بھارت سے تعلق رکھنے والی سکھ خاتون جو مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے پاکستان پہنچی تھی، نے اسلام قبول کرنے کے بعد نکاح کرلیا ہے، سیکیورٹی ادارے خاتون کی تلاش میں مصروف ہیں۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان جیسا پیار کہیں نہیں ملا‘، بابا گورونانک کی تقریبات میں شرکت کے بعد سکھ یاتریوں کی واپسی شروع

رپورٹس کے مطابق خاتون سربجیت کور 4 نومبر سے 13 نومبر تک مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے پاکستان آئی تھیں، تاہم وہ مقررہ تاریخ پر بھارت واپس نہیں گئیں۔

اطلاعات کے مطابق سکھ خاتون نے پاکستان میں اسلام قبول کیا اور اپنا نام تبدیل کرکے مس نور رکھ لیا ہے، اور پاکستانی شہری سے شادی کرلی ہے۔

رپورٹس کے مطابق مس نور نے 5 نومبر کو ناصر حسین ولد محمد طفیل، سکنہ نئی آبادی فاروق آباد، ضلع شیخوپورہ کے ساتھ نکاح کر لیا۔

حکام کے مطابق موجودہ صورت حال میں شادی شدہ جوڑا منظر عام سے غائب ہے، اور متعلقہ اداروں کی جانب سے ان کی تلاش جاری ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب پولیس کے اہلکار کا سریلی آواز میں عارفانہ کلام، سکھ یاتریوں کو رُلا دیا

بھارتی میڈیا کے مطابق 52 سالہ سربجیت کور پنجاب کے ضلع کپورتھلہ کی رہائشی ہیں، وہ اور دیگر سکھ زائرین 4 نومبر کو واہگہ، اٹاری بارڈر کراس کرکے پاکستان آئے تاکہ گرُو نانک دیو کے 555ویں جنم دن کی تقریب، پراکاش پرَو میں شرکت کر سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews تلاش جاری خاتون شادی سکھ یاتری سیکیورٹی ادارے وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: تلاش جاری خاتون شادی سکھ یاتری سیکیورٹی ادارے وی نیوز کے مطابق

پڑھیں:

بابا گرو نانک کے جنم دن کی تقریبات کے دوران لاپتا بھارتی سکھ یاتری سے متعلق بڑا انکشاف

پاکستان میں بابا گرو نانک کے جنم دن کی تقریبات کے دوران گمشدہ سمجھی جانے والی بھارتی سکھ یاتری سربجیت کور کے بارے میں یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ انہوں نے اسلام قبول کرکے ایک پاکستانی شہری سے شادی کرلی ہے۔

دستیاب نکاح نامے کے مطابق 48 سالہ سربجیت کور نے 5 نومبر کو اپنا اسلامی نام نور رکھا اور ضلع شیخوپورہ کے قصبہ فاروق آباد کے رہائشی 42 سالہ ناصر حسین سے نکاح کیا، جس میں حق مہر دس ہزار روپے درج ہے جو ادا کیا جا چکا ہے۔

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا جب بھارتی یاتریوں کا 1923 افراد پر مشتمل جتھہ دس روزہ یاترا مکمل کرنے کے بعد واہگہ کے راستے واپس روانہ ہوا تو تعداد ایک کم نکلی۔

سیکیورٹی اداروں نے جب تصدیق کی تو معلوم ہوا کہ بھارتی پنجاب کے ضلع مکتسر صاحب کی رہائشی سربجیت کور واپس جانے والوں میں شامل نہیں تھیں۔ اسی پس منظر میں انہیں مبینہ طور پر لاپتہ سمجھ کر تلاش شروع کی گئی۔

متروکہ وقف املاک بورڈ کے ایک سینیئر افسر کے مطابق سربجیت کور گزشتہ دو برس سے پاکستان کا ویزا حاصل کرنے کی کوشش کر رہی تھیں اور اس بار انہیں سکھ یاتریوں کے گروپ میں شامل ہو کر ویزا ملا۔ ان کے مطابق بھارت میں سکھ نمائندہ تنظیمیں اس بات کی پابند ہوتی ہیں کہ کسی اکیلی خاتون کو یاتری جتھے میں شامل نہ کیا جائے، تاہم اس معاملے میں باضابطہ منظوری دی گئی تھی۔

4 نومبر کو واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان میں داخلے کے بعد سکھ یاتریوں کو خصوصی شناختی کارڈ جاری کیے گئے تھے، جبکہ یاترا کے دوران وہ ننکانہ صاحب، حسن ابدال اور لاہور سمیت مختلف شہروں میں خریداری اور سیاحت کے لیے آزادانہ باہر بھی نکلتے رہے۔

ابتدائی اندازوں کے مطابق سربجیت کور انہی سرگرمیوں کے دوران خود کو گروپ سے الگ کر گئیں، تاہم بعد ازاں یہ بات سامنے آئی کہ انہوں نے اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کرکے نکاح کیا ہے۔

نکاح نامے میں انہوں نے خود کو مطلقہ اور دو بچوں کی ماں ظاہر کیا ہے۔ تاہم ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ بھارتی خاتون نے کس کے ہاتھوں اسلام قبول کیا اور کب سے ناصر حسین سے رابطے میں تھیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان یاترا کے دوران لاپتہ بھارتی سکھ خاتون نے اسلام قبول کر کے شادی کرلی
  • بھارت سے آئی خاتون کا واپسی سے انکار، اسلام قبول کرکے پاکستانی شخص سے شادی کرلی
  • بابا گرو نانک کے جنم دن کی تقریبات کے دوران لاپتا بھارتی سکھ یاتری سے متعلق بڑا انکشاف
  • لاپتہ سکھ خاتون یاتری نے اسلام قبول کر کے پاکستانی شہری سے شادی کرلی
  • اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم کی 15 اور 16 نومبر کو پاکستان آمد، اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کا شیڈول جاری
  • توانائی شعبے میں اہم سنگِ میل: سمندر میں تیل و گیس کے ذخائر تلاش کیلیے 23 بلاکس کی منظوری
  • پاکستان سے افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کا سلسلہ جاری
  • افغان مہاجرین  کی وطن واپسی کا سلسلہ تیزی سے جاری
  • باعزت واپسی کا سلسلہ جاری، 16 لاکھ 96 ہزار افغان مہاجرین وطن لوٹ گئے