب رقم، پوپ لیو اور برطانوی کنگ چارلس کی پانچ صدیوں بعد ایک ساتھ عبادت
  • پاکستان کا بھارت میں ہونے والے جونیئر ہاکی ورلڈ کپ سے دستبردار ہونے کا فیصلہ
  • شاہ چارلس کا وہ عمل جو 500 برسوں میں کسی برطانوی فرمانروا نے نہیں کیا!
  • کراچی میں شہداء کی یاد میں چراغاں و دعائیہ اجتماع کی تقریب
  • وزیر خزانہ سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، ترقیاتی شراکت داری پر برطانیہ سے اظہارِ تشکر
  • ڈی ڈبلیو پی گروپ کے انٹرن شپ پروگرام “تعمیر مستقبل “بیچ 2025کی گریجویشن تقریب
  • لاہور کے تاریخی کرشنا مندر میں دیوالی کی تقریب مذہبی رواداری کی مثال بن گئی