کراچی میں بڑھتے ٹریفک جام اور حادثات پر سخت اقدامات ضروری ہوگئے، سعید غنی
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
کراچی:
وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کراچی میں بڑھتے ٹریفک جام اور حادثات کے پیش نظر سندھ حکومت کے لیے سخت اقدامات لینا ناگزیر ہوگیا ہے۔
یہ بات انہوں نے سپریم کونسل آف آل پاکستان ٹرانسپورٹرز کے وفد سے ملاقات کے دوران کہی۔ وفد کی قیادت سپریم کونسل کے سینئر وائس چیئرمین ملک ریاض اعوان نے کی، جبکہ دیگر ارکان میں حاجی امان اللہ، حاجی محمد شفیق، لالہ افضل، راجہ نوید، حاجی محمد عاشق، ارشد گجر، سردار محمد اشرف، محمد بشیر اور ممتاز اعوان شامل تھے۔
سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں ٹریفک جام اور حادثات کی روک تھام کے لیے سندھ حکومت نے حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔ جلد ہی تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر شہر بھر میں بلا تفریق تجاوزات کے خلاف مہم کا آغاز کیا جائے گا۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ٹرانسپورٹ برادری کے تمام جائز مطالبات پورے کیے جائیں گے۔
وزیر بلدیات نے واضح کیا کہ شہر میں ہیوی ٹرانسپورٹ اور بڑی بسوں کے داخلے پر پابندی ٹریفک حادثات میں ہوش ربا اضافے اور مستقل جام کی صورتحال کے باعث لگائی گئی ہے، ٹریفک جام کے باعث روزانہ لا کھوں افراد متاثر ہورہے ہیں۔
وفد نے صوبائی وزیر کو بسوں کے ٹرمینل کی منتقلی کے باوجود بکنگ آفسز کی بندش کے احکامات اور دیگر مسائل سے آگاہ کیا۔ اس پر سعید غنی نے وضاحت کی کہ یہ اقدامات ٹرانسپورٹرز کے خلاف نہیں بلکہ شہر میں ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
سعید غنی نے ٹرانسپورٹرز کو یقین دلایا کہ جو بکنگ دفاتر دکانوں کے اندر قائم ہیں، ان کے حوالے سے وزیر ٹرانسپورٹ سے ان کی پاکستان واپسی پر بات کی جائے گی تاکہ اس مسئلے کا مناسب حل نکالا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹریفک جام
پڑھیں:
گرمی بڑھتے ہی طبی ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
گرمی کی شدت بڑھتے ہی ’’لو ‘‘لگنے کے کیسز میں اضافہ ہو نے لگا۔
تفصیلات کے مطابق اس حوالےسے پروفیسر اسرار الحق طور کا کہنا ہے کہ زیادہ پسینہ آنا ، سر درد ، چکر آنا لو لگنے کی علامات ہیں، لو لگنے کی علامات کیساتھ بے ہوشی و غشی طاری ہونا انتہائی خطرناک ہے۔خالی پیٹ دھوپ میں نہ نکلیں ، پانی و مشروبات کا وافر استعمال کریں۔
اُن کا مزید کہنا تھا ک دھوپ میں کام کے دوران وقفہ لیں۔گرمیوں میں ہلکے رنگ کے ڈھیلے ڈھالے لباس کا استعمال کریں۔بچے بوڑھے اور بیمار افراد کو ’’لو‘‘ لگنے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