کراچی میں ڈمپرز سے ہلاکتیں: درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس آغا فیصل نے ڈمپرز، ٹینکرز اور دیگر حادثات کے سبب شہریوں کی ہلاکتوں سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ روز یہ باتیں سن رہے ہیں کہ ہیوی ٹریفک شہر میں داخل نہیں ہو سکتا۔
سندھ ہائی کورٹ میں ڈمپرز، ٹینکرز و دیگر حادثات کے سبب شہریوں کی ہلاکتوں سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
عدالت میں درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ بنیادی انسانی حقوق کا کیس ہے عدالت کیس سن کر فیصلہ کر سکتی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ کراچی میں دستاویزات میں ردوبدل اور انسانی اسمگلنگ کے مقدمہ میں ملزم صارم برنی کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔
جس پر جسٹس آغا فیصل نے کہا ہے کہ بتایا جائے کہ اقدامات کرنا تو ایگزیکٹیو کی ذمے داری ہے، عدالت کیسے مداخلت کر سکتی ہے؟
سندھ ہائی کورٹ نے درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کر لیے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سندھ ہائی کورٹ
پڑھیں:
سندھ میں آئینی بینچز سے متعلق گورنر سندھ کے جاری آرڈیننس چیلنج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں سندھ میں آئینی بینچز سے متعلق گورنر سندھ کے جاری کردہ آرڈیننس کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔ درخواست بیرسٹر علی طاہر کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا کہ کانسٹیٹیوشنل بینچز آف ہائیکورٹ آف سندھ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس سندھ ہائیکورٹ کے انتظامی معاملات میں غیر قانونی مداخلت ہے۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد آرٹیکل 202(A)(6) کے تحت آئینی بینچز کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار صوبائی اسمبلی کو حاصل ہے لیکن آرڈیننس گورنر سندھ کے بجائے قائم مقام گورنر نے جاری کیا ہے۔ درخواست میں ہے کہ اس عمل سے عدلیہ کو جلد از جلد قابو پانے کی کوشش واضح ہوتی ہے۔ درخواست میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ قانون سازی اسمبلی کے ذریعے کیوں نہیں کی گئی؟۔ آرڈیننس کے اجرا سے قبل عدلیہ، بار کونسل اور سول سوسائٹی سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، قائم مقام گورنر کو صرف روزمرہ کے امور انجام دینے کے لیے مختصر مدت کے لیے تعینات کیا جاتا ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ موجودہ حالات میں جلدی بازی کی کوئی وجہ نہیں ہے اور آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 128 کی خلاف ورزی ہے کیونکہ گورنر کو آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار صرف مخصوص حالات میں یا اس وقت ہے جب اسمبلی سیشن نہ ہو۔ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا جائے اور آئینی بینچز کو سندھ ہائیکورٹ کا اندرونی معاملہ قرار دے کر انتظامیہ کی کسی بھی مداخلت کو روکا جائے۔