بالاکوٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے ڈیم میں دریا کے بہاؤ کو روکنے کا کام کامیابی سے مکمل
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
بالاکوٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے ڈیم میں دریا کے بہاؤ کو روکنے کا کام کامیابی سے مکمل WhatsAppFacebookTwitter 0 26 October, 2025 سب نیوز
چینی کمپنی کے زیر اہتمام ڈیم کے مرکزی حصے کی تعمیر کا آغاز ہو گیا
اسلام آباد (سب نیوز) چینی کمپنی کے زیر تعمیر پاکستان کے بالاکوٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے ڈیم میں دریا کے بہاؤ کو روکنے کا کام کامیابی سے مکمل کر لیا گیا، جس کے ساتھ ہی منصوبے کی تعمیر کا نیا مرحلہ یعنی ڈیم کے مرکزی حصے کی تعمیر کا آغاز ہو گیا۔
بالاکوٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں دریائے کنہار کے کنارے واقع ہے، جو دارالحکومت اسلام آباد سے تقریباً 220 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہ صوبہ خیبر پختونخوا کی انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کا اس وقت زیر تعمیر سب سے بڑا ہائیڈرو پاور منصوبہ ہے۔ منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد، سالانہ بجلی کی پیداوار کا تخمینہ تقریباً 1.
چینی کمپنی کے منصوبے کے ذمہ دار نے کہا کہ بالاکوٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ چین پاک دوستی کی ایک اہم علامت ہے۔ منصوبے کی تعمیر کے دوران مقامی سطح پر 2000 سے زائد روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں، جبکہ بجلی، تعمیراتی مواد، سروسز اور دیگر متعلقہ صنعتوں کو فروغ ملا ہے۔
خیبر پختونخوا کی انرجی اینڈ پاور ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور بالاکوٹ پراجیکٹ کے ڈائریکٹر حبیب اللہ خان نے کہا کہ بالاکوٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے مکمل ہونے کے بعد، یہ مقامی طور پر مستقل اور سستی بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائے گا، صنعتی پیداواری صلاحیت میں اضافے کو مضبوطی سے فروغ دے گا، اور زراعت، مینوفیکچرنگ، سروسز اور دیگر متعلقہ صنعتوں کی ترقی کو بہتر بنائے گا۔
یہ پاور اسٹیشن نہ صرف پاکستان میں بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد فراہم کرے گا، بلکہ ملک کے اقتصادی اہداف کے حصول، موسمیاتی تبدیلی کے فعال ردعمل، اور سبز اور کم کاربن تبدیلی کو فروغ دینے میں بھی معاون ثابت ہوگا۔ مزید برآں، منصوبے کا طویل مدتی آپریشن پاکستان کے درآمدی توانائی پر انحصار کو مؤثر طریقے سے کم کرے گا، جس سے قومی توانائی کی سلامتی اور اقتصادی استحکام میں اضافہ ہوگا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین نے کامیابی کے ساتھ نیا سیٹلائٹ لانچ کر دیا دم نکل گیا تو پولیس والوں نے لاش پر بھی ڈنڈے مارے ، پولیس حراست میں نوجوان کے قتل میں نئے انکشافات شہید صحافی ارشد شریف کی والدہ انتقال کر گئیں پنجاب پولیس کے ایک اور سب انسپکٹر کی سی ایس ایس امتحان میں کامیابی ہنگو حملہ: شہید ایس پی اسد زبیر کے پاس حساس مقام پر جانے کیلئے بلٹ پروف گاڑی نہیں تھی ن لیگ کو وزیراعظم آزادکشمیر انوار الحق کی حمایت سے بدنامی کے سواکچھ حاصل نہیں ہوا، طلال چوہدری اسلام آباد ہائیکورٹ کا پولیس اہلکاروں کے اغوا، ڈکیتی اور جھوٹے مقدمات بنانے میں ملوث ہونے کی تحقیقات کا حکمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
بھارت کی افغان طالبان کے ساتھ مل کر پانی روکنے کی کوشش، پاکستان نے دفاعی منصوبہ تیار کرلیا
بھارت کی افغان طالبان کے ساتھ مل کر پانی روکنے کی کوشش، پاکستان نے دفاعی منصوبہ تیار کرلیا WhatsAppFacebookTwitter 0 25 October, 2025 سب نیوز
پاکستان نے بھارت اور افغان طالبان کے ممکنہ آبی گٹھ جوڑ کے پیش نظر اپنی آبی سلامتی کے دفاع کے لیے واضح اور دوٹوک مؤقف اختیار کر لیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بھارت نے معرکہ حق میں عبرتناک شکست کے بعد اب افغانستان کے ذریعے آبی جارحیت کو بطور نیا ہتھیار استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔
افغان طالبان رجیم اور بھارت کے بڑھتے ہوئے تعلقات اس امر کو ظاہر کرتے ہیں کہ دونوں ممالک کے پاکستان مخالف عزائم مضبوط ہو رہے ہیں۔ بھارتی میڈیا، خصوصاً ’’انڈیا ٹو ڈے‘‘ کی 24 اکتوبر 2025 کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ طالبان حکومت دریائے کنڑ پر بھارتی تعاون سے ڈیم تعمیر کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، تاکہ پاکستان کو پانی کی فراہمی محدود یا بند کی جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت نے طالبان حکومت کو ایک ارب امریکی ڈالر کی مالی امداد کی پیشکش کی ہے اور مختلف ڈیموں جیسے نغلو، درونتہ، شاہتوت، شاہ واروس، گمبیری اور باغدرہ کی تعمیر میں تکنیکی مدد فراہم کر رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ ڈیم پاکستان کی آبی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن سکتے ہیں، کیونکہ ان کا براہ راست اثر دریائے کابل کے بہاؤ پر پڑے گا۔
دریائے کابل سے پاکستان کو سالانہ تقریباً 16.5 ملین ایکڑ فٹ پانی ملتا ہے، جو خیبرپختونخوا کے اضلاع پشاور، چارسدہ اور نوشہرہ میں گندم، مکئی اور گنے جیسی اہم فصلوں کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
پاکستانی حکام نے واضح کیا ہے کہ پانی ملک کی سلامتی، زراعت اور معیشت کی شہ رگ ہے اور کسی بھی ملک کو اسے بطور سیاسی یا عسکری دباؤ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ بھارت پہلے ہی سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کر کے بین الاقوامی آبی قوانین کی خلاف ورزی کر چکا ہے، اور اب افغانستان میں ڈیموں کی تعمیر کے ذریعے پاکستان کے مغربی آبی راستے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔
قانونی اور آبی ماہرین کے مطابق پاکستان نے اس ممکنہ آبی گٹھ جوڑ کے مقابلے میں ایک جامع دفاعی حکمتِ عملی تیار کرنا شروع کر دی ہے۔ اس حکمتِ عملی کا مرکزی منصوبہ چترال ریور ڈائیورشن پروجیکٹ ہے، جس کے ذریعے دریائے چترال کو افغانستان میں داخل ہونے سے پہلے ہی سوات بیسن کی طرف موڑنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اس منصوبے سے نہ صرف دشمن کی آبی جارحیت ناکام بنے گی بلکہ پاکستان کو 2,453 میگاواٹ تک صاف اور قابلِ تجدید توانائی حاصل ہو گی۔ مزید برآں، اس منصوبے سے ہزاروں ایکڑ نئی زمین زیرِ کاشت آئے گی، سیلابی خطرات میں کمی آئے گی اور ورسک و مہمند ڈیم کے ذخائر میں بھی نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ چترال ریور منصوبہ پاکستان کی آبی خودمختاری کے مکمل دائرہ کار میں آتا ہے اور یہ بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق ہے۔
قومی سطح پر عوام اور ریاستی ادارے متحد ہیں کہ بھارت کی افغان سرزمین کے ذریعے پاکستان کے خلاف آبی مہم ناقابلِ قبول ہے۔ پاکستان نے عندیہ دیا ہے کہ اگر کسی بھی ملک نے آبی جارحیت کا مظاہرہ کیا تو اس کے خلاف ہر سطح پر سخت سفارتی اور تکنیکی اقدامات کیے جائیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربلوچستان میں دہشتگردی پھر سر اٹھا رہی ہے،جائزہ لینا ہوگا کن وجوہات پر بدامنی پیدا ہوئی؟ وزیراعظم شہباز شریف بلوچستان میں دہشتگردی پھر سر اٹھا رہی ہے،جائزہ لینا ہوگا کن وجوہات پر بدامنی پیدا ہوئی؟ وزیراعظم شہباز شریف والد نے والدہ کو بتادیا تھا کہ وہ اللہ سے شہادت کی دعا مانگتے ہیں: سیف اللہ جنید عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر پی آئی اے کی پانچ سال بعد برطانیہ کیلئے پروازیں بحال، پہلی فلائٹ مانچسٹر روانہ پاکستان نے دہشتگردی اور خوارج کے خلاف مؤثر اقدامات کیے: ڈی جی آئی ایس پی آر اسامہ بن لادن عورت کا بھیس بدل کر افغانستان سے پاکستان پہنچا،سابق سی آئی اے افسر کا انکشافCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم