امیگریشن حکام کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جنوری کے دو ہفتوں میں 600 افراد کو برطانیہ اور امریکہ سے پاکستان ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔

ڈی پورٹ ہو کر آنے والوں کی تعداد میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے جن غیر قانونی افراد کو ڈی پورٹ کیا جاتا ہے ان کے بارے میں پاکستان کی وزارت داخلہ اور امیگریشن حکام کو رپورٹ ای میل کر دی جاتی ہے۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ تارکین وطن کی بڑی تعداد جو غیر قانونی طور پر برطانیہ اور امریکہ میں مقیم ہے اپنی شناخت ضائع کرنا شروع کر دی ہیں جن میں ان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی شامل ہے تاکہ وہ اسٹیٹ لیس ہو جائیں۔

اسٹیٹ لیس افراد کی بڑی تعداد برطانیہ اور امریکہ کی جیلوں میں قید ہے اور ان کے بارے میں مذکورہ ممالک پاکستانی حکام سے ان کی شناخت اور سفری دستاویزات طلب کر رہے ہیں۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کے مختلف ایئرپورٹ سے 15 یوم کے اندر 500 سے زائد مسافروں کو جہازوں سے آف لوڈ کیا گیا ہے جو دبئی، سعودیہ، ترکی، ملائشیا، تھائی لینڈ اور لیبیا جانے کی کوشش کر رہے تھے۔

ایسے مسافر جن کے پاس ریٹرن ٹکٹ اور مطلوبہ رقم موجود نہیں تھی انہیں بھی آف لوڈ کر دیا گیا ہے، آف لوڈ کیے جانے والوں میں ایسے مسافر بھی شامل ہیں جن کے پاس صرف کریڈٹ کارڈ تھے اور ان کا یہ موقف تھا کہ وہ کریڈٹ کارڈ سے رقم نکالیں گے، صرف کراچی ایئرپورٹ پر 22 جنوری کو 200 سے زائد پاکستانی ڈیپورٹ ہو کر پہنچے۔

اسپین کشتی حادثہ کے بعد فیصل آباد، سیالکوٹ، لاہور ایئرپورٹ پر تعینات تقریباً 200 سے زائد ایف آئی اے کے اہلکاروں اور افسران کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں جبکہ وزارت داخلہ نے ڈی جی ایف آئی اے کو بھی آج تبدیل کر دیا ہے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان، برطانیہ، امریکہ اور دیگر ممالک میں مسافروں کو سخت ترین چیکنگ اور سوال و جواب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جب کہ کسی اور کشتی حادثہ سے بچنے کے لیے وزارت داخلہ اور خفیہ داروں نے مختلف سفارت خانوں میں ویزا درخواستیں دینے والوں کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال شروع کر دی ہے بالخصوص ایسے ممالک جہاں پہنچ کر کشتی میں یورپ جانے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔

باہر خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے ڈیرے جما لیے ہیں، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پاکستانی حکام لیبیا میں ہزاروں افراد جو یورپ جانے کے خواہش مند تھے کو وطن واپس لانے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، یہ امر قابل ذکر ہے کہ چند یوم قبل یو کے آئی پی سیاسی جماعت کے مظاہرین نے زبردست احتجاجی مظاہرے کیے اور مطالبہ کیا کہ غیر قانونی افراد کو فوری طور پر ملک بدر کیا جائے۔

برطانوی حکومت جو پہلے ہی غیر قانونی مہاجرین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر چکی ہے ان مظاہروں سے سخت پریشان نظر آتی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: برطانیہ اور امریکہ ڈی پورٹ

پڑھیں:

