Juraat:
2025-12-12@11:39:55 GMT

آزادی، عدل ، انسانی وقار کی جنگ اور27اکتوبر

اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT

آزادی، عدل ، انسانی وقار کی جنگ اور27اکتوبر

محمد آصف

27 اکتوبر کا دن تاریخِ کشمیر میں ظلم و جبر، استحصال اور انسانی ضمیر کی شکست کا دن ہے ۔ یہ وہ سیاہ دن ہے جب 1947ء میں بھارت نے فوجی طاقت کے ذریعے جموں و کشمیر پر ناجائز قبضہ کر کے ایک ایسی طویل داستان کا آغاز کیا جو آج بھی لہو میں ڈوبی ہوئی ہے ۔ یہ دن صرف کشمیری عوام کے زخموں کو تازہ نہیں کرتا بلکہ دنیا کے سامنے یہ سوال رکھتا ہے کہ اگر اقوامِ متحدہ اور عالمی طاقتیں واقعی انصاف، جمہوریت اور انسانی حقوق پر یقین رکھتی ہیں، تو پھر سات دہائیوں سے جاری اس ظلم کے سامنے خاموش کیوں ہیں؟ 27 اکتوبر اس وقت کی یاد دلاتا ہے جب برصغیر کی تقسیم کے فوراً بعد، ایک مسلم اکثریتی ریاست کے عوام کی خواہشات کو روندتے ہوئے بھارت نے طاقت کے زور پر کشمیر پر قبضہ کیا۔ برطانوی استعمار کے جاتے ہی کشمیری عوام نے اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرنے کا حق مانگا، لیکن بھارتی فوجوں نے سرینگر کے ہوائی اڈے پر اتر کر ظلم و تشدد کی ایک نئی تاریخ رقم کی۔ الحاقِ کشمیر کا جو دعویٰ بھارت نے مہاراجہ ہری سنگھ کے نام پر کیا، وہ نہ صرف غیر قانونی تھا بلکہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے بھی خلاف تھا۔
اقوامِ متحدہ نے 1948ء میں کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کو تسلیم کیا، مگر بھارت نے کبھی ان قراردادوں پر عمل نہیں کیا۔ آج 77 سال گزرنے کے باوجود وہ وعدے جو عالمی برادری نے کشمیریوں سے کیے تھے ، ادھورے ہیں، اور ظلم کی سیاہ رات ابھی ختم نہیں ہوئی۔ کشمیر کی وادی، جو کبھی جنت نظیر کہلاتی تھی، اب آگ اور خون میں نہلا دی گئی ہے ۔ ہر گلی، ہر بستی، ہر پہاڑ، ہر ندی ظلم کی کہانیاں سناتا ہے ۔ وہاں کے ماؤں کے آنسو، بہنوں کی فریادیں، اور بچوں کی معصوم آنکھوں کا خوف انسانیت کے منہ پر طمانچہ ہیں۔ بھارتی فوج کے مظالم نے انسانی حقوق کی تمام حدیں پار کر دی ہیں۔ ہزاروں نوجوان لاپتہ کر دیے گئے ، سینکڑوں خواتین کی عصمت دری ہوئی، اور درجنوں بستیاں راکھ بنا دی گئیں۔ پیلٹ گنز سے نوجوانوں کی بینائی چھینی گئی، تعلیمی ادارے بند کیے گئے ، اور ہر احتجاج کو بغاوت قرار دے کر خون میں ڈبو دیا گیا۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے والا ملک، دراصل دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا چکا ہے جہاں ہر کشمیری قیدی ہے ۔
5 اگست 2019ء کو بھارت نے اپنے آئین کی دفعات 370 اور 35-A کو ختم کر کے ظلم کی ایک نئی شکل اختیار کی۔ اس اقدام کے ذریعے بھارت نے نہ صرف کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی بلکہ کشمیریوں کی شناخت اور ان کے وجود کو مٹانے کی کوشش کی۔ وادی کو مکمل فوجی محاصرے میں لے لیا گیا، انٹرنیٹ، میڈیا، رابطے کے تمام ذرائع بند کر دیے گئے ، اور کشمیری عوام کو ان کی سرزمین پر اجنبی بنا دیا گیا۔ ہزاروں سیاسی رہنما گرفتار کیے گئے ، صحافیوں کو خاموش کر دیا گیا، اور نوجوانوں کو اجتماعی قبروں میں دفنا دیا گیا۔ یہ سب اس لیے کہ وہ آزادی کا لفظ بولنے کی جسارت کرتے ہیں۔ بھارت نے دنیا کے سامنے ترقی، امن، اور جمہوریت کے نعروں کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے ، مگر کشمیر میں اس کا اصل چہرہ جابرانہ، فسطائی اور غیر انسانی ہے ۔ کشمیر کی جنگ بندوقوں کی جنگ نہیں بلکہ یہ ایک اصولی جنگ ہے آزادی، عدل، اور انسانی وقار کی جنگ۔ کشمیری عوام نے ہمیشہ اس حقیقت کو زندہ رکھا ہے کہ غلامی کبھی دائمی نہیں ہو سکتی۔ ان کے بزرگوں نے اپنے خون سے تاریخ لکھی، ان کے نوجوانوں نے اپنے سینوں پر گولیاں کھا کر دنیا کو بتایا کہ ظلم کے سامنے سر جھکانا ان کے ایمان کے خلاف ہے ۔ کشمیر کے شہداء کی قربانیاں محض سیاسی تحریک نہیں بلکہ ایک روحانی جدوجہد ہیں جو ایمان، عزم اور صبر کی بنیاد پر کھڑی ہے ۔ کشمیر کی سرزمین پر ہر شہید کا خون یہ اعلان کرتا ہے کہ آزادی کی صبح ضرور طلوع ہوگی، چاہے ظلم کی رات کتنی ہی طویل کیوں نہ ہو۔
پاکستان ہمیشہ سے کشمیری عوام کے ساتھ کھڑا ہے ۔ 27 اکتوبر کو یومِ سیاہ کے طور پر منانا صرف ایک رسمی عمل نہیں بلکہ یہ تجدیدِ عہد ہے کہ پاکستان اور اس کے عوام اپنے کشمیری بھائیوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔ پاکستان کا مؤقف واضح اور اصولی ہے کہ کشمیر کا فیصلہ کشمیری عوام کے رائے شماری کے ذریعے ہونا چاہیے ، جیسا کہ اقوامِ متحدہ نے طے کیا تھا۔ پاکستانی عوام ہر سال سیاہ پرچم، ریلیوں، جلسوں، اور احتجاجوں کے ذریعے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش کرتے ہیں کہ کشمیر کوئی علاقائی تنازع نہیں بلکہ انسانی وقار اور انصاف کا مسئلہ ہے ۔
عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی دوغلی پالیسی ترک کرے ۔ جو طاقتیں یوکرین، فلسطین اور دوسرے علاقوں کے لیے انصاف کا نعرہ بلند کرتی ہیں، انہیں کشمیر کے خون آلود منظر نامے کو بھی دیکھنا چاہیے ۔ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد نہ ہونا عالمی ضمیر کی ناکامی ہے ۔ اگر دنیا واقعی انسانی حقوق کی علمبردار ہے تو اسے بھارت پر دباؤ ڈالنا ہوگا کہ وہ کشمیریوں کو ان کا حقِ خودارادیت دے ، فوجی محاصرہ ختم کرے ، اور ظلم و جبر کا سلسلہ بند کرے ۔
آج کا کشمیری نوجوان دنیا سے مایوس نہیں، وہ جانتا ہے کہ اس کی جنگ برحق ہے ۔ وہ سمجھتا ہے کہ طاقتور اقوام کی خاموشی وقتی ہے ، لیکن تاریخ ہمیشہ مظلوموں کے حق میں فیصلہ کرتی ہے ۔ اس نوجوان کے دل میں ایمان کی شمع روشن ہے ، اور اس کی زبان پر ایک ہی نعرہ ہے ہم کیا چاہتے ؟ آزادی! یہ نعرہ صرف احتجاج نہیں، بلکہ یہ اس عہد کی علامت ہے کہ عدل اور وقار کے بغیر زندگی بے معنی ہے ۔27 اکتوبر ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ آزادی محض ایک سیاسی نعرہ نہیں، بلکہ یہ انسانی وقار، عدل اور ایمان کا تقاضا ہے ۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ظلم کے مقابلے میں خاموشی بھی جرم ہے ۔ کشمیر کی آزادی صرف کشمیریوں کی نہیں بلکہ پوری انسانیت کی آزادی ہے ۔ جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوتا، جنوبی ایشیا میں امن ایک خواب ہی رہے گا۔ دنیا کے طاقتور اداروں کو یاد رکھنا چاہیے کہ بندوقوں سے قوموں کے حوصلے نہیں توڑے جا سکتے ، اور ظلم کے سائے میں ہمیشہ کے لیے حق کو دبایا نہیں جا سکتا۔
کشمیر کی وادیوں میں بہنے والی ہر ہوا، ہر چشمہ، ہر فضا آج بھی ایک ہی پیغام دے رہی ہے کہ انسانیت کا مستقبل صرف عدل اور آزادی میں ہے ۔ 27 اکتوبر کا یومِ سیاہ ہمیں عہدِ وفا، صبر اور استقامت کا پیغام دیتا ہے ۔ کشمیری قوم اپنی منزل کے قریب ہے ، اور وہ دن دور نہیں جب ظلم کے بادل چھٹ جائیں گے ، اور سری نگر کی فضاؤں میں آزادی کا پرچم لہرا کر یہ اعلان کیا جائے گا۔”یہ وادی خون سے نسلوں کی قربانی سے آزاد ہوئی ہے” ۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کشمیری عوام نہیں بلکہ بھارت نے کشمیر کی کے ذریعے کے سامنے دیا گیا بلکہ یہ ظلم کی اور ان کی جنگ ظلم کے

