عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سحر و افطار میں کچھ نہیں دیا جا رہا،بیرسٹر سیف WhatsAppFacebookTwitter 0 4 March, 2025 سب نیوز

پشاور(آئی پی ایس)مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سحر و افطار میں کچھ نہیں دیا جا رہا۔
اپنے بیان میں ترجمان کے پی حکومت بیرسٹر سیف نے کہا کہ عمران خان سے ملاقاتوں پر پابندی، رمضان المبارک میں اذیت دینا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سحری و افطار میں کچھ فراہم نہیں کیا جا رہا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ دونوں کو مجبوراً نہار منہ روزہ رکھنا پڑ رہا ہے۔ انہیں عبادات سے بھی روکا جا رہا ہے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ جعلی حکومت کے اوچھے ہتھکنڈوں کے باعث عوام میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ جعلی حکومت ایک قیدی سے خوفزدہ ہے۔ ملاقاتوں پر پابندی عدالتی احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
صوبائی مشیر نے اپنے بیان میں کہا کہ عدالت کو 26 ویں آئینی ترمیم کی زنجیریں توڑ کر توہینِ عدالت کی کارروائی کرنی چاہیے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: عمران خان اور بشری افطار میں کچھ بیرسٹر سیف بی بی کو جا رہا

پڑھیں:

عمران خان کی رہائی مشروط، محاذ آرائی کی پالیسی بدلے بغیر 2026 تک جیل میں رہنے کے امکانات

پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کے مطابق، اگر کوئی معجزہ نہ ہوا، کوئی سیاسی ڈیل نہ ہوئی، یا عدالتوں سے غیر متوقع ریلیف نہ ملا تو سابق وزیرِاعظم عمران خان کے جلد رہائی کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں، اور وہ 2026 تک یا ممکنہ طور پر اس کے بعد بھی جیل میں رہ سکتے ہیں۔
پارٹی کے سخت گیر عناصر اب بھی محاذ آرائی کی پالیسی پر قائم ہیں، لیکن پارٹی کے تحمل مزاج رہنما عمران خان کی موجودہ صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق، جب تک یہ تصادم ختم نہیں ہوتا، عمران خان کی رہائی ممکن نہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف زیر سماعت مقدمات اور دی گئی سزاؤں کی نوعیت پیچیدہ ہے۔ القادر ٹرسٹ کیس میں انہیں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی اور اپیل 31 جنوری 2024 کو دائر کی گئی، مگر اسلام آباد ہائی کورٹ میں تاحال سماعت کے لیے تاریخ مقرر نہیں ہوئی۔
ہائی کورٹ کی جاری کردہ فکسیشن پالیسی کے مطابق، اپیلوں کی سماعت مقدمات کی دائر ہونے کی ترتیب میں کی جاتی ہے، جس میں پرانے اور سنگین مقدمات کو ترجیح دی جاتی ہے۔ اس پس منظر میں، القادر ٹرسٹ کیس پر رواں سال سماعت کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق، پارٹی کے مذاکرات مخالف سخت گیر عناصر نے عمران خان کی قانونی مشکلات مزید بڑھا دی ہیں۔ توشہ خانہ دوم کیس اور 9 مئی کے دیگر مقدمات بھی زیر سماعت ہیں، اور استغاثہ کے قانونی حربے ان مقدمات کو طول دینے کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں، جس سے رہائی میں مزید تاخیر ہو سکتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حتیٰ کہ اگر عمران خان تمام بڑے مقدمات میں ہائی کورٹ سے بری بھی ہو گئے، تو بھی عدالتی کارروائیوں میں طویل وقت لگے گا۔ اس لیے موجودہ عدالتی اور سیاسی حالات کے پیش نظر، عمران خان کی رہائی 2026 تک یا اس سے آگے تک ممکن نہیں دکھائی دیتی۔

 

متعلقہ مضامین

  • عمران خان نے ہر بات کا الزام امریکا پر ڈالنے سے قبل کیا کِیا؟ سابق سی آئی اے اہلکار کے سنسنی خیز انکشافات
  • نومبر 2024میں عمران خان کی رہائی کیلئے اسٹیبلشمنٹ سے معاملات طے پا گئے تھے، شیر افضل مروت کا دعوی
  • عمران خان کی رہائی کےمعاملات طے پا گئے تھے،شیرافضل مروت
  • عمران خان کی رہائی مشروط، محاذ آرائی کی پالیسی بدلے بغیر 2026 تک جیل میں رہنے کے امکانات
  • 26 نومبر احتجاج کیس: بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں 15 نومبر تک توسیع
  • عمران خان نے رویہ نہ بدلا تو 2026 کے بعد بھی جیل سے باہر نہیں آئیں گے، ذرائع کا دعویٰ
  • نومبر 2024 میں عمران خان کی رہائی کیلئے اسٹیبلشمنٹ سے معاملات طے پا گئے تھے: شیر افضل کا دعویٰ
  • قوم کو پیغام ہے پالیسی صرف عمران خان کی چلے گی،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
  • کسی بھی جماعت پر پابندی سے نتائج حاصل نہیں ہوئے،بیرسٹر عمیر نیازی
  • قوم کو پیغام ہے پالیسی صرف عمران خان کی چلے گی، سہیل آفریدی