کراچی ایکسپو سینٹر میں پاکستان میں بننے والے وینٹیلیٹر کا افتتاح
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
کراچی ایکسپو سینٹر میں وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے پاکستان میں بننے والے وینٹیلیٹر کا افتتاح کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وینٹیلیٹر پہلے بیرونِ ملک سے آتے تھے۔ مشکل وقت میں قوم متحد ہو کر کارکردگی دکھاتی ہے۔ مشینری کی لائسنسنگ اب آن لائن ہے بدعنوانی کے مواقع کم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلے کاغذی نظام میں رشوت و تاخیر عام تھی، اب سہولت فراہم کی گئی۔ جو طاقت ملی ہے اسے مثبت طور پر استعمال کریں تو باہر سے تباہی ممکن نہیں۔ اس حوالے سے وزیر اعظم کی شعبہ صحت کو بھرپور سپورٹ حاصل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہیلتھ کیئر پر ہمیں بہت کام کرنا ہے۔ ہیلتھ کیئرکو فعال کرنے میں ضلعی حکومت کو کام کرنا ہوگا۔ شعبہ صحت کی بہتری کے لئے دن رات کام کررہے ہیں، ہمارے ہاں لوگ ویکسین کو یہودی سازش کہتے ہیں۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پوری دنیا میں بیماریوں سے بچاوُں کے لیئے ویکسین لگوائی جاتی ہے۔ کراچی کے اسپتال صوبائی حکومت کے پاس ہیں ہمارے پاس نہیں۔ اسلام آباد میں جناح میڈیکل کمپلیکس بنارہے ہیں۔ کراچی میں بھی جناح میڈیکل کمپلیکس بنانے جارہے ہیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل
پڑھیں:
حکمران 1971 کے سانحے کا باعث بننے والی غلطیاں نہ دہرائیں، ایچ آر سی پی
کراچی:ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کے چیئرمین اسد اقبال بٹ نے حکمرانوں پر زور دیا ہے کہ وہ ان غلطیوں کو نہ دہرائیں جو 1971 کے سانحے کا باعث بنیں، پاکستان کی بقا کا انحصار جمہوری طرز حکمرانی میں ہے۔
کراچی پریس کلب میں انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایچ آر سی پی کے چیئرمین اسد اقبال بٹ نے کہا کہ پاکستان کی حکمران اشرافیہ ملک میں انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کی ذمہ دار ہے، سیاسی قوتوں اور جمہوری اداروں کو غیر مؤثر اور تقریباً مفلوج کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں جبری گمشدہ افراد کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتا ہوں اور خبردار کیا کہ مذہبی گروپس کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی ریاستی عمل کو فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی قوتوں کے استحصال نے جمہوری اداروں کو غیر مؤثر اور تقریباً مفلوج کر دیا ہے، آئین کو کمزور کرنے، قانون کی حکمرانی پر حملے اور آمریت کو فروغ دینے والی ترامیم سے ملک میں جمہوری نظام زوال پذیری کا شکار ہو رہا ہے اور اختلاف رائے کو جرم قرار دیا جاتا ہے۔
اسد اقبال بٹ نے کہا کہ جبر کے باوجود عوامی تحریکیں، سیاسی جماعتیں، سماجی تنظیمیں اور مظلوم قومیتیں ثابت قدم ہیں، سامراجی تسلط اور طبقاتی استحصال کے خلاف مزاحمتی قوتوں کو ایک وسیع عوامی اتحاد میں یکجا کرنے کی کوششیں جاری ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم تمام اداروں کو اکٹھا کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں اور ساتھ ہی 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم کی واپسی، جبری گمشدگیوں کا خاتمہ، سیاسی قیدیوں کی رہائی، میڈیا کی آزادی کی بحالی اور کم ازکم اجرت 50 ہزار روپے ماہانہ مقرر کرنے سمیت کئی مطالبات کیے گئے۔
دنیا بھر میں گزشتہ برس 50 ہزار خواتین قتل ہوئیں، شازیہ نظامانی
شازیہ نظامانی نے کہا کہ صرف گزشتہ سال دنیا بھر میں مختلف جرائم میں 50 ہزارخواتین کو قتل کیا گیا جب کہ 80 ہزار گھریلو تشدد کے واقعات میں ماری گئیں اور پاکستان میں گزشتہ 6 برسوں میں 21 ہزار خواتین اور بچوں کو گھریلو تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ آئینی ضمانتوں کے باوجود سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں اور سماجی ذہنیت کو تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ڈاکٹر توصیف احمد خان نے کہا کہ نصاب میں ترمیم کے بغیر بامعنی مذہبی آزادی ناممکن ہے، ایڈووکیٹ عائشہ دھاریجو نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے باوجود لوگ بنیادی حقوق سے محروم ہیں، زبردستی تبدیلی کے قوانین موجود ہیں لیکن ان پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا۔