نومبر 2024 میں عمران خان کی رہائی کیلئے اسٹیبلشمنٹ سے معاملات طے پا گئے تھے: شیر افضل کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت، اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے درمیان گزشتہ سال 25 نومبر میں معاملات طے پا گئے تھے جس کے تحت عمران خان کو رہا کیا جانا تھا۔ایک نجی ٹی وی شو میں گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات 3 نومبر کو شروع ہوئے تھے جس کے لیے چار رکنی کمیٹی بنی تھی جس میں علی امین گنڈاپور، بیرسٹر گوہر، محسن نقوی اور رانا ثناء اللہ شامل تھے، بعد میں ایک موقع پر میں بھی شامل ہو گیا۔شیرافضل مروت کے مطابق حکومت، اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان کچھ باتوں پر اتفاق ہو گیا تھا جن میں عمران خان کی رہائی بھی شامل تھی۔انہوں نے مزید بتایا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی نے بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف کو اپنا طیارہ دیا تاکہ وہ مزید وضاحت کے لیے ملاقاتیں کر سکیں، اس کے بعد 25 نومبر کی رات بیرسٹر گوہر کو جیل بھیجا گیا جہاں پر عمران خان نے ویڈیو ریکارڈ کرانی تھی، اس معاہدے کے تحت عمران خان کو اگلی صبح رہا کیا جانا تھا۔رکن قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ ریاست کے اس وقت تک کوئی عزائم نہیں تھے جب تک رینجرز کا واقعہ نہیں ہوا تھا، ریاست اور حکومت کی بڑی کوشش تھی کہ کوئی تصادم نہ ہو جائے اور اسی وجہ سے وہ ہر قسم کے کمپرومائز پر آئے ہوئے تھے، بیرسٹر گوہر نے عمران خان سے کہا کہ آپ یہ ویڈیو بنا کر دیں تاکہ جو لوگ خیبر پختونخوا سے آ رہے ہیں ہم انہیں یہ ویڈیو سنا دیں اور لوگ سنگجانی سے آگے نہ بڑھیں اور سنگجانی پر اس وقت تک ٹھہرنا ہے جب تک خان صاحب باہر نہ آ جائیں۔شیر افضل مروت کا کہنا تھا عمران خان نے بیرسٹر گوہر سے کہا اپنا موبائل دیدیں لیکن چونکہ جیل والے موبائل لے لیتے ہیں اس لیے انہوں نے کہا میرے پاس تو موبائل نہیں ہے، ساتھ ہی ایک جیل والا آگے بڑھا موبائل دینے کے لیے تو خان صاحب نے کہا نہیں اس پر مجھے شک ہے، یہ لوگ ٹیمپرنگ کر دیں گے۔انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا اس پر بھی بحث ہوئی کہ ویڈیو سلاخوں کے اس طرف بنا لیں، اس طرف بنا لیں، لیکن پھر یہ طے ہوا کہ بیرسٹر گوہر اگلی صبح آئیں گے اور اپنا موبائل لائیں گے لیکن رات کو ہی رینجرز والا وقوعہ ہو گیا، تو پھر بیرسٹر گوہر نے اگلی صبح جو آنا تھا وہ نہ آسکے، اگر رینجرز اہلکاروں والا وقوعہ نہ ہوتا تو ناصرف خان صاحب باہر ہوتے بلکہ بہت سے معاملات بھی حل ہو جاتے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر افضل مروت شیر افضل
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست 4 نومبر کو سماعت کیلئے مقرر
فائل فوٹوبانی پی ٹی آئی کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست 4 نومبر کو سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے اس حوالے سے کازلسٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق جسٹس ارباب محمد طاہر 4 نومبر کو سماعت کریں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر رکھا ہے جبکہ نیشنل سائبر کرائم ایجنسی اور سپرنٹنڈنٹ جیل سمیت دیگر فریقین سے بھی عدالت نے جواب طلب کر رکھا ہے۔
درخواست گزار شہری غلام مرتضیٰ نے وکیل بیرسٹر ظفر اللّٰہ کے ذریعے درخواست دائر رکھی ہے۔
اس درخواست میں بانی پی ٹی آئی کی غیرقانونی اور بدنیتی پر مبنی ٹوئٹس ہٹانے اور بلاک کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں قید کے دوران ایکس اکاؤنٹ سے مبینہ انتشاری پوسٹس ہٹانے اور پھیلانے سے روکنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