جج صاحب نے اپنی مرضی سے فیصلے میں تاخیر کی کوئی ڈیل نہیں ہوئی، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ بیہودہ کیس ہے، اگر انصاف ہوتا تو آج رہائی ہوتی۔ آج کے دن فیصلہ آتا تو ہم بالکل تیار تھے۔ آج جج صاحب نے اپنی مرضی سے فیصلے میں تاخیر کی کوئی ڈیل نہیں ہوئی۔
بیرسٹر گوہر خان نے سلمان اکرم راجا کے ہمراہ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم انتظار میں تھے کہ آج 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ آئے گا لیکن اڈیالہ جیل میں داخلے سے قبل ہی ہمیں بتا دیا گیا کہ تاریخ 17 جنوری دے دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں دیوار پر لکھا نظر آتا ہے کہ ہمارے ساتھ نا انصافی ہوتی رہی ہے۔ اس سسٹم کو بدلنے کے لیے خان صاحب 27 سال سے کوشش کر رہے ہیں۔ اس کیس پر مقصد عمران خان پر پریشر ڈالنا ہے۔ عمران خان اس یونیورسٹی کے مالک نہیں بس ٹرسٹی ہیں۔
مزید پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ کیس: فیصلہ تیسری بار کیوں مؤخر ہوا؟
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
190 ملین پاؤنڈ اڈیالہ جیل اڈیالہ جیل راولپنڈی بشریٰ بی بی بیرسٹر گوہر خان چیئرمین پی ٹی آئی سلمان اکرم راجا عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 190 ملین پاؤنڈ اڈیالہ جیل بیرسٹر گوہر خان چیئرمین پی ٹی ا ئی سلمان اکرم راجا ملین پاؤنڈ اڈیالہ جیل
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے مذاکرات میں بھرپور کوشش کی، کامیابی نہ ملی: چیئرمین بیرسٹر گوہر
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہرنے کہا ہے کہ پارٹی نے مذاکرات میں بھرپور کوشش کی، لیکن کوئی ٹھوس نتیجہ حاصل نہیں ہوا۔
پشاور میں جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اب مذاکرات کا اختیار عمران خان نے محمود اچکزئی اور علامہ ناصر کو سونپا ہے، اور اگر وہ مجھ سے مشورہ مانگیں تو میں ضرور دوں گا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ محمود خان اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر کے ساتھ ہمارا الائنس قائم ہے اور تحریک تحفظ پاکستان کے ذریعے جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مولانا زیرک سیاستدان ہیں، انہیں شامل کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن وہ ہمارے پاس نہیں آئے۔ “ہو سکتا ہے مستقبل میں شامل ہوں، لیکن ہم کوشش جاری رکھیں گے۔”
چیئرمین پی ٹی آئی نے واضح کیا کہ پارٹی 26 ویں اور 27 ویں آئینی ترمیم کے مخالف ہے اور ایک آزاد عدلیہ چاہتی ہے۔ انہوں نے عمران خان کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 16 جنوری کو ان کی آخری سزا ہوئی، اور جوڈیشل پالیسی کے مطابق فیصلہ 35 دن میں ہونا چاہیے تھا، لیکن اب 10 ماہ سے زیادہ ہو گئے ہیں اور کیس کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا۔