بیجنگ :
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے آئی ایم ایف کی جانب سے 2025 اور 2026 کے لیے چین کی اقتصادی ترقی کی پیش گوئی میں اضافے کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 2024 میں چین نے کامیابی سے اپنی اقتصادی ترقی کے اہداف حاصل کئے اور چین کا معاشی حجم پہلی مرتبہ 130 ٹریلین یوآن سے تجاوز کر چکا ہے۔ معیشت کا اضافہ ایک سال میں ایک درمیانے درجے کے ملک کے معاشی حجم کے برابر ہے۔ یہ چینی معیشت کی لچک اور صلاحیت کا مظہر ہے بلکہ چینی معیشت کی جانب سے دنیا کو فراہم کیا جانے والا اعتماد بھی ہے۔ چین اعلیٰ معیار کی ترقی اور کھلے پن پر گامزن رہتے ہوئے معیشت کے اچھے رجحان کو بر قرار رکھے گا اور عالمی معیشت کے لئے مزید “سرپرائز” لائے گا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

روس آئی این ایف معاہدے کا پابند نہیں، روسی وزارت خارجہ

INF معاہدے کے تحت فریقین اس بات کے پابند ہیں کہ وہ زمین سے درمیانے اور کم فاصلے تک مار کرنیوالے بیلسٹک اور کروز میزائل نہ تیار کرسکتے ہیں، نہ ان کی جانچ کی جاسکتی ہے۔ ساتھ ہی ایسے میزائل تعینات بھی نہیں کیے جاسکتے۔ اسلام ٹائمز۔ روس نے واضح کیا ہے کہ وہ زمین سے درمیانے اور کم فاصلے تک مار کرنیوالے میزائلوں کی تعیناتی پر حدود کے تعین کا مزید پابند نہیں ہے۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ روس کے مطالبات کے باوجود نیٹو کی جانب سے اس معاہدے کی پابندی کی یقین دہانی نہیں کرائی جا رہی۔ روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ماسکو نے واشنگٹن کو اس معاملے پر بارہا خبردار کیا تھا، مگر تمام انتباہ نظرانداز کر دیئے گئے۔ روسی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ امریکی ساختہ ایسے میزائل یورپ اور ایشیا و بحرالکاہل میں تعینات کرنے کی صورتحال پیدا کی جا رہی ہے۔ INF معاہدے کے تحت فریقین اس بات کے پابند ہیں کہ وہ زمین سے درمیانے اور کم فاصلے تک مار کرنیوالے بیلسٹک اور کروز میزائل نہ تیار کرسکتے ہیں، نہ ان کی جانچ کی جاسکتی ہے۔ ساتھ ہی ایسے میزائل تعینات بھی نہیں کیے جاسکتے۔

درمیانے فاصلے کے میزائلوں کی رینج ایک ہزار ایک کلومیٹر سے پانچ ہزار پانچ سو کلومیٹر ہے جبکہ کم فاصلے کے میزائلوں کی رینج پانچ سو سے ایک ہزار کلومیٹر ہے۔ معاہدے پر دستخط کرنیوالے ممالک ان میزائلوں کے لانچرز بھی تیار نہیں کرسکتے۔ روسی وزارت خارجہ کے مطابق وہ حالات تبدیل کر دیئے گئے ہیں، جن میں ایسے ہتھیاروں کی تعیناتی سے متعلق یکطرفہ معطلی برقرار رکھی جاسکتی تھی۔ اس لیے اب یہ اعلان کیا جاسکتا ہے کہ روسی فیڈریشن ماضی میں خود پر لگائی گئی پابندیوں پر عمل سے متعلق خود کو مزید پابند محسوس نہیں کرتی۔ روسی وزارت خارجہ نے خبردار کیا کہ ملکی قیادت مناسب جوابی اقدامات کا فیصلہ کرے گی، جس کا انحصار امریکی اور دیگر مغربی ممالک کے درمیانے درجے کے میزائلوں کی تعیناتی کی تعداد پر ہوگا۔ یہ فیصلہ اس بات پر بھی منحصر ہوگا کہ عالمی سلامتی اور اسٹریٹیجک استحکام کے لیے عمومی صورتحال کیا بنتی ہے۔

روسی وزارت خارجہ کے مطابق مغربی ممالک ایسے اقدامات کر رہے ہیں، جن کے نتیجے میں روس سے ملحق علاقوں میں میزائلوں کی تعیناتی کا امکان ہے، جس کی وجہ سے روس کو براہ راست خطرات لاحق ہیں۔ روس کے صدر ولادیمر پوٹن نے پچھلے سال سلامتی کونسل کو بتایا تھا کہ امریکا نہ صرف میڈیم اور شارٹ رینج کے زمین سے مار کرنیوالے میزائل نہ صرف بنا رہا ہے بلکہ انہیں مشقوں کے لیے ڈنمارک اور فلپائن بھی لایا گیا ہے۔ یہ واضح نہیں کہ وہ میزائل وہاں سے واپس لے جائے گئے یا نہیں۔ روسی میڈیا کے مطابق امریکا نے آئی این ایف معاہدے سے سن 2019ء کے اوائل میں یکطرفہ نکلنے کا اعلان کیا تھا اور معاہدے کی مدت 2 اگست سن 2019ء کو ختم ہوچکی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایس اینڈ پی کی جانب سے چین کی خودمختار کریڈٹ ریٹنگ ’’اے پلس‘‘برقرار
  • گاؤں یو چھون کی بیس سالہ تبدیلیاں: “دو پہاڑوں” کے تصور کی چینی دانش مندی اور عالمی اہمیت
  • ڈیجیٹل معیشت کی جانب اہم قدم، کاروباری لائسنس کے لیے کیو آر کوڈ لازم
  • ٹرمپ کے مزید 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے پر بھارت کا ردعمل آگیا
  • 25 فیصد مزید ٹیرف لگنے پر بھارت کا ردِ عمل بھی سامنے آگیا
  • نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی زیر صدارت پاکستانی امیگریشن، بیرون ملک روزگار اور ٹیکنیکل، ووکیشنل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ پالیسی سے متعلق جائزہ اجلاس
  • امریکی معیشت کساد بازاری کے دہانے پر ہے ، ماہر معاشیات
  • پاکستان اور عمان کے درمیان اقتصادی و تجارتی تعلقات کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے: صدر مملکت
  • روس آئی این ایف معاہدے کا پابند نہیں، روسی وزارت خارجہ
  • شی جن پھنگ کی جانب سے ” 15ویں پانچ سالہ  منصوبے ” کی تشکیل کے لئے عوامی تجاویز  کی شمولیت پر  اہم ہدایات