پڑھیں:

 خواتین، بچوں، اقلیتوں اور خصوصی افراد کو بااختیار بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے: صدر مملکت

ویب ڈیسک:صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہر فرد کی عزت، مساوات اور انصاف کا تحفظ ریاست کی بنیادی ترجیح ہے۔

انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ مذہبِ اسلام انسانی وقار، احترامِ انسانیت اور مساوات کے اصولوں پر زور دیتا ہے جبکہ آئینِ پاکستان ہر شہری کو بلا امتیاز بنیادی حقوق اور آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ قائدِ اعظم نے پاکستان کو ہم آہنگی، رواداری اور وقار کی بنیاد پر قائم ریاست کے طور پر تصور کیا تھا اور حکومت انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے پوری طرح پُرعزم ہے۔

پنجاب نے تمام صوبوں سے زیادہ 16.5 ملین ایکڑ گندم کی ریکارڈ بوائی کر لی

صدر مملکت نے اس بات پر زور دیا کہ کمزور اور پسماندہ طبقات کے حقوق کے لیے مزید مضبوط اقدامات کی ضرورت ہے جبکہ خواتین، بچوں، اقلیتوں اور خصوصی افراد کو بااختیار بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

اپنے پیغام میں صدرِ مملکت نے معاشرے میں احترام، برداشت اور باہمی وقار کے فروغ کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی حقوق کے تحفظ میں سول سوسائٹی، ریاستی اداروں اور بین الاقوامی شراکت داروں کا کردار انتہائی اہم ہے۔

ای سی سی کا پٹرولیم مصنوعات پر ڈیلرز اور او ایم سیز مارجنز میں 5 تا 10 فیصد اضافہ منظور

آصف علی زرداری نے اقوام متحدہ کو عالمی سطح پر انسانی حقوق کا دن منانے پر خراجِ تحسین بھی پیش کیا اور عوام پر زور دیا کہ وہ انسانی وقار، مساوات اور انصاف کی بالادستی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

صدر مملکت نے مزید کہا ہے کہ ہر پاکستانی کو خوف، جبر اور امتیاز سے پاک زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے، دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ کمزور طبقات کے تحفظ کے لیے کی جانے والی قومی کوششوں کو کامیاب فرمائے۔ 

پنجاب اسمبلی نے پی ٹی آئی اور بانی پر پابندی کی قرارداد منظورکرلی

متعلقہ مضامین

  • جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!
  • کوٹلی، حریت کانفرنس کے زیر اہتمام عظیم الشان ریلی
  • بھارت ظلم و تشدد سے کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبا نہیں سکتا، امیر مقام
  • ہر فرد کی عزت، مساوات اور انصاف کا تحفظ ریاست کی بنیادی ترجیح : صدر  
  • معرکہ حق میں فتح سے مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی بحث کا موضوع بن گیا ہے، وفاقی وزیر
  • دنیا امن و استحکام کیلئے انسانی حقوق کا احترام کرے، ڈاکٹر طاہر القادری
  • ملک میں انسانی حقوق کے فروغ کیلئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا: آصف علی زرداری
  • ہر فرد کی عزت، مساوات اور انصاف کا تحفظ ریاست کی بنیادی ترجیح ہے: صدر مملکت
  •  خواتین، بچوں، اقلیتوں اور خصوصی افراد کو بااختیار بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے: صدر مملکت
  •  یاسین ملک کو ڈیتھ سیل میں رکھا گیا، مشعال ملک کا دعویٰ