کنول شوذب اور علیمہ خان کے درمیان مکالمہ‘ہمیں ایسے الزمات کی عادت ہوگئی ہے.علمیہ خان
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
راولپنڈی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 17 مئی ۔2025 )راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں متناز ع بیان دینے والی پارٹی راہنما کنول شوذب اورپاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کے درمیان مختصر گفتگو ہوئی کنول شوذب نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا علیمہ آپا میں نے آپ سے بات کرنی ہے، جس پر علیمہ خان نے کہا کہ بس چھوڑو، ٹھیک ہے جو تم نے کہا، ہمارے خلاف اور بہت سارے لوگ بات کرتے ہیں، ہمیں اب عادت ہوگئی ہے ایسے الزمات کی.
(جاری ہے)
نجی ٹی وی کے مطابق کنول شوذب نے کہا کہ میں آپ سے اسی سلسلے میں بات کرنا چاہتی ہوںجس پر علیمہ خان نے کہا کہ میں تم سے ناراض نہیں ہوں، اب جاﺅ کنول شوذب نے کہا کہ میری حالیہ وڈیو اور پرانی وڈیو کے مخصوص حصے کو میرے خلاف استعمال کیا گیا ہے جس پر علیمہ خان نے کہا کہ ہمارے خلاف نون لیگ اور دیگر لوگ بھی باتیں کرتے ہیں بعد ازاں علیمہ خان کنول شوذب کی باتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے چلی گئیں اور مزید کسی بات کا جواب نہیں دیا. یاد رہے کہ علیمہ خان کے خلاف کنول شوذب کی ایک وڈیو حال ہی میں وائرل ہوئی تھی کنول شوذب نے علیمہ خان پر الزام عائد کیا تھا وہ پارٹی کو تباہ کرنے پر لگی ہوئی ہیں دوسری جانب راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے علیمہ خان کی بیرون ملک جانے کی دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی میں علیمہ خان کی بیرون ملک جانے کی دائر درخواست پر سماعت جج امجد علی شاہ نے کی، علیمہ خان اپنے وکلا علی بخاری اور فیصل ملک کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں اسپیشل پراسیکیوٹر ظہیر شاہ ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے. علیمہ خان کے وکیل فیصل ملک نے اپنے دلائل میں کہا کہ درخواست گزار نمل یونیورسٹی کی بورڈ آف گورنرز میں شامل ہیں درخواست گزار نے نوبل کاز کی فنڈ ریزنگ کے لیے بیرون ملک جانا ہے، نمل یونیورسٹی ایک تعلیمی ادارہ ہے، جسے مالی مسائل کا سامنا ہے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست گزار کا نام پی این آئی ایل لسٹ سے نکالنے کا حکم جاری کیا ہے درخواست گزار صرف 3 ہفتوں کے لیے حاضری سے استثنیٰ چاہتی ہیں انہوں نے کہا کہ درخواست گزار کے خلاف درج مقدمے کا چالان ابھی تک پیش نہیں کیا گیا درخواست گزار کی ذاتی پیشی ضروری نہیں،انڈر ٹیکنگ دینے کو تیار ہیں درخواست گزار مقررہ وقت پر عدالت میں پیش ہوجائیں گی . پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوبل کاز پر پراسیکیوشن کا کوئی اعتراض نہیں ملزمہ جس مقدمے میں ریلیف چاہتی ہیں، اسی مقدمے میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کر رکھی ہے ملزمہ کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست 21 مئی کیلئے مقرر ہے راولپنڈی میں ملزمہ کے خلاف 11 مزید مقدمات درج ہیں، ملزمہ کے خلاف راولپنڈی میں درج کسی مقدمے میں ضمانت نہیں ہوئی. پراسیکیوٹر نے کہا کہ ٹرائل اور ضمانت کی پروسیڈنگز میں استثنیٰ 2 مختلف باتیں ہیں، ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست میں استثنیٰ بنتا ہی نہیں، ضمانت قبل از گرفتاری کے کیس میں ملزمہ کی ذاتی پیشی ضروری ہے، سوائے میڈیکل گراﺅنڈ کے ملزم کو استثنی کسی صورت نہیں مل سکتا. انہوں نے کہا کہ درخواست گزار کا فنڈ ریزنگ میں اضافی کردار ہے، بنیادی کردار نہیں، نمل یونیورسٹی کی فرینڈز آف چیریٹی 3 ممالک برطانیہ، امریکا اور کینیڈا میں کام کرتی ہے، فرینڈز آف چیریٹی کی سی ای او نائلہ برکی امریکا میں ہیں، یہ چیرٹی ملزمہ کی غیر موجودگی میں گزشتہ کچھ ہفتوں میں 4 لاکھ ڈالرز اکٹھا کرچکی ہے ملزمہ فرینڈز آف چیرٹی ادارے کی ممبر نہیں، کیسز میں تاخیر ملزمان کی غیر سنجیدگی سے آتی ہے، ملزمہ کی جانب سے بیرون ملک جانے کی درخواست بنتی ہی نہیں عدالت نے علیمہ خان کی دائر درخواست پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ضمانت قبل از گرفتاری درخواست گزار راولپنڈی میں علیمہ خان کے کنول شوذب نے کی درخواست عدالت میں بیرون ملک نے کہا کہ ملزمہ کی کے خلاف خان کی
پڑھیں:
وکیل قتل کیس، ملزم ایس ایچ او کی ضمانت کی درخواست خارج، گرفتار کرنے کا حکم
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد محفوظ فیصلہ سنایا۔ سماعت جسٹس اعجاز خان نے کی۔ درخواست گزار کے وکیل شبیر حسین گگیانی نے مؤقف اختیار کیا کہ ایس ایچ او بہرہ مند شاہ نے موقع سے شواہد اکٹھے کیے اور ایف آئی آر بھی درج کی۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ نے وکیل قتل کیس میں ملزم ایس ایچ او بہرہ مند شاہ کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج کرتے ہوئے گرفتاری کا حکم دے دیا۔ عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد محفوظ فیصلہ سنایا۔ سماعت جسٹس اعجاز خان نے کی۔ درخواست گزار کے وکیل شبیر حسین گگیانی نے مؤقف اختیار کیا کہ ایس ایچ او بہرہ مند شاہ نے موقع سے شواہد اکٹھے کیے اور ایف آئی آر بھی درج کی، مخالف فریق کے گواہان بھی درخواست گزار کے حق میں ہیں جبکہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور ملزم معطل ہے۔ جسٹس اعجاز خان نے استفسار کیا کہ اس میں کوئی انکوائری ہوئی ہے جس پر درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ ایس پی انوسٹی گیشن مردان کیس کی انکوائری کر رہے ہیں۔
مدعی کے وکیل امین الرحمان یوسفزئی ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ ملزم کیس کی شفافیت پر اثر انداز ہورہا ہے، پوری سرکاری مشینری اس کے پیچھے کھڑی ہے، اس نے تمام شواہد مٹا دیے ہیں اور مقتول کے گھر پر دھاوا بولا، مقتول کے اہل خانہ کو بکتر بند گاڑی میں لے جایا گیا۔ امین الرحمان یوسفزئی نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم براہ راست قتل کیس میں ملوث ہے، اس کی گرفتاری انتہائی ضروری ہے، لہٰذا عبوری ضمانت کی درخواست خارج کی جائے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست مسترد کرتے ہوئے ملزم کی گرفتاری کا حکم دے دیا۔