اپوزیشن گرینڈ الائنش کا کل ہر صورت قومی کانفرنس کے انعقاد کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
اپوزیشن گرینڈ الائنس نے کانفرنس روکنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل ہر صورت قومی کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اپوزیشن گرینڈ الائنس کے رہنما محمود خان اچکزئی ، شاہد خاقان عباسی ،عمر ایوب اور دیگر رہنماؤں نے اہم اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج قومی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا، پچھلے ایک ہفتے سے جگہ کے لئے کوشش کر رہے تھے، پہلی جگہ کینسل ہوئی پھر دوسری جگہ کیسل کی، کہا گیا کہ کرکٹ ٹیم نے گزرنا ہے، صحیح بات ہے کرکٹ کے لئے پورا ملک بند کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تیسری جگہ پر انتظامیہ آ گئی اور کہا کہ اگر کانفرنس ہوئی تو مارکی سیل کر دیں گے، آج ہم نے کانفرنس کی، جس میں صحافی ، وکلا اور دیگر سیاستدان آئے، آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی پر بات ہوئی اور کوئی اشتعال کی بات نہیں کی گئی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ صرف آئین اور قانون کی حکمرانی پر بات ہوئی، یہ حکومت ایک کانفرنس سے گھبراتی ہے، یہ سڑک پر کانفرنس نہیں تھی، بند جگہ پر تھی اور حکومت اس سے بھی گھبرا گئی۔ ہوٹل انتظامیہ کو کچھ لوگوں نے آکر دھمکایا کہ کانفرنس کی صورت میں ہوٹل بند کردیا جائے گا جس پر ہم نے اُن سے تحریری طور پر لکھ کر دینے کی استدعا کی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ یہ کانفرنس ضرور ہو گی، یہ ہمارا حق ہے، یہ حکومت کی کمزوری کی دلیل ہے، بیس پچیس ارب روپیہ لگا کر جو اشتہرات دئیے گئے وہ ایک کانفرنس سے خوفزدہ ہے، خود سوچ لیں کہ ملک کی حالت کیا ہے، یہ حکومت دو بڑی جماعتوں پر مشتمل ہے، آج بد نصیبی ہے کہ جمہوریت کی بات کرنے والے جمہوریت سے خائف ہیں، کل یہ کانفرنس ضرور ہو گی۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ پاکستان میں آئین کی بقا کے لئے اور مستقبل کے لئے وکلا اور سیاستدانوں نے کانفرنس میں بات کی، یہاں سب جمہوری لوگ ہیں، پاکستان کو مضبوط کرنے کے لئے ہم باتیں کر رہے ہیں، ہوٹل انتظامیہ نے کہا کہ ہم پر پریشر ہے، ہم نے پوچھا کہ کس کا پریشر ہے تو انہوں نے کہا کہ آپ خود سمجھدار ہیں جس پر ہم نے انہیں کہا ہے کہ آپ لکھ کر دیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ یہ جو انسٹالڈ رجیم ہے، ان کو ہم بتانا چاہتے ہیں کہ کل اگر انہوں نے یہ حرکت کی تو میں بطور اپوزیشن لیڈر چیف جسٹس آف پاکستان کا دروازہ کھٹکٹاؤں گا۔
https://www.facebook.com/expressnewspk/videos/985669766682792
انہوں نے کہا کہ مجھ پر اعتراض اٹھایا گیا کہ عمر ایوب جو بلوچستان پر بات نہ کریں، اگر بلوچستان حکومت کے پاس اختیار ہے تو ایک پسٹل واپس، ایک جلسہ کروا دے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمر ایوب انہوں نے کے لئے
پڑھیں:
اپوزیشن کا خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی قرار دلوانے کے لیے عدالت جانے کا اعلان
اپوزیشن نے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عدالت جانے کا اعلان کر دیا جب کہ خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بھی اس حوالے سے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظو رہونے تک وزیراعلیٰ کا انتخاب کیسے ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کے استعفے سے مطمئن نہیں، علی امین بدھ کے روز میرے پاس آجائیں، انہیں چائے بھی پلاؤں گا اور استعفی بھی منظور ہو جائے گا، لیکن جب تک استعفیٰ منظور نہیں ہوتا تب تک وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی تصور ہوگا۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے سوال کیا کہ نئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا نوٹیفکیشن کون گرے گا، اس سے قبل گورنر خیبرپختونخوا نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے استعفی پر اعتراض عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرے آفس کو آپ کے استعفوں کی دو کاپیاں موصول ہوئیں، آپ کے استعفوں کی کاپیوں پر کئے گئے دستخط ایک جیسے نہیں ہیں۔ان میں فرق ہے۔
دوسری طرف خیبرپختونخوا کی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللّٰہ کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کل وزیراعلیٰ کے انتخاب کے خلاف عدالت جائے گی، ہم تو کل تک سمجھ رہے تھے کہ استعفیٰ منظور ہوا ہے، اس لیے امیدواروں نے کاغذات جمع کروائے، آج پتہ چلا کہ استعفیٰ منظوری کا معاملہ تو ابھی حل نہیں ہوا۔
ڈاکٹر عباد اللّٰہ کا کہنا ہے کہ اس صورتحال میں جبکہ علی امین گنڈاپورکا استعفیٰ منظور نہیں ہوا وزیراعلیٰ انتخاب غیرآئینی ہے، ان کے وکیل کہہ رہے ہیں یہ ٹھیک ہے، ہم کہہ رہے ہیں یہ غلط ہے، ہم سمجھ رہے تھے کہ استعفیٰ منظور ہو گیا اس لیے امیدوار لائے۔
انہوں نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا میں اب بھی سمجھتا ہوں کہ علی امین ہی اس صوبے کے وزیراعلی ہیں، میرے ہاتھ میں یہ آئین ہے جس کے تحت علی امین دو بار استعفی دے چکے ہیں، گورنر نے استعفی پر اعتراض لگایا ہے، طریقہ کار یہ ہے کہ استعفی کی منظوری کے بعد کابینہ ڈی نوٹیفائی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک وزیراعلی کی موجودگی میں دوسرے وزیراعلی کا انتخاب غیر آئینی یے، ہم اس غیر آئینی کام کا حصہ نہیں بننا چاہتے جس کے بعد اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔
اپوزیشن لیڈر کے واک آؤٹ کے اعلان پر پی ٹی آئی کارکنوں نے شدید نعرے بازی کی۔