پشاور بس ٹرمینل 3.67 ارب روپے لاگت سے جون تک مکمل ہوگا، علی امین گنڈاپور کو بریفنگ
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
پشاور:
صوبائی دارالحکومت میں زیر تعمیر بس ٹرمینل کی تعمیر کے حوالے سے وزیراعلیٰ کو بریفنگ دی گئی کہ 3.67 ارب روپے کی لاگت سے زیرتعمیر منصوبہ جون تک مکمل ہوگا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے پشاور میں زیر تعمیر بس ٹرمینل کا دورہ کیا جہاں ان کے ساتھ صوبائی کابینہ اراکین ارشد ایوب خان، رنگیز احمد اور بیرسٹر محمد علی سیف بھی موجود تھے۔
وزیر اعلیٰ کو زیر تعمیر بس ٹرمینل کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور وزیر اعلیٰ نے بس ٹرمینل میں جاری تعمیراتی کام کا بھی جائزہ لیا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ پشاور بس ٹرمینل پر 75 فیصد کام مکمل ہے اور رواں سال جون تک مکمل کر لیا جائے گا، یہ بس ٹرمینل 323 کنال رقبے پر محیط ہے، 3.
وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ اس جدید طرز کے بس اسٹینڈ میں مسجد، کار پارکنگ، ریسٹ ایریاز، واش رومز سمیت تمام درکار سہولیات دستیاب ہوں گی، بس اسٹینڈ میں سولر سسٹم اور سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہوں گے۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پشاور بس ٹرمینل اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹرمینل ہوگا، نئے ٹرمینل کی تعمیر سے پشاور شہر میں ٹریفک مسائل بھی کافی حد تک ختم ہو جائیں گے۔
انہوں نے حکام کو ہدایت کی کہ منصوبے پر ٹائم لائنز کے مطابق پیش رفت اور اس کی مقررہ مدت میں تکمیل یقینی بنائی جائے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسٹیڈیمز کی تعمیر پر کتنی رقم خرچ ہوئی، تفصیلات طلب
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سے اسٹیڈیمز کی تعمیرِ نو پر ہونے والے اخراجات کی تفصیلات طلب کرلیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن کی بھی بریفنگ مانگی ہے جبکہ اسٹیڈیم کی تعمیر نو پر ہونے والے اخراجات کی تفصیلات بھی شیئر کرنے کا کہا ہے۔
چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) محسن نقوی گزشتہ 6 ماہ میں کرکٹ بورڈ کی کارکردگی پر بھی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیں گے۔
مزید پڑھیں: میچ دیکھنے اسٹیڈیم آئیں؛ ایرن ہالینڈ کو کراچی کے فینز کی یاد ستانے لگی
واضح رہے کہ آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کی میزبانی سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ نے لاہور، کراچی اور راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیمز کو اَپ گریڈ کیا تھا تاکہ شائقین کرکٹ کو بہتر سہولیات فراہم کی جاسکیں۔