پولیس اہلکاروں پر زیادتی کا الزام لگانے والی خواتین پر اینٹی ریپ مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
پولیس اہلکاروں پرزیادتی کا الزام لگانے والی 3 خواتین کے خلاف اینٹی ریپ مقدمہ درج کرلیا گیا۔
پولیس کے مطابق رائے ونڈ میں خاتون نے 2 پولیس اہلکاروں پر گھر میں گھس کر زیادتی اور ویڈیو بنانے کا الزام عائد کیا تھا۔ مقدمہ مدعیہ اور 2 خواتین کے خلاف اینٹی ریپ مقدمہ درج کرلیا گیا۔
مقدمہ پولیس کی مدعیت میں تھانہ رائیونڈ میں ہی درج کیا گیا ہے۔ مقدمے کے متن کے مطابق خاتون نے عدالت میں بیان دیا کہ پولیس اہلکار ارسلان اور عاطف اس کے ملزم نہیں ہیں۔ مقدمہ مدعیہ اور دیگر2 خواتین نے ملزم ابوبکر کے حوالے سے عدالت میں صلح نامہ پیش کیا۔خواتین کو ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے 2 بار بلایا گیا مگر وہ پیش نہ ہوئیں۔
متن میں مزید کہا گیا ہے کہ خواتین نے طمع نفس کی خاطر غلط انفارمیشن دی۔ ڈی آئی جی آپریشن لاہور نے خواتین سے زیادتی اور ویڈیو بنانے کے واقعہ کا نوٹس لیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
منڈی بہاؤالدین: 8 سالہ اغوا بچی جنسی زیادتی کے بعد قتل، لاش کھیت سے برآمد
پنجاب کے ضلع منڈی بہاؤالدین کی تحصیل ملکوال کے نواحی علاقے مراد وال میں 8 بچی کو اغوا کرنے کے بعد جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور پھر بے دردی سے قتل کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق دل دہلا دینے والا واقعہ عید الاضحی کے پہلے روز پیش آیا جہاں 8 سالہ معصوم بچی کرن شہزادی کو اغواء کے بعد مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا۔
مقتولہ کی لاش عید الاضحی کے اگلے دوسرے روز کماد کے کھیت سے برآمد ہوئی۔
مقتولہ کرن شہزادی دختر محمد افتخار قوم مسلم شیخ عید الاضحی کے پہلے دن 3 بجے کے قریب اپنی والدہ سے 50 روپے لے کر قریبی دکان گئی اور واپس نہ آئی۔
والدین نے قریبی رشتہ داروں اور اہل علاقہ کے ساتھ مل کر ہر ممکن کوشش سے بچی کو تلاش کیا، مگر کوئی سراغ نہ ملا، بچی کے والدہ نے پولیس تھانہ ملکوال کو اطلاع دی جس پر پولیس نے لاپتا ہونے کی رپورٹ درج کر لی۔
عید الاضحی کے دوسرے روز کماد کے کھیت سے کرن کی لاش برآمد ہوئی، اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچی اور لاش کو قبضے میں لے کر تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال ملکوال منتقل کر دیا۔
نابالغ لڑکی کی نعش پوسٹ مارٹم کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منڈی بہاوالدین منتقل کر دیا، پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے تحقیقات شروع کردیں۔
پولیس تھانہ ملکوال نے بچی کے والدہ کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 535/25 بجرم دفعہ 363 تعزیرات پاکستان کے تحت درج کر لیا ہے۔ ابتدائی شواہد اور اہل خانہ کے بیانات کی روشنی میں شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بچی کو اغواء کے بعد مبینہ زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور قتل کر کے لاش کھیت میں پھینک دی گئی۔
پولیس کے مطابق مزید دفعات پوسٹ مارٹم رپورٹ اور فرانزک شواہد کی بنیاد پر شامل کی جائیں گی، جب کہ تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کر دیا گیا ہے۔