ٹرمپ اور عاصم منیرکی ملاقات

حمیداللہ بھٹی

صدرٹرمپ اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات پر بھارت بے چین ہے۔ذ رائع ابلاغ میں چیخ و پکار جاری ہے امریکی پرچم کی توہین کرتے ہوئے امریکہ کودہشت گرد قرار دیا جارہا ہے ۔دراصل کئی گزرے برسوں کے دوران نریندرامودی ہم وطنوں کویقین دلا رہے تھے کہ حکومتی تعلقات کے ساتھ ٹرمپ سے اُن کے ذاتی مراسم ہیں۔ اسی زعم میں ٹرمپ کی انتخابی مُہم میں بھی حصہ لیاشایداسی لیے بھارتیوں کو یقین تھا کہ ٹرمپ کی پہلی ترجیح ہمیشہ بھارت رہے گااب ایسا نہیں ہو نے پر غم وغصے اور اشعال میں ہے حالانکہ ریاستوں کے باہمی تعلقات میں جذبات کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا بلکہ تعاون وتعلقات مفادات کے تابع ہوتے ہیں علاوہ ازیں دنیا فاتحین کو یاد رکھتی ہے۔ شکست خوردہ جرنیل لاوارث ہوتے ہیں ۔گزشتہ ماہ مئی کی پاک بھارت جھڑپوں میں پاکستان نے عسکری فتح حاصل کی جب کہ بھارت کے حصے میں شکست جیسی زلت آئی جس سے ٹرمپ کی پہلی ترجیح بھارت نہ رہا۔ٹرمپ اور عاصم منیر ملاقات سے عیاں ہوگیا ہے کہ امریکہ نے بھارتی ایماپر پاکستان کو نظر انداز کرنے کی پالیسی ترک کرتے ہوئے جنوبی ایشیا کی دونوں جوہری طاقتوں سے بناکر رکھنے کی حکمتِ عملی اختیارکرلی ہے ۔
پاک مریکہ تعلقات گزشتہ چند برسوں سے خوشگوار نہیں رہے لیکن ٹرمپ سے عاصم منیر کی دوگھنٹے پر محیط ملاقات نے سارامنظر نامہ ہی بدل دیا ہے۔ میزبان صدر ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات کو اپنے لیے اعزاز قرار دیا تو مہمان عاصم منیر نے جنگ بندی میں کردار پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیاجب ٹرمپ جنگ بندی کا کریڈٹ لیتے ہیں اور پاکستان بھی اُن کی تائید کرتا ہے تو بھارتی حکومت پریشان ہوتی ہے کیونکہ وہ سیز فائر میں ٹرمپ کردار سے انکار کرتی ہے۔ میزبان کے ساتھ سیکریٹری خارجہ مارکوروبیواورمہمان کے ساتھ ڈی جی آئی ایس آئی جنرل عاصم ملک کی موجودگی اشارہ ہے کہ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے موقف اورضروریات کو سمجھاہے۔ انسدادِ دہشت گردی میں امریکہ کی حمایت اورٹیکنالوجی کاتبادلہ پاکستان کی استعداد بڑھا سکتا ہے نیز ملاقات اب پاکستان خودکو ایک فعال ،متوازن اورذمہ دار ملک کے طورپر خود کودنیاسے منوانا آسان ہو سکتا ہے اِس کے لیے عالمی روابط میں بہتری،قومی ترقی اور بہتر خارجہ حکمتِ عملی ناگزیر ہے اگر قومی قیادت فہم ودانش کا مظاہرہ کرے تو یہ ملاقات ہماری تاریخ کا ایساخوشگوار موڑ ثابت ہو سکتی ہے جس سے ملکی ترقی کے ساتھ ساکھ اور کردارمیں اضافہ ہو ۔
صدر ٹرمپ کاروباری شخص ہیں ۔وہ جنگوں پر کاروبار کو ترجیح دیتے ہیں اُن کے دورصدارت میں سرمایہ کار ی حاصل کرنے کے لیے بہت کام ہوا ہے ۔وہ نفع کے حصول کے لیے ہر حد تک جا سکتے ہیں۔اِس میں شائبہ نہیں کہ مشرقِ وسطیٰ میں آج بھی امریکہ کے لیے سب سے اہم اسرائیل ہے مگر دوسری مدتِ صدارت کے آغاز میں اِس خطے کے سرکاری دورے کے دوران اسرائیل نہ جانے کی وجہ وہاں سے مالی منفعت نہ ہوناہی تھا ۔وہ سعودی عرب ،قطر اور عرب امارات گئے ۔سینکڑوں ارب ڈالر کی سرمایہ کار ی حاصل کی۔ مہنگے ترین تحائف لیے اور میزبانوں کی تعریف میںچند ایک توصیفی جملے بول کر چلتے بنے ۔اسرائیل نہ جانے کی ہوشیاری اُنھیں میزبانوں کی نگاہ میں محترم و مکرم بنا گئی حالانکہ ایران و اسرائیل جنگ میں ٹرمپ کی تڑپ سے واضح ہے کہ وہ ہرقیمت پر اسرائیل کی فتح چاہتے ہیں۔ پاکستان آجکل امریکہ کے لیے اِس لیے بھی اہم ہے کہ کرپٹوکونسل بنانے والا خطے کاپہلا ملک ہے۔ مزید یہ کہ کرپٹومنصوبوں کے لیے دوہزار میگاواٹ بجلی وقف کر چکا ہے۔ صدرٹرمپ کے خاندان کا اِس کاروبار سے کیا تعلق ہے؟ کسی سے پوشیدہ نہیں پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت میں ہم آہنگی ہے اسی بناپر فیلڈ مارشل سے ملاقات کے اغراض و مقاصد ناقابلِ فہم نہیں ۔
معاشی گرداب سے نکلنے کے لیے اپنے معدنی ذخائر سے فائدہ اُٹھانے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کاپاکستان شدت سے متمنی ہے۔ امریکہ کی موجودہ قیادت دنیا کے معدنی ذخائر پر کنٹرول چاہتی ہے۔ یہ پہلو دونوں ممالک میں اشتراک کی ضرورت کواُجاگر کرتا ہے۔ ٹرمپ کو بخوبی معلوم ہے کہ پاک عسکری و سیاسی قیادت کی سوچ ایک ہے۔ اِس لیے عسکری قیادت سے تعلقات بڑھا کر معدنی ذخائر کے اہداف حاصل کرنے کے ساتھ خطے کی دفاعی صورتحال کوبھی اپنے حق میں ہموار کرنے کی کوشش کی ہے۔ کچھ لوگ ٹرمپ کو جذباتی اور غصیلا جان کر دنیا کو دور رہنے کا مشورہ دیتے ہیں ،وہ اپنی سوچ اور خیال بدل لیں یقینی کاروباری نفع اُنھیں جذبات سے نکل کر سوچنے اور غصے کو بھلا کر مہمان کی تعریف کرنے پر مجبور کردیتا ہے ۔جب یوکرینی صدر زیلنسکی نے اپنے ملک کے معدنی ذخائر امریکہ کے حوالے کرنے سے پس وپیش سے کام لیا توٹرمپ نے بدترین سفارتی رویے کا مظاہرہ کرتے ہوئے وائٹ ہائوس سے نکال دیا۔ پاکستان بھی یادرکھے کہ جب تک امریکہ کے لیے کاروباری نفع کے لیے حالات سازگار رکھے گا ٹرمپ انتظامیہ کے لہجے میں تب تک ہی حلاوت برقرار رہے گی۔
صدرٹرمپ اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات ایران و اسرائیل مناقشے کے حوالے سے بھی بہت اہمیت کی حامل ہے۔ پاکستان نے ایران پر اسرائیلی جارحیت کی کُھل کر مذمت کرتے ہوئے ا یرانی بھائیوں کی سفارتی و اخلاقی مد دکے عزم کا اظہار کیا ہے ۔پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف تہران دورے کے دوران ایران کے پُرامن جوہری پروگرام کی اپنی حمایت کا یقین دلا چکے ۔یہ صورتحال امریکہ اور اسرائیل کے لیے قطعی طور پر ناقابلِ قبول ہے ۔