پی ٹی آئی کے چارٹر آف ڈیمانڈز کا حتمی جواب تیار کرنے میں مزید ایک ہفتہ لگ سکتا ہے. عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 جنوری ۔2025 )پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اور پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے چارٹر آف ڈیمانڈز کا حتمی جواب تیار کرنے میں مزید ایک ہفتہ لگ سکتا ہے عرفان صدیقی نے ”ایکس “پر اپنے ایک بیان میں میڈیا پر اس حوالے سے چلنے والی خبر کی تردید کی ہے.
(جاری ہے)
پاکستان تحریک انصاف کے چارٹر آف ڈیمانڈ کے حوالے سے میڈیا پر ایک خبر سامنے آئی جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حکومتی کمیٹی نے جواب میں اپنا موقف تیار کر لیا ہے تاہم عرفان صدیقی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ذرائع کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی اس خبر میں کوئی صداقت نہیں کہ حکومتی کمیٹی نے پی ٹی آئی کے چارٹر آف ڈیمانڈز کے جواب میں اپنا موقف تیا ر کر لیا ہے. انہوں نے کہا کہ یہ خبر اور اس میں بیان کی گئی تمام تفصیلات بے بنیاد ہیں اس وقت حکومتی کمیٹی میں شامل سات جماعتیں باہمی مشاورت اور اپنی اپنی قیادت سے راہنمائی حاصل کرنے کے عمل میں ہیں حکومتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حتمی جواب تیار کرنے میں ایک ہفتہ مزید لگ سکتا ہے. دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ عرفان صدیقی حکومتی کمیٹی کے ترجمان ہیں اور ان کے لیے مناسب نہیں کہ وہ مذاکرات کو تعطل کا شکار بنائیں بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اپنے مطالبات پر قائم ہے اور مذاکرات کرنا چاہتی ہے. چیئرمین پی ٹی آئی نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے سات دن میں جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا عندیہ نہ دیا تو مذاکرات کی چوتھی نشست نہیں ہو سکتی انہوں نے ایک بار پھر دہرایا کہ آرمی چیف سے ملاقات لا اینڈ آرڈر کی صورت حال پر تھی اور اس ملاقات پر ایشو کھڑا نہیں کرنا چاہیے . قبل ازیں برطانوی نشریاتی ادارے سے انٹرویو میں حکومتی کمیٹی کے ترجمان اور پاکستان مسلم لیگ نون کے سینیٹر عرفان صدیقی نے عندیہ دیا تھاکہ بات چیت میں ضرورت پڑنے پر اسٹیبلشمنٹ یا عدلیہ سے مدد لی جا سکتی ہے ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ معاملہ ہے جہاں پر اسٹیبلشمٹ، عدلیہ یا کسی اور ادارے کی مدد لینا پڑی کہ یہ کیسے کام ہو سکتا ہے تو ہم ضرور لیں گے. کچھ روز قبل سابق سپیکر قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے نجی ٹیلی وژن چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اصل فیصلہ سازوں کو مذاکرات میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا تھا عرفان صدیقی نے اسد قیصر کے مطالبے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ پی ٹی آئی نے باضابطہ طور پر مذاکرات کے دوران یہ مطالبہ پیش نہیں کیا انہوں نے شو میں یہ مطالبہ ضرور رکھا ہے لیکن جس مقتدرہ کی وہ بات کرتے ہیں اس کے دروازے پر بار بار وہ دستک دیتے رہے ہیں، آوازیں دیتے رہے ہیں وہ دروازہ نہیں کھلا. عرفان صدیقی کا کہنا تھاکہ انہوں نے کہہ دیا کہ سیاست دان آپس میں بیٹھ کر بات کریں اور یہ ہمارے پاس آ گئے جس فریق سے وہ بات کرنا چاہ رہے تھے اس فریق نے انکار کر دیا تو ہم انہیں پکڑ کر ان کے سامنے بٹھا دیں کہ ان سے بات کریں یہ ہمارا کام نہیں مذاکراتی کمیٹی اپنا اختیار رکھتی ہے جب پی ٹی آئی ہمارے پاس آئی تو ان کو یہ فیصلہ کرنا چاہیے تھا کہ جن کے پاس ہم جا رہے ہیں ان کے پاس اختیار ہے یا نہیں اگر ان کی نظر میں ہم بے اختیار ہیں تو انہوں نے کمیٹی کیوں بنائی؟ سپیکر یا ہمارے پاس کیوں آئے؟ وزیر اعظم سے کمیٹی کی تشکیل پر کیوں بات کی؟ بااختیار ہی سمجھیں جب تک ان پر ہماری بے اختیاری واضح نہیں ہو جاتی. ان کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ ہم ان کی مرضی کا جج اور فوجی بھی شامل کر دیں اس وقت تو وہ حکومت سے اور حکومت ان سے بات کر رہی ہے عرفان صدیقی نے خواجہ آصف کے بیان پر اپنے ردعمل میں کہاتھا کہ یہ ان کی اپنی رائے ہے، ان کے علاوہ ہمارے جماعت میں اور بھی لوگ ہیں جو ان مذاکرات کو بے ثمر سمجھتے ہیں عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی کی عدالتی کمیشن بنانے کے لیے 31 جنوری کی ڈیڈ لائن سے متعلق گفتگو میں کہاتھا اگر 31 جنوری تک کوئی نتیجہ نہیں نکلتا تو بھی مذاکرات کے لیے ہمیں آگے جانا چاہیے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حکومتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے کے چارٹر آف پی ٹی آئی انہوں نے حوالے سے کا کہنا تیار کر سکتا ہے بات کر تھا کہ
پڑھیں:
روزانہ 500 کیلوریز کی کمی سے ہفتے میں ایک پاؤنڈ وزن گھٹ سکتا ہے: ماہرین
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزن کم کرنے کا عمل بظاہر سادہ لگتا ہے، کم کھائیں اور زیادہ کیلوریز جلا کر وزن کم کریں۔ لیکن اصل سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وزن کم کرنے کے لیے روزانہ کتنی کیلوریز لینا مناسب ہے۔
امریکی نیشنل لائبریری آف میڈیسن کے مطابق زیادہ تر لوگوں کے لیے روزانہ تقریباً 500 کیلوریز کم کرنا ایک اچھا آغاز ہو سکتا ہے۔ اگر آپ روزانہ 500 کیلوریز کم کریں تو ایک ہفتے میں تقریباً ایک پاؤنڈ وزن کم ہو سکتا ہے۔ کیلوریز کا ایک اور آسان حساب یہ ہے کہ اپنی موجودہ باڈی ویٹ کو 15 سے ضرب دیں، یہ آپ کو بتائے گا کہ وزن برقرار رکھنے کے لیے کتنی کیلوریز درکار ہیں۔ وزن کم کرنے کے لیے صرف اس میں کمی کریں۔
تاہم صرف کیلوریز گننا کافی نہیں۔ نیو یارک سٹی کی این وائی یو لینگون ہیلتھ کی ماہر غذا سمانتھا ہیلر کا کہنا ہے کہ وزن کم ہونا راتوں رات ممکن نہیں۔ جیسے وزن جلدی نہیں بڑھتا، ویسے ہی جلدی کم بھی نہیں ہوتا۔ اصل بات یہ ہے کہ آپ کچھ بھی کھا سکتے ہیں، بشرطیکہ آپ پہلے کی نسبت کم کیلوریز لے رہے ہوں یا زیادہ کیلوریز جلا رہے ہوں۔
خوراک میں سبزیاں شامل کرنا ضروری ہے جیسے گاجر، ٹماٹر، بروکلی، پالک اور شملہ مرچ۔ پروٹین کے لیے دالیں جیسے لال اور سفید لوبیا، چنے کی دال اور مکمل اناج، براؤن رائس، گندم اور جو استعمال کریں۔ روزانہ کچھ پھل اور خشک میوہ جات بھی خوراک میں شامل کریں۔ زیادہ کیلوریز والی اشیا کی جگہ کم کیلوریز اور صحت مند متبادل استعمال کریں۔ اسنیکس کے لیے پاپ کارن، انگور، کم چکنائی والے اسٹکس، ایک چھوٹا سیب یا چند بادام لینا بہتر ہے۔
روزانہ اپنی خوراک سے کم کیلوریز والی تبدیلیاں کرنا مفید ہے، مثلاً دوپہر یا رات کے کھانے میں میٹھا کم کریں یا دوسری پلیٹ نہ لیں۔ کھانا پکاتے وقت زیادہ کیلوریز والے اجزاء کی جگہ کم کیلوری والے استعمال کریں، جیسے کریم کی بجائے سادہ دہی۔ تلی ہوئی اشیا، بشمول فرنچ فرائز، ترک کریں۔
ماہرین صحت کے مطابق وزن کم کرنے کا مطلب صرف کیلوریز کو کم کرنا نہیں بلکہ یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ آپ کیا اور کتنا کھا رہے ہیں۔ حالیہ تحقیق، جو جرنل آف اوبیسٹی اینڈ میٹابولک سنڈروم میں شائع ہوئی، میں مختلف ڈائٹ پلانز کا جائزہ لیا گیا اور اس سے یہ نتیجہ اخذ ہوا کہ کیلوریز کم کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہر شخص اپنے لیے ایک ذاتی وزن کم کرنے کا منصوبہ بنائے اور اسے طویل عرصے تک کاربند رہ کر اپنائے۔