سیہون، مزار حضرت لعل شہباز قلندرؒ پر زائرین سے لوٹ مار پر 12 اوقاف ملازمین معطل
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
ویڈیو میں مزار کے اندر کچھ اوقاف کے ملازمین زائرین سے نذرانہ وصول کرتے نظر آ رہے تھے، جس پر عوامی ردعمل سامنے آیا۔ وزیر اوقاف سندھ، ریاض حسین شاہ شیرازی نے واضح کیا کہ مزار پر آنے والے زائرین کو نذرانہ صرف نذرانہ باکس میں ڈالنا چاہیئے اور کسی شخص کو ہاتھ میں پیسے دینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ سیہون میں واقع حضرت لعل شہباز قلندر رح کی مزار پر زائرین سے اوقاف کے ملازمین کی جانب سے لوٹ مار کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے فوری طور پر نوٹس لے لیا۔ ویڈیو میں نظر آنے والے 12 اوقاف ملازمین کو معطل کر دیا گیا ہے، اور اس ضمن میں نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ وزیر اعلی سندھ نے سیکریٹری اوقاف سندھ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا۔ ویڈیو میں مزار کے اندر کچھ اوقاف کے ملازمین زائرین سے نذرانہ وصول کرتے نظر آ رہے تھے، جس پر عوامی ردعمل سامنے آیا۔
وزیر اوقاف سندھ، ریاض حسین شاہ شیرازی نے واضح کیا کہ مزار پر آنے والے زائرین کو نذرانہ صرف نذرانہ باکس میں ڈالنا چاہیئے اور کسی شخص کو ہاتھ میں پیسے دینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مزار پر اس نوعیت کی لوٹ مار کو قطعی برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس عمل کی سختی سے مخالفت کی جائے گی۔ سیکریٹری اوقاف سندھ نے تصدیق کی کہ متعلقہ 12 ملازمین کو معطل کر دیا گیا ہے اور اس معاملے کی مزید تحقیقات جاری ہیں تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اوقاف سندھ
پڑھیں:
حیدرآباد، ڈینگی کنٹرول پروگرام کے ملازمین سراپا احتجاج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(سٹاف رپورٹر) محکمہ صحت سندھ کی جانب سے 8 سال سے تعینات ڈینگی کنٹرول پروگرام کے ملازمین کو 11 ماہ سے پروموشن لیٹر نہ ملنے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف ملازمین نے حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا اس موقع پرتعینات ڈینگی کنٹرول پروگرام کے ملازمین نے فہد وسرو، اسد علی شر، سجاد سانگی ودیگر نے کہاکہ سندھ بھر میں ڈینگی کنٹرول پروگرام کے تحت محکمہ صحت سندھ کے ملازمین کو دسمبر 2024 سے پروموشن لیٹر نہیں ملا جب کہ 11 ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث گھروں میں فاقوں کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ہم 2017 سے محکمہ صحت کے ڈینگی کنٹرول پروگرام میں مختلف آسامیوں پر کام کر رہے ہیں، ملازمت کے آغاز پر ہمیں اسکیل وار ٹریژری کے ذریعے تنخواہیں ملتی تھیں اور ہماری تنخواہوں میں ہر سال قانون کے مطابق اضافہ کیا جاتا تھا۔ تین سال کے بعد ہماری تنخواہیں چیک کے ذریعے ادا کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا اور اب تمام ملازمین کو تنخواہیں فیکس مل گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 8 سالوں سے ہر سال 3 سے 6 ماہ میں کنٹریکٹ میں توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کیا جاتا تھا لیکن اس سال 11 ماہ گزرنے کے باوجود کنٹریکٹ لیٹر جاری نہیں کیا گیا اور نہ ہی تنخواہیں جاری کی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ڈینگی کنٹرول پروگرام کے تحت باقاعدگی سے کام کر رہے ہیں۔ تاہم ہمارے لیے سرکاری ملازمتوں کے لیے عمر کی حد بھی گزر چکی ہے۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، وزیر اعلیٰ سندھ، صوبائی وزیر صحت اور سیکرٹری صحت سے اپیل کی کہ ان کے کنٹریکٹ میں توسیع کے لیٹر جلد جاری کیے جائیں، زیر التواء تنخواہیں ادا کی جائیں اور ملازمتوں پر انصاف کو یقینی بنایا جائے۔