اسی لیے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو امریکہ کی عسکری تقریبات میں نہ صرف مہمان ِ خصوصی بنا یا گیا بلکہ وائٹ ہائوس میں ظہرانے کا بھی اہتمام کیا گیا ۔اِس لیے ملاقات کاوقت بہت اہم ہے اورواقفانِ حال اِس بھاگ دوڑ کودنیاکے واحدجوہری مسلم ملک پاکستان کوایران کی عسکری امداد سے باز رکھنے کی مُہم کاحصہ قراردیتے ہیں لیکن یہ مقصدشاید ہی پوراہوکیونکہ فیلڈ مارشل عاصم منیر دورہ امریکہ کے دوران نجی تقریبات میں ایران کی جس غیر متزلزل حمایت کا اظہار کرتے رہے وہ دراصل پاکستان کی اپنی بھی ضرورت ہے ۔
ماضی میں چین اور امریکہ تعلقات قائم کرانے میں پاکستان نے کلیدی کردار ادا کیا اب ایک بارپھر دنیا کی سب سے بڑی معاشی طاقت چین اور دنیا کی سب سے بڑی عسکری قوت امریکہ کے تعلقات میں کشیدگی ہے جس کی وجہ تجارتی غلبے کی دوڑ ہے۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کے برآمدی سامان پر محصولات بڑھارہے ہیں۔ دونوں ہی دنیا کے معدنی ذخائر پر کنٹرول کے لیے کوشاں ہیں۔ مستقبل میں بھی بظاہر امریکہ و چین کشیدگی میں کمی کے آثار نہیں۔ اِن حالات میں پاکستان کی اہمیت اِس بناپر بڑھ گئی ہے کہ ماضی کی طرح یہ اب بھی امریکہ تعاون کرسکتاہے۔ ایک ایسا ملک جس کی نہ صرف جنوبی ایشیا میں عسکری برتری ثابت شدہ ہے۔ بلکہ سی پیک کی تکمیل سے مشرقِ وسطیٰ ، افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کا گیٹ بننے جارہا ہے۔ نیزمعدنیات کے وسیع ذخائر رکھتا ہے۔ اِس کے ایران سے برادرانہ تعلقات ہیں ۔یہ چین کابھی ایک ایسا بااعتماد دوست وشراکت دار ہے جو کچھ بھی منوا سکتاہے ایسی خوبیاں بھارت میں نہیں پاکستان کو توانائی مسائل کاسامنا ہے مگر اُس نے محض ٹرمپ خاندان کی خوشنودی کے لیے کرپٹو کونسل بنا کر دوہزارمیگاواٹ بجلی وقف کردی۔ اِن سطور کی روشنی میں ملاقات کے اغراض و مقاصد کو سمجھنا زیادہ مشکل نہیں رہتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

متعلقہ مضامین

  • امریکہ ممکنہ طور پریکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کرسکتا ہے، اسرائیلی حکام کا دعویٰ
  •  گزشتہ تین ہفتوں میں 4 لاکھ سے زائد شہری لائسنسنگ سہولیات سے مستفید
  • سوات: کشتی الٹنے سے خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق،2 لاشیں برآمد
  • سوات، کشتی الٹنے سے خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق، 2 لاشیں برآمد
  • تہران، ایرانی صدر داکٹر مسعود پزیشکیان کی عوامی مظاہرے میں شرکت
  • ٹرمپ اور عاصم منیرکی ملاقات
  • ایران پر حملے کیلئے فضائی، زمینی یا بحری حدود فراہم نہیں کی، پاکستانی حکام کی وضاحت
  • ایران کا تازہ ترین، حملہ بین گورین ایئر پورٹ میں اہداف، فوجی مراکز تباہ کرنے کا دعویٰ
  • سکردو میں ایران سے یکجہتی کیلئے ریلی، ہزاروں افراد شریک ہوئے
  • بس حادثے میں پکنک پر جانے والے ایک ہی خاندان کے 15 افراد زخمی