یاسین ملک کو ڈیتھ سیل میں رکھا گیا، مشعال ملک کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ یاسین ملک کو بھارت کی تہاڑ جیل میں ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے اور فیملی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، یہ فیصلہ بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیری قیادت کو دبانے اور ان کی سیاسی آواز کو خاموش کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
مشعال ملک نے وفاقی دارالحکومت میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یاسین ملک کو گزشتہ کئی ماہ سے سخت حراست میں رکھا گیا ہے، حریت رہنما کو اس وقت ڈیتھ سیل میں منتقل کیا گیا جب بھارتی حکام نے ان کے قانونی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی شروع کی ، یاسین ملک کی فیملی سے ملاقات نہ کرانے کا مقصد ان پر ذہنی دباؤ ڈالنا اور ان کی سیاسی تحریک کو محدود کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام کے ساتھ بھی بڑے پیمانے پر ظلم و ستم کیا جا رہا ہے اور حریت قیادت کی گرفتاریوں کے ذریعے عوام کی آواز کو دبایا جا رہا ہے، بھارتی حکومت نے کشمیر میں دس لاکھ سے زائد فوجی تعینات کر رکھے ہیں اور نہتے کشمیری شہریوں کا قتل عام جاری ہے۔
مشعال ملک نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی کہ وہ کشمیری قیادت کے ساتھ روا رکھے جانے والے ناروا سلوک پر فوری توجہ دیں اور یاسین ملک کی فیملی سے ملاقات کی اجازت دلائیں، کشمیری عوام کے لیے جاری ظلم کے خلاف ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ کشمیر کی آزادی کا عمل جاری رہ سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ یاسین ملک کی گرفتاری اور ڈیتھ سیل میں رکھے جانے کا عمل پوری دنیا کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے اور یہ انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے، کشمیری عوام اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور عالمی سطح پر اپنے موقف کو مضبوطی سے پیش کرتے رہیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈیتھ سیل میں یاسین ملک کی مشعال ملک اور ان
پڑھیں:
ہیومن رائٹس گورنمنٹ آف سندھ کے زیر اہتمام یونیٹی واک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ میں انسانی حقوق کے فروغ کے لیے ایک یونیٹی واک منعقد کی گئی۔ واک کے بعد مینٹل ہیلتھ کے موضوع پہ سیمینار منعقد ہوا جس کا مرکزی موضوع ذہنی صحت تھا۔ یہ سیشن ماسک آگاہی پروگرام برائے انسانی حقوق گورنمنٹ آف سندھ کے تحت منعقد ہوا، واک اور سیمینار میں وزیر اعلی سندھ کے معاون خصوصی برائے انسانی حقوق راج ویر سنگھ،خالد اے کے چاچڑ سیکرٹری انسانی حقوق، سعید سومرو سیکشن آفیسر انسانی حقوق،زاہد احمد تھیبو، ڈاکٹر ریحانہ،ڈاکٹر عامر، وسیم اخلاق، محمد علی، عباس کھوسو،ٹرانس جینڈر شہزادی رائو،پروگرام آرگنائزر نازیہ ناز، سمیت حکومتی نمائندوں سول سوسائٹی،این جی اوز کے نمائندوں اکیڈیمیا، صحافی، ڈاکٹرز، اساتذہ سمیت شہریوں نے بھرپور شرکت کی۔پروگرام کا مقصد ذہنی صحت کے مسائل پر آگاہی پیدا کرنا اور معاشرتی خاموشی توڑنا تھا۔ شرکاء نے بتایا کہ ذہنی دباو ¿، اضطراب اور ڈپریشن نہ صرف افراد کی ذاتی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں بلکہ تعلیم، کام اور سماجی ترقی پر بھی اثر ڈالتے ہیں۔ پروگرام میں کہا گیا کہ حکومت، سول سوسائٹی اور تعلیمی اداروں کو مل کر ہر شہری کے لیے ذہنی صحت کے تحفظ اور سہولت فراہم کرنے پر کام کرنا چاہیے۔اس موقع پر یہ بھی واضح کیا گیا کہ ذہنی صحت ایک بنیادی انسانی حق ہے اور اس کے فروغ کے لیے آگاہی، تعلیم اور قانونی اقدامات کو مزیدمضبوط کرنا وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔پروگرام کی کامیابی میں راجویر سنگھ سودھا، خصوصی معاون وزیر اعلیٰ سندھ برائے انسانی حقوق اور سیکریٹری انسانی حقوق سندھ، خالد چاچڑ کی قیادت کو سراہا گیا۔